عمرخان جوزوی
ہمارے ہاں عوام کے ووٹ سے منتخب ہونے والے ایم این ایز،ایم پی ایز،بلدیاتی ممبران،وزیروں اورمشیروں کوتووزیراعلیٰ کی قیادت،اقتدااورسربراہی میں ہردوسرے دن احتجاج،جلسے،جلوس،مظاہروں اوردھرنوں کی اجازت ہے مگر نچلے،پسے اورانہی حکمرانوں کے ڈسے ہوئے طبقے کواپنے ساتھ ہونے والی بے انصافیوں،ظلم اورستم پرایک دن بھی چیخنے،چلانے اوررونے کی اجازت نہیں۔ماناکہ سکول بندکرکے احتجاج کرنااوردھرنے دینایہ کوئی اچھاکام نہیں،کوئی بھی ذی عقل اورباشعورشخص یہ نہیں چاہتاکہ سرکاری سکولوں کی تالہ بندی ہو یااساتذہ کاکوئی احتجاج ہو لیکن ہرذی عقل اورباشعورشخص تویہ بھی نہیں چاہتاکہ عوام کے خون پسینے کی کمائی اورٹیکس کے پیسوں پرہردوسرے اورتیسرے دن حکمران لاؤلشکرسمیت احتجاج اورمظاہرے کرتے پھریں۔خیبرپختونخوامیں سرکاری سکولوں کے اساتذہ کااحتجاج اگرغلط تھاتوپھرہردوسرے دن ملک کے مختلف علاقوں اورشہروں میں ہونے والاصوبائی حکمرانوں کااحتجاج کیایہ ٹھیک ہے۔؟سرکاری سکولوں کے اساتذہ جس طرح ریاست کے ملازم ہیں اسی طرح حکمران بھی ریاست کے نوکرہوتے ہیں۔سرکاری ملازم توریاست سے صرف تنخواہ لیتے ہیں لیکن یہ حکمران توتنخواہوں کے ساتھ اوربھی بہت کچھ لیتے ہیں۔اساتذہ کواگراپنے حقوق اورمطالبات کے حق میں چیخنے،چلانے اوررونے کی اجازت نہیں توپھرحکمرانوں کواپنے ناجائزمطالبات اورخواہشات کی تکمیل کے لئے آسمان سرپراٹھانے کی اجازت کیوں ہے۔؟جولوگ خوداحتجاج کی کوکھ سے نکلے اورجن کے شب وروزپچھلے ایک سال سے احتجاج احتجاج کے جامے اورپاجامے میں گزررہے ہیں۔ آج ان لوگوں کوقوم کے معماروں کے معمولی احتجاج سے تکلیف اورپیٹ میں ایسے درداٹھ رہے ہیں کہ اللہ کی پناہ۔کہاجارہاہے کہ احتجاج میں شریک اساتذہ کی تنخواہوں سے کٹوتی کی جائے گی۔احتجاج کرنااگرجرم اوراپنے حق کے لئے باہرنکلنااگرواقعی گناہ ہے توپھراساتذہ سے پہلے ان ہزاروں ولاکھوں گنہگاروں کے گریبان پکڑکرانہیں کٹہرے میں کھڑاکریں اوران سے بھی کٹوتی وریکوری کریں جوایک سال سے اپنے کسی حق نہیں بلکہ،،ناحق،، کے لئے احتجاج پراحتجاج کررہے ہیں۔جولوگ سارک سربراہی کانفرنس کے موقع پراحتجاج کواپناحق،جائزاورثواب قراردے رہے تھے اب ان کی زبان سے اساتذہ کے احتجاج کے خلاف باتیں اچھی نہیں لگتیں۔چھاننی اٹھ کے کوزے کوکہے آپ میں دوسوراخ ہے۔ اسے پہلے اپنے ہزاروں سوراخوں کوبھی دیکھناچاہئیے۔اساتذہ کے ایک احتجاج اوردھرنے پرغصے سے لال پیلے ہونے والوں کوپہلے اپنے احتجاجی کارناموں پربھی ایک نظرضرورڈالنی چاہئیے۔ایک سرکاری ملازم پی ٹی آئی کاجھنڈاہاتھ میں اٹھائے وفاقی حکومت اورریاست کے خلاف اگراحتجاج کرسکتاہے توپھراس جیساایک ملازم اپنے جائزحق اورمطالبات کے لئے صوبائی حکومت کے خلاف احتجاج کیوں نہیں کرسکتا۔؟یہ کس آئین اورقانون میں لکھاہے کہ صوبائی حکومت کی اشیرباداورسپورٹ سے خیبرپختونخواکے لوگ اورسرکاری ملازم اسلام آباداورپنجاب میں احتجاج اورمظاہرے کرسکتے ہیں لیکن اسی خیبرپختونخواکے غریب سرکاری ملازم اپنے جائزحق کے لئے اپنے صوبے میں احتجاج نہیں کرسکتے۔؟