Skip to content

مولانا کے دربار میں اختلاف کی قیمت؟

شیئر

شیئر

عامر ہزاروی

نومبر دو ہزار انیس کو مفتی کفایت اللہ پہ رات کے اندھیرے میں حملہ کیا گیا ، جن لوگوں نے مفتی کفایت اللہ پر حملہ کیا انہوں نے دن کے اجالے میں حملہ کرنے کی جرات نہیں کی ،پھر ایک بچے کی موت پر جب مفتی کفایت اللہ نے دھرنا دیا تو پولیس نے لاٹھی چارج کیا لیکن وہ بھی رات کی تاریکی میں ، دن کے اجالے میں پولیس کو بھی لاٹھی چارج کرنے کی توفیق نہ ہوئی ، بدنام پولیس نے مزید بدنام ہونا نہیں چاہا ، پولیس کو بھی اپنی وردی کا خیال تھا ، اس لیے جو کیا رات کے اندھیرے میں کیا۔

قربان اپنی جمعیت اور سالاروں کو آرڈر دینے والوں پر کہ جنہوں نے ورکرز کی موجودگی میں دن دیہاڑے مفتی کفایت اللہ کو دھکا دیکر اپنا چہرہ چھپانے کی بھی کوشش نہیں کی ،سالار کو حکم دینے والے تو رات کے اندھیرے میں حملہ کرنے والوں سے بھی گئے گزرے ہیں ، حملہ آوروں کو تو پھر بھی پبلک کا خیال تھا لیکن جمعیت والوں کو تو پبلک کا بھی خیال نہیں ، اس لیے کہ انہیں معلوم ہے کہ ہمارے کارکن عقل بند ہیں ، ان میں سوال اٹھانے کی جرات نہیں ہے ، کسی عام سے سفید ریش فرد کو کوئی دھکا دے تو لوگ کھڑے ہو جاتے ہیں لیکن ایک عوامی نمائندے کو یوں ذلیل جمعیت میں ہی کیا جا سکتا ہے۔

سوشل میڈیا کے اس دور میں بھی اتنی بدمعاشی اور اتنی بے خوفی کمال ہے ، باخدا کمال ہے ، عزت اسٹیج پر جانے سے نہیں ملتی اور نہ زمین پر بیٹھنے سے کم ہوتی ہے ، جو چاپلوس مولانا کے ارد گرد ہیں ان کے سر سے مولانا کا دست شفقت اٹھ جائے لوگ انہیں سلام بھی نہ کریں ، یہ چھوٹے لوگ عزت دار لوگوں کو ذلیل کرتے ہیں ، اور مزے کی بات کہ یہ لوگ مولانا کے قریب ہیں ،

مجھے سمجھ نہیں آتی کہ مولانا یہ سب اپنی نگرانی میں کرواتے ہیں یا انہیں اسکی خبر نہیں ہوتی ؟

کل جس شخص نے مفتی صاحب کو دھکا دیا اس نے اسٹیج پر جا کر مولانا سے داد لی اور لکھا ساری تھکاوٹ اتر گئی ، سبحان اللہ ، مجھے اپنے علاقے کی نمائندہ آواز کی تذلیل پر دکھ ہے ، جمعیت کی اندرونی سیاست سے میرا تعلق نہیں لیکن اپنی نمایندہ آواز اور سماجی کلچر کو روندنے پر تکلیف ضرور ہے۔

کیا جمعیت کے ورکرز اپنی قیادت سے سوال کر سکتے ہیں کہ جماعت میں داڑھی سفید کرنے والے شخص کیساتھ تذلیل والا رویہ کیوں ؟ کیا اختلاف رائے کی بنیاد پر کسی کے ساتھ ایسا کرنا شرعی اخلاقی اور معاشرتی طور پر درست ہے ؟ کیا یہ تاویل کافی ہے کہ مفتی صاحب کیساتھ لشکر تھا ؟ انصار والوں کا کام لیڈر کو روکنا ہے یا لشکر کو ؟ لیڈر کے ارد گرد تو لوگ ہوتے ہیں ، نظم و ضبط برقرار رکھنا انکی زمہ داری ہے مگر ایک لیڈر کو دھکے دینا کس کھاتے میں ہے ؟

ورکرز آواز اٹھائیں ورنہ کل کسی اور کا نمبر ہو گا ، ایک اسلامی جماعت کے کارکنوں اور دیگر کارکنوں میں کچھ تو فرق ہونا چاہیے ؟ مولانا کو بھی اس کا نوٹس لینا چاہیے نہیں تو ہم سمجھیں گے کہ مولانا اپنے سے اختلاف رکھنے والوں کو اپنی سربراہی میں ذلیل کرواتے ہیں اور پھر داد بھی دیتے ہیں –

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں