

ایبٹ آبادنگری بالا کی رہائشی 13سالہ بچی اقراء کے ساتھ جنسی ذیادتی کے بعد اندوہناک قتل پر شہر کی سول سوسائٹی،سیاسی , مذہبی تنظیمیں اور وکلاء برادری سڑکوں پر نکل آئے ۔جناح چوک سے ایبٹ آباد پریس کلب تک ریلی اور پریس کلب میں پرہجوم پریس کانفرنس ،بچی کے درندہ صفت قاتل جنسی درندے کو عبرت کا نشان بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے MPA آمنہ سردار کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی گئی ۔اس موقع پر رکن خیبر پختونخوا اسمبلی آمنہ سردار ،فائزہ ملک ایڈووکیٹ ،سابق تحصیل ناظم ایبٹ آباد اسحاق زکریا ایڈووکیٹ،جمعیت اہلحدیث کے رہنما مولاناسرفراز فاروقی،سابق تاجر رہنما نصیر خان جدون،صدر پریس کلب سردار نوید عالم،ویلج چیئرمین سلیم خان تنولی،انجمن اتحاد شہریاں کے صدر ملک سجاد ،عوامی اتحاد کے کامران احمدایڈووکیٹ ،آل ٹریڈرز فیڈریشن کےصدر سردار شاہنواز ،سلیم خان ،سابق نائب تحصیل ناظم سردار شجاع احمد ،ایم ایم راشد اعوان اور دیگر سرکردہ افراد نے خطاب کیا۔مقررین کا کہنا تھا کم سن بچی کو انصاف پہنچانے کی راہ میں رکاوٹ بننے والے بھی قبول نہیں ہوں گے۔مقررین کا کہنا تھادرندہ صفت قاتل کو قانونی معاونت فراہم کرنے والوں کا سماجی بائیکاٹ کیا جائے گا۔مقررین نے ارکان اسمبلی سے کم سن بچوں اور بچیوں کو شرعی سزا دینے کے قانون کو منظور کرانے کا بھی مطالبہ کیا۔اس موقع پر بچی کو انصاف دلانے کے لئے مکمل قانونی اور سماجی تعاون جاری رکھنے کا اعلان کیا۔واضح رہے کہ 13 سال کی بچی اقراء حبیب اللہ کالونی میں شاہد لطیف نامی شخص کے گھر ملازمہ تھی اور 8 ہزارہ تنخواہ پر کام کرتی تھی جس کو جمعہ ہفتہ کی درمیانی شب کو ملزم خود ایوب میڈیکل کمپلیکس لایا جس کی موت کی تصدیق کی گئی۔ملزم دوبارہ بچی کو گھر لایا جس کا دوسرے روز انکشاف ہوا اور ڈی ایچ کیو ہسپتال میں بچی کے پوسٹ مارٹم کے بعد ابتدائی رپورٹ میں ڈاکٹر نے جنسی زیادتی اور تشدد کی تصدیق کی تھی ۔پولیس نے ملزم حارث لطیف کو گھر سے گرفتار کیا اور عدالت سے 6 روز کا ریمانڈ حاصل کیا ۔ادھر ڈی آئی جی ہزارہ کے مطابق پولیس نے ملزم کا ڈی این اے فرانزک لیب کو بجھوایا ہے پولیس نے اس کیس کے لئے سپیشل ٹیم تشکیل دیکر تحقیات کا دائرہ وسیع کیا ہے جس میں ملزم کے والدین اور بہن بھی شامل تفتیش ہیں۔