Skip to content

ہری پور میں دو سگے بھائیوں کےدوہرے قتل کے الزام میں گرفتار ہونے والے قاضی اجمل کے سابقہ پولیس مقابلوں اور جرائم کا سوشل آڈٹ کا مطالبہ سامنے آ گیا

شیئر

شیئر

ہری پور میں دو سگے بھائیوں کےدوہرے قتل کے الزام میں گرفتار ہونے والے قاضی اجمل کے سابقہ پولیس مقابلوں اور جرائم کا سوشل آڈٹ کا مطالبہ سامنے آ گیا
ہری پور گزشتہ جمعہ کے روز دوہرے قتل میں دو حقیقی بھائیوں کے قتل کی منصوبہ بندی کے الزام میں گرفتار ہونے والے ہری پور پولیس کے سب انسپکٹر قاضی اجمل کی طرف سے اس سے قبل مشکوک پولیس مقابلوں ،بھتہ خوری ،اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی انکوائری اور منظم جرائم کا سوشل آڈٹ کا مطالبہ سامنے آیا ہے۔ ذرائع کے مطابق تھانہ صدر میں تعینات تفتیشی افسر قاضی اجمل ولد مولانا قاضی مجتبی پسند کی شادی کے کیس کے دوران لڑکی کے بھائی اور مقتول کے نامزد ملزم کی مدعیت میں بہن کی پسند کی شادی/ اغواء کی ایف آئی آر میں تفتیشی افسر بھی رہا چکا تھا
مقتول بھائیوں کی والدہ اول روز سے ہی اپنے بچوں کے قتل میں پولیس افسر قاضی اجمل کے ملوث ہونے کا الزام عائد کرتی رہی ہیں۔مقتولین کے ورثا کے مطابق قاضی اجمل نے مقتولین سے اغواء کیس میں لیے گئے 60ہزار روپے موبائل فون اور دیگر سامان کی واپسی کا جھانسہ دیکر مقتولین بھائیوں کو تھانہ صدر بلوایا جس پر مقتولین بھائیوں نے خطرے کو بھانپتے ہوئے قاضی اجمل کو دن میں ملنے کا بولا مگر قاضی اجمل نے رات کو ہی آکر سامان اور پیسے واپسی لینے کے لیے اصرار کیا اور اپنی ذمہ داری پر واپس گھر تک چھوڑنے کی یقین دہانی کرائی تھی جس پر مقتول اعظم اور ذوالفقار رکشے پر تھانہ صدر پہنچے جس پر قاضی اجمل کی جانب سے مبینہ طور پر مزید پیسوں کا مطالبہ کیا گیا اور مقتولین کو چند گز آگے تک ایک سپاہی کے ساتھ واپسی کے لیے روانہ کیا جو چھپر روڈ پل تک چھوڑ کر واپس چلا گیا۔مقتولین کے ورثا کے مطابق قاضی اجمل اس سارے گھناونے کھیل کا سرغنہ ہے جس کی منصوبہ بندی سے تاک میں بیٹھے ملزمان نے رکشے کو آتے دیکھ کر ایک کار اور ایک موٹر سائیکل پر تعاقب کرنا شروع کیا
رکشہ ڈرائیور نے رکشے کو بھگانے کے لیے کافی کوشش کی جس پر وہ ناکام رہا اور ملزمان نے رکشے کو روکتے ہوئے عدیل سی این جی کے پاس فائرنگ شروع کردی جس پر دونوں بھائی موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے تھے پولیس نے ضروری کاروائی کے لیے نعشوں کو ٹراما سنٹر منتقل کیا اور تفتیش کا دائرہ بڑھاتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کرنے کا سلسلہ شروع کیا جس پر لواحقین کی جانب سے 6ملزمان نامزد کیے گے پولیس نےفوری کاروائی کرتے ہوئے 6 ملزمان میں سے 2ملزمان کو پہلے روزہی گرفتار لیا تھا، دوران تفتیش ملزمان نے تمام منصوبہ بندی کا اعتراف کرتے ہوئے اپنا 164 کا بیان ریکارڈ کرایا اور اسی بیان کی بنا پر تھانہ ماڈل پولیس نے تھانہ صدر کے پولیس افسر قاضی اجمل کو گرفتار کر کے تھانہ ماڈل سٹی پولیس اسٹیشن منتقل کرکے تفتیش شروع کردی,تھانہ سٹی کے تفتیشی آفیسر انور خان نے ہزارہ ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مقتولین کے ورثا کی دعویداری اور حکام بالا کے حکم پر ملزم سب انسپکٹر کو گرفتار کرکے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے اور قانون کے مطابق پولیس کاروائی کرے گی۔ورثا نے ڈی آئی جی ہزارہ سے ملاقات کرکے انصاف فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔زرائع کے مطابق ملزم قاضی اجمل کی ساری پولیس سروس مشکوک کردار کی حامل ہے،اس دوران متعدد پولیس مقابلوں کے زریعے شہریوں کی ہلاکت اور شہریوں کو گرفتار کرکے بھتہ خوری کی شکایات پر متعدد مرتبہ معطل ہوچکا ہے مگر کسی ادارے نے ملزم کے مبینہ جرائم کی طرف توجہ دینے کی کوشش نہیں کی۔
دریں اثنا ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس ہزارہ ناصر محمود ستی کا تھانہ سٹی ہریپور کی حدود میں چند روز قتل ہونیوالے دو بھائیوں کے لواحقین سے ملاقات کی اور پولیس کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی اور مرحومین کے درجات بلندی کیلئے فاتحہ خوانی کی۔ تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ہزارہ ناصر محمود ستی نے چند روز تھانہ سٹی کی حدود قتل ہونیوالے دو بھائیوں کے لواحقین سے ملاقات کی مرحومین کے درجات بلندی کیلئے فاتحہ خوانی کی اور لواحقین سے مقدمہ میں پولیس کی کارکردگی کے حوالے دریافت کیا لواحقین نے پولیس کی جانب سے تعاون اور کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا۔ ڈی آئی جی ہزارہ لواحقین سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وقوعہ میں ملوث ملزمان گرفتار ہوچکے ہیں اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے آپکو مکمل انصاف دلایا جائے گا اور واقعہ میں ملوث ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا اگر اآپکو پولیس کی جانب سے کوئی بھی مشکلات درپیش ہو تو آپ بلاجھجک میرے دفتر آسکتے ہیں۔ ڈی آئی جی ہزارہ نے لواحقین کو مکمل جانی و مالی تحفظ فراہم کرنے کے احکامات بھی جاری کیئے۔

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں