Skip to content

بے حس رشتوں سے وقت پر ہی جان چھڑا لینی چاہیئے

شیئر

شیئر

ایک انسان کا وجود ہے جو ظاہری ڈنھانچہ ہے اور دوسرا انسان کے جذبات ہیں۔ چند چیزیں مشترک ہیں جو ہر انسان میں پائ جاتی ہیں جن میں بھوک ،پیاس، جنسی خواہش وغیرہ ان کے علاوہ کسی انسان کو مختلف قسم کی اندرونی بیماریاں لاحق ہوتی ہیں ان کا علاج بھی ضروری ہے ایسے ہمارے جسم کی بیرونی ضروریات ہیں جیسے جسم کے لیے لباس ،گھر ،ان کے علاوہ اور ضروریات زندگی اہم ہیں ایسے ہی انسان کے جذبات ہیں ان کی بھی مختلف قسم ضرویات ہیں ان کا تعلق جذبات کے ساتھ بھی ہے اور جسم کے ساتھ بھی جسےروح مذہب ،تہذیب و ثفافت ،روایات،رشتے وغیرہ ۔
ہر انسان چاہے کسی بھی مذہب،قوم یا علاقہ سے تعلق رکھتا ہو اس کے اندر نرگسیت کا تھوڑا بہت امتزاج پایا جاتا ہے اسے اپنی ذات سے پیارا کچھ بھی نہیں ہوتا جیسے انسان کو اپنا جسم پیارا لگتا ہے وہ کہتا ہے کہ مجھے طبعی طور پر درد نا ہو ایسے ہی انسان کو اپنے جذبات بھی اچھے لگتے ہیں ۔ بسا اوقات انسان کسی ایسی بیماری کا شکار ہوجاتا ہے جو اسے طبعی طور پر بہت درد دیتی ہے وہ ممکن کوشش کرتا ہے کہ اس کا علاج ہو اور یہ ختم ہو جائے وہ اپنی ممکن کوشش کرتا ہے کہ میں تندرست ہو جاؤں لیکن کچھ بیماریاں ایسی بھی ہیں جو جان لیوا ثابت ہوتی ہیں مثلاً کینسر بہت خطرناک بیماری ہے انسان اس بیماری سے بھی کافی حد تک لڑتا ہے علاج کروتا ہے ۔حتی کے ایسی ادویات کا استعمال بھی کرتا ہے جو باقی جسم پر بھی اثرانداز ہوتی ہیں مگر اس کی کوشش ہوتی ہے کہ یہ بیماری ختم ہوجائے اور میرے جسم کا درد ختم ہوجائے جب انسان کی تمام تر کوششیں بے سود ثابت ہوتی ہیں تو ڈاکٹر کہتے ہیں کہ اب آپ کے جسم کا متاثرہ حصہ کاٹنا پڑے گا تاکہ کینسر باقی جسم میں نہ پھیلے تو وہ اس پر بھی آمادہ ہو جاتا ہے یہ بات منہ سے کہنا بہت آسان ہے مگر جس پر گزرتی ہے اسے ہی پتہ چلتا ہے جسم کے کسی حصے کو جدا کرنے سے انسان کتنا افسردہ ہوتا ہے یا اسے کتنی مشترک کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ایسی ہی انسان کے جذبات بھی ہیں انسان کے جذبات یا کسی رشتہ سے ٹھیس پہنچتی ہے تو وہ کسی حدتک تو برداشت کرتا ہے کہ میرا رشتہ قائم رہے اس میں کسی قسم کی دراڑ پیدا نا ہو میری وجہ سے کسی کے دل میں خلش نا آجائے اسی وجہ سے انسان دوسروں کی ہربات کو برداشت کرتا ہے مگر کچھ آستین کے سانپ ہوتے ہیں جو کسی بھی رشتوں کی پاسداری نہیں رکھتے وہ دیمک کی طرح رشتوں کا کاٹتے ہیں ایسے رشتوں جن کی آنکھوں میں حیا اور خون میں وفا نا ہو ان وقت کے ساتھ ہی خود سے دور کر لینا چاہیئے انسان کے کردار کو دیکھ کر اس سے رشتہ بنایا جائے نہ کہ دولت اور صورت کی بنیاد پر کیوں کہ دولت ہو یا حسن سدا نہیں رہتے زندگی نشیب و فراز کا شکار ہوتی رہتی ہے مگر کردار باقی رہتا ہے ایسے رشتوں سے اجتناب کیا جائے جو صرف سرمائے کے پجاری ہوتے ہیں ان کے ساتھ سب سماجی ،سیاسی ،معاشی ہر قسم کے تعلق کو ختم کردینا چاہیے انہوں نے آج آپ کو نقصان نہ دیا تو کل ضرور دیں گے ان کے ساتھ تعلق کو ایسے ہی کاٹنا چاہیے جیسے جسم کے ناکارہ اور متاثرہ حصے کو کاٹ کا پھینک دیا جاتا ہے یا دفن کر دیا جاتا ہے انہیں بھی دفن کر دیا جائے بصورت ان سے آپ کو بہت بڑا نقصان ہوگا جس کا ازالہ کرنا آپ کے لیے مشکل ہو جائے گا

تحریر عباد سرور

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں