Skip to content

عمران خان کا سحر

شیئر

شیئر

عامر ہزاروی

آٹھ فروری دو ہزار پچیس ، ایک بار پھر لوگ عمران خان کی کال پر نکل آئے ، اس سے پہلے بھی کئی بار عمران خان نے لوگوں سے باہر نکلنے کی اپیل کی ، لوگ نکلے ، انہوں نے ماریں کھائیں، گرفتاریاں دیں ، جنازے اٹھائے ، لیکن پیچھے نہیں ہٹے ، لوگ عمران خان کی آواز پر آج بھی دیوانہ وار جھومتے گاتے رقص کرتے نکل آتے ہیں ،

جس شخص نے عمران خان کو چھوڑا وہ سیاست سے غیر متعلق ہو گیا ، پرانی سیاسی جماعتیں اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی ہیں ، اس وقت ملک میں عمران خان ہے اور اسکے ورکرز ہیں ، پاکستان کی سیاسی تاریخ میں شاید ہی کسی رہنما کو وہ مقام ملا ہو جو عمران خان کو ملا ہے ،

عمران خان فقط سیاسی رہنما ہی نہیں رہا بلکہ وہ اس وقت بھرے ہوئے پیٹ والوں کی محبت اور خالی پیٹ والوں کی معیشت بن چکا ہے ، کون سا ایسا سیاسی رہنما ہے جس کے نام پر لوگ ماہانہ لاکھوں ڈالر کما رہے ہیں ؟ وہ لوگ جن کے پاس کل تک سائیکل بھی نہیں تھی وہ آج کنگ میکر بنے ہوئے ہیں اور سیکورٹی میں گھوم رہے ہیں ، عمران خان نے میڈیا کے عام ناموں کو زمین سے اٹھایا اور آسمان پر بٹھا دیا ، اس وقت سوشل میڈیا پر جو لوگ نام رکھتے ہیں وہ صرف عمران خان کی بدولت ہے ،

عمران خان سے ایلیٹ کلاس عشق کرتی ہے ، ایلیٹ کلاس پہلی بار کسی سیاسی رہنما سے محبت کا حق ادا کرتے ہوئے قربانیاں دے رہی ہے ، وہ عمران خان کو اپنا عشق سمجھتی ہے ، ایلیٹ کلاس اسکی اداؤں کا تذکرہ کرتی ہے، انہیں عمران خان میں ہیرو دکھائی دیتا ہے۔ وہ اسکے چلنے ، بات کرنے اور بالوں میں ہاتھ پھیرنے پر ہی فدا ہے ،

عمران خان ہمارے ادب کا حصہ بن چکا ہے ، کوئی شخص شاعری کا حصہ بن جائے اسے مارا نہیں جا سکتا ، عمران خان اس وقت شاعری کا موضوع بن چکا ہے ، لوگ اسے گاتے ہیں اور نام کماتے ہیں ، نک دا کوکا کیا ہے ؟ ایک محبت ہے جسے پذیرائی مل گئی ، فن کار سانجھا ہوتا ہے ، وہ سیاسی رپھڑوں سے دور رہتا ہے لیکن فنکار عمران خان پر گا رہے ہیں اور لوگ سراہ رہے ہیں ،

عمران خان عام لوگوں کی نظروں کا بھی مرکز ہے ، عام آدمی کے پاس ریڑھی ہے اس پر لکھا ہوتا ہے قیدی نمبر آٹھ سو چار ، اسکے پاس سوزوکی ہے اس پر لکھا ہوتا ہے قیدی نمبر آٹھ سو چار۔ اسکے پاس رکشہ ہے جس پر لکھا ہوتا ہے ایبسولٹلی ناٹ ، ٹرک پر ایوب خان اور عطا اللہ عیسی خیلوی کی جگہ اب عمران خان نے لے لی ہے ،

اور پھر اسکی مزاحمت نے ہم ایسوں کو بھی غلط ثابت کر دیا ہے ، ہمارا خیال تھا وہ جیل نہیں کاٹ سکے گا ، ٹوٹ جائے گا لیکن وہ دلیر ہے ، دلیری سے کھڑا ہے ، اسکا پورا خاندان ثابت قدمی دکھا رہا ہے ،

ہمیں عمران خان بطور سیاسی رہنما پسند نہیں آیا۔ہم نے ہمیشہ تنقید کی ، لیکن اس وقت سچائی یہ ہے کہ وہ سب لوگوں سے آگے دکھائی دے رہا ہے ، ریاستی اصول پیچھے رہ گئے وہ آگے نکل گیا ،

اسکا علاج یہی ہے کہ اسے رہا کریں ، حکومت دیں ، اسکا سحر ٹوٹنے دیں ، اسے عوام ہی کندھوں سے اتار سکتی ہے ، ورنہ آیندہ آنے والے پچاس سالوں سے عمران خان کو مائنس نہیں کر سکیں گے

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں