Skip to content

پاکستان میں شہری آب و ہوا کی لچک اور ترقی: ایک جامع جائزہ

شیئر

شیئر

شیرافضل گوجر۔
پاکستان، جنوبی ایشیا کا ایک تیزی سے شہری آبادی میں تبدیل ہونے والا ملک ہے جو موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے خطرات اور غیر منصوبہ بند شہری پھیلاؤ کے پیچیدہ چیلنجوں کا سامنا کر رہا ہے۔
ایک حالیہ پالیسی پیپر "پاکستان میں شہری آب و ہوا کی لچک اور ترقی” ان اہم مسائل پر روشنی ڈالتا ہے، جس میں ملک کے شہری علاقوں کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے محفوظ بنانے اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے لیے درکار اقدامات کا تفصیلی تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔

شہری پھیلاؤ اور موسمیاتی تبدیلی کا بڑھتا ہوا خطرہ

رپورٹ اس بات پر زور دیتی ہے کہ جنوبی ایشیا میں تیزی سے شہری آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے، اور پاکستان اس رجحان میں سرفہرست ہے۔ 2017 کی مردم شماری کے مطابق، پاکستان کی 36.4% آبادی شہری علاقوں میں رہتی ہے، اور اقوام متحدہ کے پاپولیشن ڈویژن کا تخمینہ ہے کہ 2025 تک یہ تعداد نصف سے تجاوز کر جائے گی۔ اگرچہ شہری علاقے ملک کی جی ڈی پی اور ٹیکس محصولات میں خاطر خواہ حصہ ڈالتے ہیں ، لیکن غیر منصوبہ بند اور بے قابو شہری پھیلاؤ ماحولیاتی پائیداری اور موسمیاتی اقدامات کے ساتھ اس کی ہم آہنگی پر بڑے سوالات کھڑے کرتا ہے۔ رپورٹ شہری ترقی کی موجودہ پالیسیوں کا جائزہ لیتی ہے، موسمیاتی تخفیف اور موافقت کی حکمت عملیوں میں موجود خامیوں کی نشاندہی کرتی ہے، اور پائیدار ترقی کے لیے قابل عمل مالیاتی طریقہ کار کو تلاش کرتی ہے۔ لچک کے نقطہ نظر پر مبنی یہ مطالعہ مساوی ترقی پر زور دیتا ہے جو موسمیاتی کارروائی کو مربوط کرتی ہے، تاکہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے انصاف کو یقینی بنایا جا سکے۔

پاکستان کی موجودہ صورتحال: موسمیات، جغرافیہ، معیشت اور آبادی

رپورٹ پاکستان کے موسمیاتی، جغرافیائی محل وقوع، معیشت، اور آبادیاتی حرکیات کا تفصیلی خاکہ پیش کرتی ہے۔ پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال، ترقی کی رفتار، اور آبادیاتی تبدیلیوں کے پس منظر میں، یہ باب سیاسی عدم استحکام، مہنگائی، اور تجارتی خسارے جیسے عوامل سے پیدا ہونے والے اہم چیلنجوں کو اجاگر کرتا ہے ۔ یہ غیر رسمی شعبے کی کمزوری کو بھی نمایاں کرتا ہے، جو افرادی قوت کا ایک بڑا حصہ ہے، خاص طور پر زراعت اور ٹرانسپورٹ میں، اور کس طرح موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے واقعات شہری نقل مکانی کو بڑھا سکتے ہیں۔ رپورٹ موسمیاتی تبدیلی اور شہری ترقی سے متعلق کلیدی اقدامات، پالیسیوں اور منصوبوں پر بھی روشنی ڈالتی ہے، جس میں 2022 کی گرمی کی لہروں اور سیلابوں کا جامع تجزیہ شامل ہے، بشمول نقصانات کا تخمینہ ۔

موسمیاتی تبدیلی کے اثرات: حالیہ تباہ کاریاں اور کمزوریاں

پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے، اور اسے حالیہ برسوں میں شدید موسمی واقعات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ 2022 کی گرمی کی لہریں جو موسم بہار میں غیر معمولی طور پر شدید تھیں اور کئی ہفتوں تک جاری رہیں، درجہ حرارت 40°C سے تجاوز کر گیا، بعض علاقوں میں تو 47°C تک پہنچ گیا ۔ ان گرمی کی لہروں نے نہ صرف انسانی صحت کو متاثر کیا بلکہ زراعت کو بھی نقصان پہنچایا، گندم اور آم کی پیداوار میں 20% تک کمی واقع ہوئی ۔ اس کے علاوہ، ان گرمی کی لہروں کی وجہ سے گلیشیئل لیک آؤٹ برسٹ فلڈ (GLOF) کے واقعات رونما ہوئے، جس نے شمالی علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کو تباہ کیا ۔

