Skip to content

رانا فضل حسین گوجری زبان کے محسن اور تحریک آزادی کشمیر کے عظیم راہنما تھے

شیئر

شیئر

اسلام آباد
سابق وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا ہے کہ مادری زبانوں کی اہمیت عالمی طور پر مسلمہ اہمیت ہے۔رانا فضل حسین گوجری زبان کے محسن اور تحریک ازادی کشمیر کے عظیم رہنماء تھے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے میر پور میں

تحریک آزادی کشمیر مجاھد گوجری کے ممتاز شاعر ادیب محقق نقاد اور ڈرامہ نگار حاجی رانا فضل حسین تمغہ پاکستان مرحوم کی پہلی برسی پر ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے تقریب ۔بیادبابائے گوجری کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ممتاز ماہر تعلیم پروفیسر سجاد قمر، چوہدری لطیف اکبر صاحب اسپیکر قانون ساز اسمبلی چوہدری عبد العزیز سابق وزیر حکومت آزادکشمیر جناب محمد اعظم سابق چیف جسٹس آزاد کشمیر سابق چیف جسٹس ابراہیم ضیاء وزیر حکومت چوہدری محمد رشید آزاد حکومت ریاست جموں وکشمیر جناب سابق سیکٹری منیر حسین چوہدری ، رانا سرور، رانا ریاض، شفیع مجاھد سمیت اہل علم و دانش نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ سردار محمد یوسف نے کہا کہ رانا فضل حسین نے 1965 کی جنگ میں نہ صرف حصہ لیا بلکہ آپ کے خاندان کے ۴۱ لوگ شہید ہویے۔ ہجرت کے بعد رانا فضل حسین نے پاکستان میں صوتی محاذ پر لازوال کردار ادا کیا۔ گوجری زبان و ادب کے لیے ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ اپنی شاعری کے ذریعے انھوں نے قوم میں دین، ملک اور آزادی کا پرچار کیا۔ آپ کی شاعری پر میاں محمد بخش اور میاں نظام الدین لاروی رحمہ اللہ کا گہرا اثر ہے۔ آپ نے اپنے کلام سے ایک عالم کو متاثر کیا۔ ضروری اس بات کی ہے کہ ان کی شاعری کو عام کیا جائے اور نوجوان نسل کے لیے باقاعدہ کلاسز رکھی جائیں۔ اور حکومت بھی مادری زبانوں کے فروغ میں اپنا کردار ادا کرے۔ سردار محمد یوسف نے اس گوجری زبان کے فروغ کے لیے مولنا عبدالحکیم، مولانا اسماعیل ذبیح، اور مولنا اسرائیل مھجور کی کوششوں کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔ سردار محمد یوسف نے میزبان چوہدری منیر حسین، رانا سرور، رانا ریاض الحق سمیت ان کے پسران کا شکریہ ادا کیا۔

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں