Skip to content

کامسیٹس یونیورسٹی ایبٹ آباد کیمپس میں سٹوڈنٹس سٹارٹ اپ بزنس سنٹر اور مینجمنٹ سائنسز کے اشتراک سے بزنس ماڈل مقابلہ ۔

شیئر

شیئر

ایبٹ آباد
کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے ایبٹ آباد کیمپس میں سٹوڈنٹس سٹارٹ اپ بزنس سنٹر اور شعبہ مینجمنٹ سائنسز کے اشتراک سے کاروباری پلان کے مقابلہ کے سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔یونیورسٹی کے طلبہ نےمختلف پاکستانی برانڈ کی مصنوعات سے کاروبار کو فروغ دینے کے لئے آئیڈیا بھی پیش کیا ۔سیمینار میں ایبٹ آباد کامسیٹس کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر امتیاز علی خان، فیکلٹی ممبران ،ہزارہ یونیورسٹی ،ایبٹ آباد یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے طلبہ بھی شریک تھے۔سیمینار میں ہیڈ مینجمنٹ سائینس ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر محمد سعیدلودھی اور سید غیاث الدین شاہ انچارج سٹوڈنٹس سٹارٹ اپ سنٹر نے سٹارٹ اپ طلبہ کی بزنس پلان کی سرگرمیوں سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ طلبہ کو معاشی طور پر خود مختار بنانے کے لئے تربیت کرکے ان کا اندراج کیا گیا۔جس میں کامسیٹس یونیورسٹی کے علاوہ ہزارہ یونیورسٹی اور ایبٹ آباد یونیورسٹی کے طلبہ کی 23 ٹیموں کو شامل کیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ طلبہ میں کاروبار میں منافع کے حصول کے ساتھ دیانت داری اور خود اعتمادی بھی پیدا کی گئی ہے۔اور نوجوانوں میں دوسروں کو بھی کامیابی سے ہمکنار کرنے کی سوچ بیدار کی گئی ہے۔ اس موقع پر ڈائریکٹر کامسیٹس ایبٹ آباد کیمپس پروفیسر ڈاکٹر امتیاز علی خان کا کہنا تھا کہ معاشرے میں کاروبار اسلام کے عین اصولوں کے مطابق کیا جائے تو کامیابی ممکن ہے۔پاکستان نے ہمیشہ آئی ایم ایف ، یورپ ،امریکہ اور چائنہ پر انحصار کیا ہے ۔ہمارے ہاں ہر چیز انہی ممالک سے آتی ہیں ۔ملک میں 76 سال کے بعد اپنی سمت طے کرنے کا وقت آچکا ہے ۔آج بھی جب ترقی کی بات آتی ہے تو 14 سوسال پیچھے جانا پڑتا ہے۔جو ہمیں قرآن ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین نے سکھائی ہیں ۔آج بھی انہی کے دور کی مثال دی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا ہے کہ ہم لوگ قرآن کو چھوڑ مغرب کی تقلید میں تنزلی کا شکار ہوئے ۔دوسرے مذاہب پر انحصار کرنا درست نہیں ۔ڈائریکٹر کامسیٹس کا مذید کہنا تھا کہ نوجوان ایسے کاروبار شروع کریں جس سے معیشت مستحکم کر سکیں۔ملک میں نوجوانوں کے لئے کوئی قابل عمل منصوبہ سامنے نہیں آیا یہ ہماری بدقسمتی ہے۔معیشت ،دیانت داری ،انصاف میں دنیا سے پیچھے ہیں۔جس کی وجہ سے نوجوان دوسرے ممالک میں جا کر صلاحیتیوں کو دکھا رہے ہیں۔ملک کے بڑوں نے نوجوانوں کو اچھا ماحول نہیں دیا ۔دنیا میں پاکستان کو اچھی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا ہے ۔اس کے باوجود مایوس نہیں ہو سکتے ۔نوجوان ملک میں پاکستانی مصنوعات کو عالمی معیار کے مطابق محنت کرکے دوسرے ممالک سے انحصار ختم کر سکتے ہیں۔سیمینار میں طلبہ کی ٹیموں نے اپنے بزنس پلان پر بھی تفصیلی بریفنگ دی۔جس میں آن لائن ،ای کامرس کے زریعے مصنوعات کی تشہیر کرکے بین الاقومی سطح پر بھی درآمد کر سکیں گے۔ججز کی جانب سے سوالات کے بھی جوابات دیئے۔سیمینار کے اختتام پر شرکاء میں شیلڈز اور تعریفی اسناد بھی تقسیم کی گئیں۔

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں