Skip to content

  پاکستان میں سردیوں کی توانائی کا بحران  

شیئر

شیئر

ڈاکٹر جزبیہ شیریں

پاکستان میں سردیوں کے مہینوں میں توانائی کی کھپت میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے، خاص طور پر گیس، بجلی اور تیل کی کھپت میں۔ سردی کے موسم میں لوگ اپنے گھروں میں ہیٹنگ سسٹمز کا زیادہ استعمال کرتے ہیں، جس کی وجہ سے توانائی کی طلب میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے۔ گیس کی کھپت بھی سردیوں میں بڑھ جاتی ہے کیونکہ گھروں میں گرم پانی اور ہیٹرز کے لئے زیادہ گیس استعمال کی جاتی ہے۔ 2023-24 میں پاکستان میں گیس کی سالانہ کھپت تقریباً 50 ملین ایم ایم سی ایف ڈی تک پہنچ گئی تھی، جو کہ ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے کیونکہ گیس کی پیداوار اور رسد میں کمی آرہی ہے۔

بجلی کی کھپت بھی سردیوں کے مہینوں میں بڑھ جاتی ہے، خاص طور پر جب لوگ ہیٹرز اور دیگر برقی آلات کا استعمال کرتے ہیں۔ 2023 کے دوران پاکستان میں سردیوں کے مہینوں میں بجلی کی کھپت 20 فیصد تک بڑھ گئی تھی۔ اس دوران لوگوں کی طرف سے گرمی کے لئے ہیٹرز، پانی گرم کرنے والے آلات اور دیگر برقی سامان کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔ اس سے بجلی کے لوڈ شیڈنگ کے مسائل بھی بڑھتے ہیں کیونکہ ملک میں بجلی کی فراہمی کے وسائل محدود ہیں۔

پاکستان میں سردیوں کے دوران توانائی کی کھپت میں اضافے کی ایک بڑی وجہ سرد موسم میں گھروں کی ہیٹنگ کی ضروریات ہیں۔ اس موسم میں گیس اور بجلی کی زیادہ کھپت کے باعث توانائی کے بحران میں مزید شدت آتی ہے اور لوڈ شیڈنگ کے اوقات بڑھ جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ، سردیوں میں تیل کی کھپت بھی بڑھ جاتی ہے کیونکہ لوگ اپنے گاڑیوں اور دفاتر میں تیل کا استعمال زیادہ کرتے ہیں۔

توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لئے پاکستان میں توانائی کی بچت اور متبادل ذرائع کی تلاش کی ضرورت بڑھ گئی ہے۔ حکومت نے بھی مختلف اقدامات کیے ہیں جیسے کہ سولر انرجی کی طرف رجوع کرنے کی ترغیب دینا تاکہ توانائی کی کھپت کو کم کیا جا سکے۔ اس کے باوجود، سردیوں میں توانائی کے بحران کا حل نکالنا اور توانائی کے ذرائع کی بہتر انتظامیہ بہت ضروری ہے تاکہ صارفین کو توانائی کی ضروریات کے لئے اضافی پریشانی کا سامنا نہ ہو۔                                                                                                                         پاکستان میں موسمی سیاحت کا اہم کردار ہے اور سردیوں میں اس کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے۔ مری، ناران کاغان، سوات، گلگت بلتستان اور دیگر پہاڑی علاقوں میں سیاحوں کی بڑی تعداد سردیوں کے موسم میں آتی ہے، جس سے مقامی معیشت کو نمایاں فائدہ پہنچتا ہے۔ سردیوں کے دوران یہ علاقے برف باری اور قدرتی خوبصورتی کی وجہ سے سیاحوں کا مرکز بنتے ہیں۔ 2023-24 میں پاکستانی سیاحت کی صنعت نے تقریباً 2 ارب ڈالر کا کاروبار کیا تھا، اور اس کا بڑا حصہ سردیوں کی سیاحت سے آیا۔

سیاحوں کی آمد سے مقامی سطح پر ہوٹلوں، ریسٹورنٹس، ٹرانسپورٹ اور دیگر کاروباروں کی فروخت میں اضافہ ہوتا ہے۔ مری میں سردیوں کے دوران سیاحوں کی تعداد ایک لاکھ سے زیادہ ہو سکتی ہے اور وہاں کے ہوٹلوں کی بکنگ 90 فیصد تک پہنچ جاتی ہے۔ یہ سیاح مقامی ہوٹلوں، گائیڈز، ٹرانسپورٹ اور دیگر خدمات کا استعمال کرتے ہیں، جس سے مقامی لوگوں کو روزگار ملتا ہے اور ان کی معیشت میں بہتری آتی ہے۔ اس کے علاوہ، سیاحت سے مقامی تجارت جیسے کہ دستکاری، خوردنی اشیاء اور دیگر مقامی مصنوعات کی خریداری بھی بڑھ جاتی ہے۔

پاکستان میں موسم سرما کے دوران سیاحت میں اضافہ ہونے کی ایک وجہ برفانی کھیلوں اور قدرتی مناظر کا ہونا بھی ہے۔ اس کے علاوہ، سردیوں میں خاص طور پر ناران، کاغان اور سوات میں سیاحوں کی آمد کے ساتھ ساتھ مقامی فنی مصنوعات جیسے کہ دستکاری، اون کے کپڑے اور دیگر اشیاء کی طلب میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ اس سے مقامی کاروباروں کو ترقی ملتی ہے اور لوگوں کے لئے روزگار کے مواقع بڑھتے ہیں۔

سیاحت کا یہ شعبہ مقامی حکومتوں کے لئے بھی آمدنی کا ایک اہم ذریعہ بنتا ہے۔ سردیوں میں سیاحوں کی آمد سے نہ صرف مقامی سطح پر تجارت کو فروغ ملتا ہے بلکہ حکومت کو ٹیکسز اور دیگر خدمات سے بھی فائدہ ہوتا ہے۔ 2024 میں سوات اور گلگت بلتستان میں سیاحت سے ہونے والی آمدنی تقریباً 500 ملین ڈالر کے قریب تھی، جو ان علاقوں کی معیشت کے لئے ایک اہم ذریعہ ہے۔ مجموعی طور پر، سردیوں میں سیاحت پاکستان کی معیشت کو مستحکم بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

سردیوں کے موسم میں چھوٹے کاروباروں کو کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جن میں توانائی کے بحران، سپلائی چین میں رکاوٹ، اور گاہکوں کی خریداری میں کمی شامل ہیں۔ سردی کے موسم میں توانائی کی کھپت میں اضافے کی وجہ سے بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ بڑھ جاتی ہے، جس سے کاروباروں کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ 2023 میں پاکستان میں توانائی کی فراہمی میں کمی کے سبب صنعتی شعبے کو تقریباً 15-20 فیصد تک پیداوار میں کمی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے علاوہ، سردیوں میں دیہی علاقوں میں مال کی ترسیل میں مشکلات آتی ہیں کیونکہ راستے برف سے بند ہو جاتے ہیں، جس سے کاروباروں کو سپلائی چین کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔

اس موسم میں صارفین کی خریداری میں بھی کمی آ جاتی ہے، خاص طور پر وہ کاروبار جو موسم گرما کی مصنوعات جیسے مشروبات، جوتے اور کپڑوں کی فروخت کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ، کاروباروں کو اپنے اسٹاک اور مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا سامنا بھی ہو سکتا ہے، خاص طور پر جب توانائی کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے، جس سے ان کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں۔ اس کے باوجود، سردیوں میں چھوٹے کاروباروں کے لئے کئی مواقع بھی ہیں۔

مثال کے طور پر، سردیوں میں گرم کپڑے، جوتے، کمبل اور ہیٹنگ سسٹمز کی طلب میں اضافہ ہو جاتا ہے، جس سے کاروباروں کے لئے نئے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔ اسی طرح، گرم مشروبات، سوپ اور دیگر سردی کے مطابق مصنوعات کی فروخت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ 2023-24 میں پاکستان میں گرم مشروبات کی فروخت میں 30 فیصد تک اضافہ دیکھنے کو ملا تھا۔ اس کے علاوہ، چھوٹے کاروبار برفباری والے علاقوں میں سیاحوں کو سہولت فراہم کر کے بھی منافع کما سکتے ہیں۔ اس موسم میں مقامی سیاحت بھی بڑھ جاتی ہے، جس سے چھوٹے کاروباروں کو فائدہ ہوتا ہے۔

