مانسہرہ
میری بچی کی اچانک طبیعت خراب ہونے پر جبوڑی کلینک سے ہمیں یہ بتایا گیا کہ اس کو خون کی کمی ہے اور کنگ عبداللہ ہسپتال ریفر کیا گیا ہم کنگ عبداللہ ہسپتال مانسہرہ گیے ٹیسٹ وغیرہ کروائے داخلے کا بتایا گیا اور داخلہ کاونٹر پر ہمیں بتایا کہ فی الحال کوئی بیڈ خالی نہیں ہے آپ کل آ جائیں ،ہم رات مانسہرہ میں ٹھرے اور دوسرے دن ہسپتال گیے پھر یہی صورتحال تھی پھر مختلف لوگوں سے سفارش کروائی تو بیڈ تو مل گیا مگر ساری ادویات اور تیس ہزار روپے کے ٹیسٹ ہسپتال سے باہر سے لکھ کر دیے میں ایک غریب آدمی ہوں یہ خرچہ برداشت نہیں کر سکتا ہوں اور میں صحت کارڈ کے کاونٹر پر گیا انہوں نے مجھے بتایا کہ آپ بچی کا فارم ب بنا کر لائیں گزشتہ روز میں نادرا سے فارم ب بھی بنوا کر لے آیا مگر اب مجھے صحت کارڈ کاونٹر پر کمپیوٹر آپریٹر یہ بتا رہا ہے کہ بچی کی عمر اٹھارہ سال سے زیادہ ہے ۔اب کیسے ہو سکتا ہے کہ بچی کی عمراٹھارہ سال سے زیادہ ہو اور نادرا اس کو ب فارم بنا کر دے دے،قانونی طور پر اٹھارہ سال سے عمر ایک دن بھی زیادہ ہو تو اس بچے یا بچی کس شناختی کارڈ بنتا ہے ب فارم صرف اٹھارہ سال سے کم عمر بچوں کا ہی بن سکتا ہے۔۔مسلہ یہ ہے کہ بچی کے فارم ب پر بچی کی عمر پانچ دسمبر 2007 ہے (05/12/2007)۔مگر ہسپتال کے صحت کارڈ سیکشن میں بیٹھے کمپیوٹر آپریٹر کونادرا کا تاریخ پیدائش کا فارمیٹ سمجھ نہیں آتا اور وہ ب فارم پر درست تاریخ پیدائش بارہ مئی دو ہزار سات 12/05/2007 درج کرتا ہے تو عمر اٹھارہ سال سے زیادہ ظاہر ہوتی ہے اور اب وہ اس مسلہ کی وجہ سے بچی کا صحت کارڈ میں اندراج نہیں کر رہے اور اب ان کو مختلف لوگوں سے سفارش کروانی شروع کی ہیں آپ ہی بتائیں ہم غریب لوگ کہاں جائیں؟ کیا اتنے بڑے ہسپتال میں ایسا کوئی نہیں جو کمپیوٹر آپریٹر کو میرا اتنا سا مسلہ سمجھا دے؟ کوئی سپیکر سسمبلی،کوئی وزیر مذہبی امور؟ کوئی تبدیلی کا کیڑا ہولڈر؟
زرائع کے مطابق کنگ عبداللہ ہسپتال کے مختلف شعبوں کو ایک سیاسی جماعت کے کارکنوں کے حوالے کر رکھا ہے جس کی وجہ سے کنگ عبداللہ ہسپتال ایک صحت سہولت مرکز کے بجائے تیزی سے سیاسی اکھاڑے میں تبدیل ہوتی جا رہی ہے،پارکنگ کے ٹھیکے سے لیکر لیبارٹری کے کیمیکل کے ٹھیکوں،ہری پور سے سٹیشنری کے جعلی بلنگ سے لیکر صحت سہولت کے نام پر فراڈ تک سارا کالا دھندہ ایک چھتری تلے ہو رہا ہے اور کسی ادارے کو کنگ عبداللہ ہسپتال میں پروان چڑنے والی” کالی مارکیٹ "کوئی پرواہ نہیں ہے؟
ایک متاثرہ شہری