اپنے حق کے لئے نکلنے والے اساتذہ کواڑے ہاتھوں لینے والے وزیروں،مشیروں اوران کے ہمنواؤں کواپنی ان معصومانہ اداؤں پرضرورغورکرناچاہئیے۔اس صوبے کے عوام نے تیسری باران بادشاہوں کوووٹ اس لئے نہیں دیئے تھے کہ برسراقتدارآنے کے بعدیہ قوم کے معماروں،مسیحاؤں اورعام لوگوں کے ساتھ یہ سلوک روارکھیں گے۔حاکمیت توصرف اللہ کی ہے پھربھی اگراس زمین پراللہ نے کسی انسان کواس کی اوقات اورحیثیت سے بڑھ کرکوئی رتبہ اورکوئی عہدہ دے دیاہے تواس حال میں بجائے ٹیچروں،ڈاکٹروں اورمزدوروں کوآنکھیں دکھانے کے رب کاشکربجالاکرمظلوموں اورغریبوں کی دادرسی اوران کی ہر آوازپرلبیک کہناچاہئیے۔پرامن احتجاج،جلسے،جلوس اورمظاہرے توہرشخص کاجمہوری حق ہے۔جمہوریت میں احتجاج بھی ہوتے ہیں،مظاہرے بھی اوردھرنے بھی۔کیاتحریک انصاف نے خودحکومت کے لئے سوسے زائددن دھرنانہیں دیا۔آج اساتذہ کوآرام سے بیٹھنے اورسکولوں سے نہ نکلنے کاسبق پڑھانے اوردرس دینے والے یہ بھول رہے ہیں کہ پچھلے چندسالوں میں اس ملک کے اندرسب سے زیادہ احتجاج انہی بادشاہوں اوران کے کارکنوں نے کیا۔جوچیزدوسروں کے لئے ناجائزاورغلط ہووہ پھراپنے لئے بھی ناجائزاورغلط ہوتی ہے۔خیبرپختونخواکے وزیروں اورمشیروں کی یہ بات اگرمان لی جائے کہ اساتذہ کااپنے حقوق کے لئے احتجاج غلط ہے توپھریہ بات بھی ماننی پڑے گی کہ انہی وزیروں اورمشیروں کاوفاقی حکومت کے خلاف احتجاج بھی غلط ہے۔جوکام آپ خوداورروزانہ کرتے ہیں اس سے کسی اوریادوسرے کوکیسے روک سکتے ہیں۔اس ملک کاآئین اورقانون اگرآپ کوپرامن احتجاج کی اجازت دیتاہے توکیاوہی آئین اورقانون کسی عام شہری،کسی ٹیچر،کسی ڈاکٹر،کسی انجینئراورکسی مزدورکواحتجاج کاحق نہیں دیتا۔آئین اورقانون میں اگریہ لکھاہے کہ احتجاج،جلسے،جلوس،دھرنے اورمظاہرے صرف وقت کے حکمران یاسیاستدان کرسکتے ہیں اورکوئی نہیں توپھرٹھیک ہے ایک نہیں ہزارباراحتجاج کرنے والے اساتذہ کومعطل اوران کی تنخواہوں سے کٹوتی کی جائے لیکن احتجاج کرناجس طرح حکمرانوں اورسیاستدانوں کاحق ہے اسی طرح باقی لوگوں کابھی توپھراحتجاج پرزندہ رہنے والوں کورعایاکے بارے میں بھی رعایت کامظاہرہ کرناچاہئیے۔کیااسلام آبادمیں پی ٹی آئی نے جواحتجاج اورمظاہرے کئے تھے ان میں خیبرپختونخواکے سرکاری ملازم شامل نہیں تھے۔؟سرکاری ملازم اگرکپتان یاپی ٹی آئی کے لئے احتجاج کرسکتے ہیں توپھریہ ملازم اپنے حقوق اورمطالبات کے لئے بھی احتجاج کرنے کاپوراحق رکھتے ہیں۔صوبائی حکومت کواساتذہ کے خلاف انتقامی کارروائی کرنے کے بجائے اساتذہ کے مسائل کوحل کرنے پرتوجہ دینی چاہئیے۔اساتذہ اورڈاکٹروں سمیت اس صوبے کے سرکاری ملازم مضبوط اورخوشحال ہوں گے تواس سے صوبائی حکومت بھی مضبوط ہوگی۔یہ کوئی طریقہ اورانصاف نہیں کہ حکمران اساتذہ،ڈاکٹر،انجینئرز،مزدوروں اورعوام کے مسائل بھی حل نہ کریں،ان کوان کے حقوق بھی نہ دیں پھران کورونے،چیخنے اورچلانے کی اجازت بھی نہ دیں۔ عوام کے مسائل حل نہیں کرنے نہ کریں لیکن کم ازکم ان کوگریبان پھاڑکررونے کی اجازت تودیں۔