2022 کے تباہ کن سیلاب نے ملک کے ایک بڑے حصے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا ۔ رپورٹ کے مطابق، سیلاب سے ہونے والے معاشی نقصانات کا تخمینہ 4.7 کھرب پاکستانی روپے سے زیادہ تھا ۔ ان واقعات نے پاکستان کی موسمیاتی کمزوری کو واضح کیا اور شہری علاقوں میں لچک پیدا کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا ۔

شہری کاری کے چیلنجز اور مواقع

"شہری کاری” کے باب میں، شہری ترقی کے مختلف عناصر، ہاؤسنگ اور بنیادی ڈھانچہ، صفائی اور صحت، پانی کی قلت اور شہری گرمی جزیرے کے اثرات، شہری نقل و حرکت، صنفی مساوات، فضلہ کا انتظام، اور سماجی تحفظ کی پالیسیوں کا گہرائی سے تجزیہ فراہم کیا گیا ہے ۔ رپورٹ میں شہری علاقوں میں نافذ کیے گئے شعبہ جاتی منصوبوں کے کیس اسٹڈیز شامل ہیں، جیسے کہ بارش کے پانی کو جمع کرنا، میٹرو بس کا منصوبہ، صحت کی کوریج، اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) ۔ مزید برآں، یہ کچی آبادیوں کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیتی ہے اور اسلام آباد کے ماسٹر پلان کا تجزیہ کرتی ہے ۔ یہ نوٹ کیا گیا ہے کہ دیہی علاقوں سے شہروں کی طرف بڑے پیمانے پر نقل مکانی بڑے شہروں کے مضافات میں شہری کاری کا باعث بنتی ہے، جو سرکاری اعدادوشمار میں شامل نہیں ہے اور ایک "پوشیدہ” حصہ پیدا کرتی ہے ۔

کمزور آبادی اور خواتین کو درپیش مسائل

شہری کچی آبادیوں میں رہنے والے غریب اور کمزور طبقے، خاص طور پر خواتین، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ انہیں بنیادی سہولیات، جیسے پینے کا صاف پانی ، صفائی ، اور مناسب رہائش تک محدود رسائی حاصل ہے۔ فضائی آلودگی اور ناقص صفائی کے حالات صحت کے مسائل کو بڑھاتے ہیں ۔ خواتین کو تعلیم اور روزگار کے مواقع تک رسائی میں بھی مشکلات کا سامنا ہے ، جو ان کی معاشی خود مختاری اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کی صلاحیت کو محدود کرتا ہے۔ رپورٹ اس بات پر زور دیتی ہے کہ شہری لچک کی حکمت عملیوں میں ان کمزور گروہوں کو ترجیح دی جانی چاہیے۔

آفات سے نمٹنے اور ان کا انتظام

رپورٹ میں پاکستان میں آفات سے نمٹنے کے ادارہ جاتی ڈھانچے اور انتظام کا تجزیہ شامل ہے۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) اور اس سے منسلک صوبائی ادارے آفات کے خطرات کو کم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ تاہم، رپورٹ میں ادارہ جاتی خامیوں، ہم آہنگی کی کمی، اور موثر نفاذ کی حکمت عملیوں کی عدم موجودگی کی نشاندہی کی گئی ہے ۔ آفات سے نمٹنے کے منصوبے تیار کیے گئے ہیں، لیکن ان کے نفاذ کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

پالیسیوں کا تجزیہ اور نفاذ کے چیلنجز

رپورٹ میں پاکستان کی قومی موسمیاتی پالیسیوں اور شہری کاری سے متعلق شعبہ جاتی پالیسیوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ اگرچہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے پالیسیاں موجود ہیں، لیکن ان کے نفاذ میں چیلنجز درپیش ہیں ۔ ادارہ جاتی ہم آہنگی کی کمی، مالی وسائل کی قلت، اور پالیسیوں میں موسمیاتی لچک کے تصور کو مکمل طور پر شامل نہ کرنا اہم رکاوٹیں ہیں۔ رپورٹ اس بات پر زور دیتی ہے کہ پالیسیوں کو زمینی حقائق سے ہم آہنگ کرنے اور ان کے موثر نفاذ کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔

موسمیاتی مالیات

موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے اور لچک پیدا کرنے کے لیے مالی وسائل کی دستیابی ایک بڑا چیلنج ہے۔ رپورٹ پاکستان میں موسمیاتی مالیات کے موجودہ منظرنامے کا جائزہ لیتی ہے، جس میں گھریلو اور بین الاقوامی ذرائع شامل ہیں۔ یہ نوٹ کیا گیا ہے کہ موسمیاتی منصوبوں کے لیے مختص فنڈز ناکافی ہیں اور مالیاتی ضروریات بہت زیادہ ہیں ۔ رپورٹ میں موسمیاتی مالیات میں موجود خامیوں اور ان کو دور کرنے کے لیے اقدامات کی سفارش کی گئی ہے، بشمول پائیدار مالیاتی آلات کو فروغ دینا اور نجی شعبے کی سرمایہ کاری کو راغب کرنا۔

مستقبل کا راستہ اور سفارشات

رپورٹ پاکستان میں شہری آب و ہوا کی لچک کو بڑھانے کے لیے آگے کا راستہ بتاتی ہے اور ٹھوس سفارشات پیش کرتی ہے ۔ ان سفارشات میں شامل ہیں:

شہری منصوبہ بندی کی پالیسیوں اور منصوبوں میں آفات سے نمٹنے کی منصوبہ بندی کو مربوط کرنا ۔
وکالت اور کمیونٹی شمولیت کے ذریعے کمیونٹیز میں موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں بیداری بڑھانا ۔
پانی کے مربوط انتظام کے کامیاب منصوبوں کو شہری علاقوں میں دہرانا، جہاں کمیونٹیز منصوبوں کی ملکیت لیں ۔
شہری غریبوں اور غیر رسمی بستیوں میں رہنے والوں کو منصوبہ بندی کے عمل میں شامل کرنا ۔
جنسی مساوات کو مرکزی دھارے میں لانے اور کچی آبادیوں میں خواتین کے مسائل کا خیال رکھنے کے لیے غیر رسمی بستیوں سے ڈیٹا اکٹھا کرنا ۔
پاکستان میں موسمیاتی کارروائی اور شہری لچک کو یقینی بنانے کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو ایک موثر طریقہ کار کے طور پر استعمال کرنا ۔
پاکستان میں شہری لچک کے لیے پالیسیاں تیار کرنے کے لیے تعلیمی اداروں، تحقیقی اداروں، اور پالیسی اداروں کے ساتھ عوامی شعبے کا تعاون ۔
لچک پیدا کرنے کو ایک کثیر جہتی، کثیر شعبہ جاتی، اور مجموعی نقطہ نظر بنانا جو لوگوں پر مبنی، ٹیکنالوجی کی مدد سے، اور کمیونٹی پر مبنی ہو ۔
شہری علاقوں میں ٹریفک جام اور اخراج سے بچنے کے لیے کمیونٹی دوست بنیادی ڈھانچے کے ساتھ پائیدار ٹرانسپورٹ نظام تیار کرنا ۔
شہری عمل میں شامل محکموں کے اندرونی محکموں میں ہم آہنگی کو یقینی بنانا اور اسے شفاف بنانا ۔
علاقائی سطح پر تعاون کے ذریعے موسمیاتی وکالت جنوبی ایشیائی خطے کے ممالک میں شہری لچک کے عمل کی حمایت کر سکتی ہے ۔
شہری بنیادی ڈھانچے کے کاربن فوٹ پرنٹ کو کم کرنے اور شدید موسمی واقعات کے خلاف عمارتوں کی لچک کو بڑھانے کے لیے توانائی کی بچت کے ڈیزائن، سبز چھتوں، اور بارش کے پانی کو جمع کرنے کے نظام جیسے سبز عمارت کے معیار اور طریقوں کو اپنانے کی حوصلہ افزائی کرنا ۔
شہری ماحولیاتی نظام کی لچک کو بڑھانے اور شدید موسمی واقعات کے اثرات کو کم کرنے کے لیے پارکوں، سبز چھتوں، اور بارش کے باغات جیسے سبز بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری میں اضافہ ۔
یہ رپورٹ پاکستان میں شہری ترقی اور موسمیاتی تبدیلی کے تناظر میں لچک کی صورتحال کو سمجھنے کے لیے ایک جامع حوالہ کے طور پر کام کرتی ہے، پالیسی سازوں، اسٹیک ہولڈرز، اور متعلقہ شہریوں کے لیے قابل قدر بصیرت اور عملی سفارشات پیش کرتی ہے۔ ان سفارشات پر عمل درآمد پاکستان کے شہروں کو موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے اور تمام شہریوں کے لیے ایک محفوظ اور پائیدار مستقبل کو یقینی بنانے میں مدد کر سکتا ہے۔

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں