پاکستان ایک آزاد و خودمختار ریاست ہے اور یہاں جمہوری حکومتیں قائم ہیں۔ جب ہم جمہوری حکومت کی بات کرتے ہیں تو اس سے مراد عوامی نمائندگی اور بہتر عوامی مفادات کا تحفظ ہے۔ لیکن گزشتہ کئی دہائیوں سے ہم دیکھتے آ رہے ہیں کہ جمہوری حکومتیں اور عوامی نمائندگی کا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے اور دونوں حکومت اور نمائندے اپنے اصل امور کی انجام دہی سے قاصر نظر آتے ہیں۔
نکیتا سرگئیوچ خروشیف سوویت یونین کی کمیونسٹ پارٹی کی پہلے سکریٹری اور وزراء کی کونسل کے چیئرمین (وزیراعظم) تھے۔انکا ایک مشہور قول یاد آیا جن کا کچھ یوں کہنا ہے
” _POLITICIANS are the same all over. They promise to build bridges even when there are no rivers”
اُن کا یہ قول سیاستدانوں اور سیاسی وعدے کرنے والوں کے پر تنقید ہے عموماً اُن کی یہ بات پاکستانی سیاستدانوں پر بھی فٹ آتی ہے چونکہ پاکستانی سیاستدان بھی اپنے سیاسی جلسوں و کارنر میٹنگ میں حصول ووٹ کے لئے بڑے بڑے وعدے کرتے ہیں، جو کہ بعد میں ان کو پورا کرنا ان کی چادر سے باہر کے کام ہوتے ہیں۔ نکیتا خروشیف کا یقین ہے کہ سیاستدان اُن چیزوں کو بنانے کا وعدہ کرتے ہیں اور ایسے کام کرنے کا وعدہ کرتے ہیں جو کہ اُن کے دائرے اختیار میں نہیں ہوتا بلکہ صرف اپنی ساکھ کی بحالی کو قائم رکھنے اور لوگوں سے ووٹ کے حصول کے لیے اِس طرح کے کھوکھلے وعدے کرتے ہیں جو نہ ہی ایک عوامی نمائندہ کی ذمہ داری ہے نہ ہی اُن کے ڈومین کا کام ہے۔
پاکستانی طرز حکومت میں اس طرح کے کاموں کے لئے بلدیاتی حکومتیں قائم ہیں اور وہی ان مسائل کی نشاندہی کرتی ہیں اور حل نکالتی ہیں،اور اس سے متعلق تمام امور صرف بلدیاتی نمائندوں ہی کی ذمہ داری میں شامل ہے۔
پاکستان میں ممبر قومی اسمبلی MNA اور صوبائی اسمبلی MPA, ایم این اے و ایم پی اے کی اصل ذمہ داری عوام کی ایوانوں میں نمائندگی کا حق ادا کرنا ہوتا ہے. قومی اور صوبائی سطح پر مل گیر مسائل پر قانون سازی، پالیسی میکنگ، عوامی نمائندگی،حکومتی امور کی نگرانی، بجٹ کی منظوری، مختلف کمیٹیز میں حصہ لینا اور سوال و جوابات کے سیشنز میں حصہ لینا شامل ہے۔ ایم این اے اور ایم پی اے کے جو ذمہ داریاں اہم ہے ان میں یہ شامل ہیں
(1) قانون سازی
قانون سازی سے مراد قومی اور صوبائی اسمبلی میں ملکی سطح پر ملک گیر قوانین اور صوبائی سطح پر صوبائی لیول قوانین بنانا ہے۔ ملک گیر قوانین یعنی قومی سطح پر دفاع، معیشت، خارجہ امور اور شہریوں کے بہترین مفاد میں قانون سازی کرنا ہے، جبکہ صوبائی سطح پر صحت، تعلیم، زراعت وغیرہ کی قانون سازی کرنا ہے۔
(2) پالیسی میکنگ
- پالیسی میکنگ میں بھی قومی اور صوبائی سطح پر مختلف پالیسیز کے لئے اپنی رائے دہی کا حق استعمال کرنا ہوتا ہے اور بہترین پالیسیز کے لئے حکومت کی مدد کرنا اور مشورہ دینا شامل ہے*
(3) عوامی/انتخابی حلقہ کی نمائندگی
عوامی نمائندہ جو ایک MNA اور ایک MPA ہوتا ہے اپنے حلقے کی عوام کا نمائندہ ہوتا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ عوامی مسائل کو پارلیمان یا اسمبلی میں لے جا کر اس پر بحث مباحثے کرنے کے لئے حکومت کے نوٹس میں لائے گا۔ ذاتی مسائل کے بجائے قومی اور صوبائی سطح کے عوامی مسائل کو اسمبلی میں پیش کرنے کا پابند ہوگا۔
(4) حکومتی امور اور اداروں کی نگرانی
ایم این اے عموماً وفاقی حکومت، وفاقی اداروں اور وفاقی وزراء کے حکومتی اقدامات کی نگرانی کرتا ہے اور ایم پی اے NFC Awards کے بعد سے صوبائی سطح پر صوبائی حکومت، صوبائی حکومت کے وزراء اور صوبائی حکومت کے زیر احتیار مختلف محکمہ جات کی نگرانی کرنا شامل ہے۔
(6) بجٹ کی منظوری
وفاقی اور صوبائی سطح پر بجٹ کی منظوری اور منصفانہ فنڈز کی تقسیم کے لئے بھی MNA اور MPA اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔
(6) حکومتی تشکیل کردہ کمیٹیز میں کام کرنا
ایم این اے اور ایم پی اے کی ایک اہم ذمہ داری یہ بھی ہے کہ وہ عوام کی جانب سے نمائندگی کا حق حاصل کرتے ہوئے قومی اور صوبائی اسمبلی کی مختلف کمیٹیز میں شامل ہوگا اور مل جل کر مسائل جن کا تعلق عوام کے وسیع تر مفاد میں ہوگا کا حل تلاش کرنے میں حکومت کی معاونت کے لیے اپنا کردار ادا کرے گا ۔
(7) ایوان/ اسمبلی میں یقینی حاضری اور سوالات و جوابات
ایم این اے اور ایم پی اے ایوان میں حاضری کو یقینی بنائے گا اور اس کے ساتھ ساتھ مختلف بلوں ،حکومتی قانون سازی پر اپنے حلقہ کی عوام کی جذبات کو ملحوظِ حاطر رکھتے ہوئے بحث مباحثے میں حصہ لے گا اور اپنی حاضری کو اسمبلی میں 100 فیصد یقینی بنائے گا۔
اب یہاں ہمیں ایک بہتر شہری ہونے کے ناطے یہ بات سوچنی ہوگی کہ ایم این اے اور ایم پی اے سے ہم کس طرح کی امید لگا کر انہیں ووٹ دے کر ایوان میں بھیجتے ہیں۔ کیا انہیں اپنے ذاتی مسائل کو حل کروانے کے لیے منتخب کرتے ہیں؟ کیا صوبائی سطح پر اور قومی سطح پر بہتر قانون سازی کے لیے اسمبلی میں منتخب کر کے بھجواتے ہیں؟ یا پھر تھانہ کچہری کا مسائل ، گلی اور سڑک کی پختگی، نوکری کے حصول، ٹرانسفر پوسٹنگ کے لیے سفارش یا پھر ذاتی ٹھاٹ باٹ کے لیے الیکٹ کرتے ہیں۔
بہتر حکومت اور بہتر قانون سازی کے لیے ہم سب کو مل کر یہ سوچنا ہوگا اور بہترین شہری کی ذمہ داری پوری کرنی ہوگی تاکہ عوامی نمائندہ صرف ان امور پر کام کرے جو اس کی ڈومین میں شامل ہے اور جھوٹے وعدے وحید کو کرنے سے پہلے اس کو سوچنا چاہیے ہوگا کہ کیا جو وعدہ وہ عوام سے کر رہے ہیں انکے دائرہ اختیار میں شامل ہیں یا نہیں ؟
وصی الرحمن
سماجی ورکر، SDG Activist