ان مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لئے چھوٹے کاروباروں کو اپنی حکمت عملی کو بہتر بنانا ضروری ہوتا ہے۔ ان کو اپنے اسٹاک کو سردیوں کے مطابق ایڈجسٹ کرنا، نئی مصنوعات متعارف کرانا، اور برفباری اور سردی سے متاثر ہونے والے علاقوں میں خدمات فراہم کرنا چاہیے۔ حکومت اور غیر سرکاری اداروں کی طرف سے چھوٹے کاروباروں کے لئے مالی امداد اور ٹیکنیکی معاونت بھی ضروری ہے تاکہ وہ سردیوں میں اپنے کاروبار کو کامیابی سے چلانے میں کامیاب ہوں۔

سردیوں کا موسم پاکستان میں شہری اور دیہی علاقوں میں صارفین کی خریداری کی عادات پر گہرے اثرات ڈالتا ہے۔ شہری علاقوں میں جہاں سردیوں کے دوران گرم کپڑوں، ہیٹنگ سسٹمز اور برقی آلات کی طلب بڑھ جاتی ہے، وہیں دیہی علاقوں میں سردی کی شدت کے باعث خریداری میں کمی آ جاتی ہے۔ شہری علاقوں میں صارفین کی خریداری کا رجحان عام طور پر موسم کے مطابق تبدیل ہوتا ہے اور اس دوران گرم مشروبات، کپڑے اور دیگر سردی کے مطابق اشیاء کی خریداری بڑھ جاتی ہے۔ تاہم، دیہی علاقوں میں سردیوں میں گندم، چاول اور دیگر کھانے پینے کی اشیاء کی خریداری میں کمی آتی ہے کیونکہ لوگ زیادہ تر اپنی کھپت مقامی سطح پر کرتے ہیں اور سردیوں میں فصلوں کی پیداوار بھی کم ہوتی ہے۔

2023 کے دوران پاکستان میں سردیوں کے موسم میں شہری علاقوں میں صارفین کی خریداری 10-15 فیصد تک بڑھ گئی تھی، جبکہ دیہی علاقوں میں یہ تناسب منفی 5 فیصد تک گرا تھا۔ دیہی علاقوں میں سردیوں کے دوران توانائی کی کمی اور سردی کی شدت کے باعث لوگوں کی خریداری میں کمی آتی ہے، اور وہ زیادہ تر ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ہی اپنے خرچے محدود کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ، دیہی علاقوں میں ٹرانسپورٹ کی کمی اور راستوں کی برفباری کی وجہ سے سامان کی ترسیل میں مشکلات آتی ہیں، جس سے خریداری میں مزید کمی واقع ہوتی ہے۔

اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لئے حکومت اور کاروباری اداروں کو مختلف اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ شہری اور دیہی علاقوں میں توانائی کی کمی کو پورا کرنے کے لئے متبادل توانائی کے ذرائع جیسے سولر انرجی اور دیگر قابل تجدید ذرائع کا استعمال بڑھایا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، دیہی علاقوں میں سپلائی چین کے مسائل کو حل کرنے کے لئے بہتر ٹرانسپورٹیشن اور اسٹورج کی سہولت فراہم کرنا ضروری ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ دیہی علاقوں کے کاروباروں کے لئے سبسڈیز فراہم کرے تاکہ وہ سردیوں میں بھی اپنے کاروبار کو بہتر طریقے سے چلا سکیں۔ سردیوں میں خریداری کے رجحانات کو مدنظر رکھتے ہوئے کاروباروں کو اپنی مارکیٹنگ حکمت عملیوں کو ایڈجسٹ کرنا چاہیے اور موسم کے مطابق مصنوعات متعارف کرانی چاہیے تاکہ صارفین کی ضروریات پوری کی جا سکیں۔ اس طرح، سردیوں کے اثرات کو کم کر کے دونوں شہری اور دیہی علاقوں میں صارفین کی خریداری میں توازن برقرار رکھا جا سکتا ہے

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں