Skip to content

 رمضان ریلیف پیکج

شیئر

شیئر

عمرخان جوزوی
حکومت کی جانب سے رمضان ریلیف پیکج تقریباًہرسال منظورہوتاہے،اب تک غالباًایساکوئی رمضان نہیں گزراکہ جس میں حکومت کی طرف سے غریب عوام کے لئے اربوں روپے کا رمضان ریلیف پیکج منظورنہ ہواہو،ریلیف پیکجز توہرسال منظورہوتے رہے ہیں لیکن اکثراوقات یہ ریلیف کبھی عوام کے لئے ریلیف کاباعث نہیں بنے۔کیونکہ اس سے پہلے رمضان ریلیف کے یہ جتنے بھی پیکجزتھے یہ یوٹیلٹی سٹورزکے ذریعے دیئے گئے۔حکومت کی جانب سے عوام کے لئے اربوں کے یہ پیکجزیوٹیلٹی سٹورزکوتودیئے گئے لیکن بعدمیں ان پیکجزکاجوحال ہواوہ کسی سے ڈھکاچھپانہیں۔تاریخ اٹھاکردیکھیں تویہ ریلیف پیکج عوام کے لئے رحمت وسہولت کے بجائے ہمیشہ تکلیف اورزحمت کاباعث بنے۔انہی ریلیف پیکجزکی وجہ سے توہمیں ماہ صیام کی مبارک ساعتوں میں یوٹیلٹی سٹورزکے باہرآٹا،گھی اورچینی کے لئے غریبوں کی لمبی لمبی لائنیں دیکھنے کوملیں۔وہ چارکلوچینی اوردوکلوگھی کے لئے لمبی لمبی لائنوں میں غریبوں کاصبح سے شام تک وہ ذلیل وخوارہوناتوسب کویادہوگا۔ملک کے کونے کونے میں ایساکوئی یوٹیلٹی سٹورنہیں ہوگاجہاں آٹا،گھی اورچینی کے لئے عوام کی لائنیں اورقطاریں نہ لگی ہوں۔آج بھی غریبوں کو وہ وقت یادہوگاجب روزے کی حالت میں تپتی دھوپ اورشدیدبارش میں رمضان ریلیف پیکج کے لئے یہ گھنٹوں لائنوں میں کھڑے ہونے کے بعدشام کوخالی دامن اور خالی ہاتھ یہ گھروں کومایوس واداس واپس لوٹتے۔حکومت کی جانب سے عوام کوریلیف دینے کے لئے یوٹیلٹی سٹورزکوتواربوں روپے فراہم کردیئے جاتے مگرآگے اربوں روپے کاوہ ریلیف پیکج کہاں جاتایاکس کوپہنچتااس کاآج بھی کسی کوکوئی پتہ نہیں ہوگا۔یہی وہ باتیں اورخامیاں تھیں کہ جن کی وجہ سے اب کی باررمضان ریلیف پیکج یوٹیلٹی سٹورزکے بجائے براہ راست عوام کودینے کافیصلہ کیاگیاہے۔موجودہ حکومت باالخصوص وزیراعظم میاں شہبازشریف کایہ فیصلہ اب زرسے لکھنے کے قابل ہے،رمضان کاوہ اربوں روپے کاریلیف پیکج جس کاپہلے کوئی پتہ نہیں چلتاتھا،موجودہ حکومت کے اس فیصلے اوراقدام سے اب غریبوں کے ساتھ عام لوگوں کو بھی معلوم ہوگاکہ اس ملک کے اندررمضان کے مبارک مہینے میں غریب انسانوں کو بھی کوئی ریلیف ملتاہے۔ملک کی تاریخ میں یہ پہلی بارہے کہ رمضان ریلیف پیکج نہ صرف گھربیٹھے غریب عوام تک پہنچے گابلکہ اس سے مستحق افرادحقیقی معنوں میں مستفیدبھی ہوں گے کیونکہ امسال بیس ارب روپے کے اس پیکج اورریلیف کوحقداروں اورمستحقین تک پہنچانے کے لئے حکومت کی جانب سے جوطریقہ اختیاراورراستہ اپنایاجارہاہے اس سے قوی امیدہے کہ یہ ریلیف پیکج انشاء اللہ گھرکی دہلیزپرمستحقین تک پہنچے گا۔یہ حقیقت اپنی جگہ کہ ہردورمیں ہربرسراقتدارحکومت نے رمضان المبارک سے پہلے ہی عوام کے لئے اربوں روپے کاریلیف پیکج منظورکرایاپریہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ اربوں روپے کے ان پیکجزکاآج تک عوام کوکوئی خاطرخواہ فائدہ نہیں پہنچا،رمضان ریلیف پیکج کے حوالے سے کسی حکومت اورحکمران کے اخلاص اورنیت پرکسی کوشک نہیں،حکومت اورحکمران مسلم لیگ ن کے ہوں،پیپلزپارٹی کے،تحریک انصاف کے یاپھرکسی اورسیاسی جمات کے۔جس طرح اوپرذکرکیاگیاکہ ہرحکومت اورحکمران نے اپنی طرف سے اس ملک کے غریب عوام کے لئے ہرسال اورہردورمیں اربوں روپے کارمضان ریلیف پیکج دیاوہ الگ بات کہ ریلیف کاطریقہ اورراستہ غلط ہونے کی وجہ سے ان پیکجزسے غریب عوام اس طرح مستفیدنہیں ہوئے جس طرح انہیں مستفیدہوناچاہئیے تھا۔سابقہ ادوارمیں رمضان ریلیف پیکج کے لئے یوٹیلیٹی سٹورزکاجوروایتی راستہ اورطریقہ اپنایاگیاوہی راستہ اورطریقہ اگراب بھی اختیارکیاجاتاتوآپ یقین کریں بیس ارب روپے کے اس تاریخی پیکج کے باوجودغریب عوام اورمستحق افرادکوپھربھی کچھ خاص نہیں ملناتھا۔ یہاں پیکجزسے زیادہ مافیاطاقت ورہے۔ایسے کتنے پیکجزہوتے ہیں جن کاحقداروں کو پتہ تک نہیں چلتااس کی اہم وجہ ہی یہ ہے کہ مافیاکے کارندے غریبوں اورحقداروں کوایسے پیکجزکی ہواکبھی لگنے ہی نہیں دیتے۔جولوگ بینظیرانکم سپورٹ پروگرام سے منسلک غریب ماؤں،بہنوں،بیٹیوں،یتیموں اوربیواؤں کومٹھی گرم کئے بغیرمعاف نہ کریں ایسے لوگوں سے کیسے یہ توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ اس ملک کے غریب عوام کے لئے اربوں روپے کا منظورشدہ رمضان ریلیف پیکج کومفت میں بخش دیں گے۔رمضان ریلیف پیکج کے ساتھ اس سے پہلے جوکچھ ہوتاتھاموجودہ حکومت کواس کاپتہ اوراندازہ تھاتب ہی تواس بارڈیجیٹل والٹ کے ذریعے پانچ ہزارکیش دینے کافیصلہ کرکے غریبوں کی ذلالت والاراستہ ہمیشہ کے لئے بندکردیاگیا۔غریب اورمستحق افرادکوکیش رمضان ریلیف پیکج دینے کے اس فیصلے اوراقدام کے بعداب یہ امیدہوچلی ہے کہ آئندہ رمضان ریلیف پیکج کے لئے انشاء اللہ یہی طریقہ اورراستہ اپنایاجائے گا۔جن غریبوں،مجبوروں اورلاچاروں کوگھربیٹھے نقدامدادملے گی وہ موجودہ حکومت اورخاص کروزیراعظم شہبازشریف کوکتنی دعائیں گے۔؟شائدکہ مہنگائی،غربت اوربیروزگاری کے اس دورمیں پانچ ہزارکاہندسہ بہت سوں کوکم لگے لیکن ایک غریب اورمجبوربندے کے لئے پانچ ہزارکی رقم بھی بڑی شئے ہے پھرنہ ملنے سے پانچ ہزارکاملنابھی توہزاردرجے بہترہے۔ریلیف سے متعلق کاموں اورپروگراموں کی اگرمناسب طورپرنگرانی ہوتواس سے نہ صرف حقداروں تک ان کاحق پہنچتاہے بلکہ غربت سمیت دیگرکئی طرح کے مسائل بھی حل ہوتے ہیں۔موجودہ حکمران بھی اگرسابقین کے نقش قدم پرچل کریوٹیلٹی سٹورزکے ذریعے رمضان ریلیف پیکج کااجراء کرتے توکس نے انہیں روکنایاٹوکناتھا۔ماضی کی طرح اب بھی ایک دودن لوگ یوٹیلٹی سٹورزکے باہرلائنوں میں کھڑے ہونے کے بعدچپ کرگھروں میں بیٹھ جاتے۔یہ تواللہ بھلاکرے اس روایت کوتوڑنے والوں کاکہ انہوں نے ریلیف پیکج کاطریقہ،روٹ اورنظام کوتبدیل کرکے اس ملک کے غریب عوام کوایک امتحان بلکہ ایک بڑے عذاب سے نکال لیاہے۔خداکرے کہ حکومت کا یہ والا رمضان ریلیف حقیقی معنوں میں اس ملک کے غریب عوام کے لئے ریلیف کاباعث بنے۔آمین

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں