Skip to content

مانسہرہ کی ٹریفک اور عوام, وجوہات اور حل

شیئر

شیئر

اربنائزیشن اور دیگر عوامل کے نتیجے میں شہر کی آبادی میں تیزی سے اضافہ اور سڑکوں پر گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد نے مانسہرہ میں ٹریفکسے جڑے مسائل کو بڑھا دیا ہے اور یہ مسلہ سفر اور ماحول کو بھی متاثر کر رہا ہے۔

ٹریفک مینیجمنٹ کے روایتی طریقہ کار کی وجہ سے مانسہرہ میں ٹریفک جام ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے جس سے مسافروں کو مایوسی اور پریشانی کا سامنا ہے۔ شہر کی سڑکیں اکثر گاڑیوں سے بھری رہتی ہیں جس کی وجہ سے طویل تاخیر اور سفر کے اوقات میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ مسئلہ نہ صرف شہریوں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کر رہا ہے بلکہ حادثات کی صورت میں ایمرجنسی رسپانس کو متاثر کرنے کے ساتھ مقامی معیشت پر بھی منفی اثرات مرتب کر رہا ہے۔ مزید برآں، شہر میں ٹریفک کی بھیڑ ماحولیاتی آلودگی میں بھی حصہ ڈال رہی ہے،فیک فٹنس سرٹیفیکیٹس اور اداروں کی ملی بھگت و غفلت سے سڑکوں پر چلنے والی بے کار گاڑیاں حادثات کی ایک وجہ کے ساتھ نقصان دہ گیسوں کا اخراج کرتی ہیں اور موسمیاتی تبدیلی میں حصہ ڈال رہی ہیں۔

2005 کے زلزلہ نے ضلع مانسہرہ کے بنیادی ڈھانچے پر تباہ کن اثر ڈالا، جس سے سڑکیں اور عمارتیں بڑے پیمانے پر تباہ ہوئیں۔ زلزلہ نے بہت سی سڑکوں کو نقصان پہنچایا جس نے ٹریفک کے بحران میں اہم کردار ادا کیا ہے۔غیر معیاری انجینئرنگ اور ڈیزائن کے وجہ سے سڑکوں کی حالت بھی تشویشناک ہے۔ شہر کا ماسٹر پلان نہ ہونے سے بڑھتی آبادی کے مقابلے میں شہر کی سڑکیں تنگ، سمٹی ہوئی اور مینٹیننس و ناقص دیکھ بھال کی وجہ سے بھیڑ اور حادثات کا شکار ہیں۔ سڑکیں ٹوٹ پھوٹطکا شکار اور گڑھوں سے بھری ہوئی ہیں اور تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن کی طرف سے شہر میں سیوریج اور نکاسی آب کا مناسب نظام نہ ہونے کی وجہ سے بارشوں کے دوران پانی جمع ہو جاتا ہے، جس سے شہر کی سڑکیں تالاب اور گندے نالوں کا منظر پیش کرتی ہیں اور یوں بھیڑ میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔
مزید برآں، زلزلے اور ڈیموں کے بڑے منصوبوں کی وجہ سے متاثرہ علاقوں کے لوگوں کا شہر کی طرف رخ اور آباد کاری ہوئی ، جس نے آبادی میں بے تحاشہ اضافہ کیا اور شہر کے وسائل پر دباؤ بڑھا دیا۔

مانسہرہ شہر میں ٹریفک کا مسٔلہ شہریوں کے لیے ایک بڑی اور مستقل پریشانی بن گیا ہےجن سے ان کی روزمرہ کی زندگی اور پیداواری صلاحیت متاثر ہو رہی ہے۔ مقامی طالب علموں کے مطابق مانسہرہ میں ٹریفک جام کا مسٔلہ ان کی تعلیم کو متاثر کر رہا ہے۔ گورنمنٹ ڈگری کالج مانسہرہ کی طالبہ اقصیٰ کا اس سلسلے میں کہنا ہے "مجھے وقت پر کالج پہنچنے کے لیےصبح سویرے گھر سے نکلنا پڑتا ہے، لیکن اس کے باوجود، میں اکثر ٹریفک کی وجہ سے دیر سے کالج پہنچتی ہوں اور پہلی کلاس نہیں لے پاتی اور جرمانہ الگ سے ادا کرنا پڑتا ہے ۔ مانسہرہ میں ٹریفک جام روز کا معمول بن چکا ہے جس کی وجہ سے ہماری تعلیمی کارکردگی بری طرح متاثر ہو رہی ہے”

ٹریفک پولیس کے ٹکٹنگ آفیسر ہاشم مغل کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ٹریفک پولیس ٹریفک کو منظم کرنے کی پوری کوشش کر رہی ہے لیکن یہ ایک مشکل کام ہے۔مانسہرہ میں ٹریفک کا مسٔلہ 2010 سے مسلسل بڑھ رہا ہے جس کی بڑی وجہ سڑک پر گاڑیوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہے۔ٹریفک پولیس حکام کے مطابق گزشتہ ایک دہائی میں گاڑیوں کی تعداد میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے اور سڑکوں کا نیٹ ورک بڑھتی آبادی کے ساتھ سکڑ رہا ہے جس کی وجہ سے ٹریفک جام میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔
حالیہ برسوں میں مانسہرہ میں ٹریفک کی بندش نے متعدد المناک واقعات کو جنم دیا۔ جولائی 2024 کوکالج دوراہا میں پاور سی این جی کے قریب پراڈو گاڑی اور کیری ڈبہ کے ٹکرانے سے خطرناک ٹریفک حادثہ پیش آیا۔ جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق جبکہ دو شدید زخمی ہو گئے۔

28 جنوری 2024 کو مانسہرہ میں ہزارہ یونیورسٹی چوک پر ٹریفک حادثہ پیش آیا۔ جس میں دو افراد جاں بحق جبکہ 10 شدید زخمی ہو گئے۔

5 نومبر 2022 کو مانسہرہ ہزارہ ایکسپریس وے پر دو مسافر ویگن گاڑیوں اور شاہزور گاڑی میں تصادم سے ماں اپنے دو بچوں سمیت زندگی کی بازی ہار گئی اور 11 افذاد زخمی ہوۓ۔ اس طرح کے درجنوں واقعات معمول کا حصہ ہیں۔

مانسہرہ میں ٹریفک کی صورتحال کا جائزہ لیں تو ہماری سڑکیں کسی جنگل کا منظر پیش کرتی ہیں۔ ہر شخص جلدی میں نظر آتا ہے۔ کوئی کسی کو رستہ دینے کو تیار نہیں ایسا لگتا ہے جیسے سارے ڈرائیورز ریسکیو 1122 کے فائر فائیٹرز ہیں اور آگ بجھانے جا رہے ہیں۔ جہاں ایک سیکنڈ کی تاخیر بھی بہت سارا جانی و مالی نقصان کر دے گی۔ایک جمِ غفیر اور شور برپا ہے۔ جس کے نتیجے میں روزانہ کی بنیاد پر ایسے کئی واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔ کئی افراد زخمی،معذور یا پھر اپنی جان کھو دیتے ہیں۔ افسوس ناک امر یہ ہے کہ ٹریفک حادثات میں مرنے یا زخمی اور معذور ہونے والوں میں زیادہ تر نوجوان ہوتے ہیں جو اکثر اپنے خاندن کے واحد کفیل بھی ہوتے ہیں۔جب ایک نوجوان ٹریفک حادثات میں اپنی جان کھو دیتا ہے تو یہ صرف ایک خاندان کے لئیے صدمہ اور نقصان نہیں بلکہ یہ ملک کے لیے بھی بہت بڑا نقصان ہے ۔
گلوبل کولیشن فار روڈ سیفٹی کی ایک رپورٹ کے مطابق روڈ حادثات میں سن سے زیادہ تعداد. 15 سے 29 سال کے نوجوانوں کی ہے ۔
ٹریفک حادثات دکھ تکلیف کے علاوہ ملکی معشیت کو 2% جی ڈی پی نقصان پہنچاتا ہے۔

مانسہرہ کی سڑکوں پر گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد شہر میں ٹریفک کی روانی، سفر کے اوقات میں اضافے، آلودگی اور حفاظتی خدشات کا ایک بڑا سبب ہے۔ مانسہرہ میں، 2024 میں گاڑیوں کی فروخت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس میں گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں سال کی پہلی ششماہی میں 15 فیصد اضافے کی اطلاع ہے۔ مقامی ڈیلرشپ کے مطابق، مسافر کاروں، موٹر سائیکلوں اور کمرشل گاڑیوں کی فروخت میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کی ایک رپورٹ "روڈ ٹرانسپورٹ کے اعدادوشمار 2020” کا تخمینہ ہے کہ ضلع مانسہرہ میں رجسٹرڈ گاڑیوں کی کل تعداد میں 2015 سے 2020 تک اوسطاً 8.2 فیصد سالانہ کی شرح سے اضافہ ہوا۔ٹریفک حادثات میں جعلی ڈرائیونگ لائسنسزکا اجراء بھی ایک سنگین مسلہ ہے اور اندرون ملک کے ساتھ اس مسلہ کی وجہ سے دنیا بھر میں پاکستان کی جگ ہنسائی ہو رہی ہے۔

آبادی میں تیزی سے اضافے نے بھی مانسہرہ میں ٹریفک جام کے مسٔلے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔جیسے جیسے آبادی بڑھتی ہے اسی طرح سڑک پر گاڑیوں کی تعداد بھی بڑھتی جا رہی ہے جس کی وجہ سے ٹریفک کے مسائل میں مزید اضافہ ہوتا جا ہے۔ بہت سے لوگ کام اور تعلیم کے لیے گاؤں سے شہر منتقل ہو رہے ہیں، جس نے شہر کے بنیادی ڈھانچے پر دباؤ ڈالا ہے۔

مانسہرہ میں ٹریفک کا مسئلہ ماحولیات پر بھی نمایاں اثر ڈال رہا ہے۔سڑکوں پر گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے فضائی آلودگی میں اضافہ ہو رہا ہے جس سے شہریوں کی صحت متاثر ہو رہی ہے۔

موسم گرم کے مہینوں میں صورتحال اس وقت مزید خراب ہو جاتی ہے جب شہر کی سڑکیں سیاحوں سے بھری ہوتی ہیں جو قریبی پہاڑی مقامات کا سفر کرتے ہیں۔تنگ سڑکیں اور ناکافی انفراسٹرکچر ٹریفک کے بڑھتے ہوئے حجم کو سنبھالنے سے قاصر ہیں جس کی وجہ سے رکاوٹیں مزید بڑھ جاتی ہیں۔

مانسہرہ میں ٹریفک جام سے نمٹنے کے لیے حکومت اور مقامی حکام کو فوری ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔ اس میں شہر کے بنیادی ڈھانچے کو اپ گریڈ کرنا اور اسے وسعت دینا، ایک جامع ٹریفک مینجمنٹ پلان کو نافذ کرنا، اور ٹریفک قوانین پر عمل کرنے کی اہمیت کے بارے میں عوامی آگاہی میں اضافہ کرنا شامل ہے۔ مزید برآں، سڑک پر گاڑیوں کی تعداد کو کم کرنے کے لیے نقل و حمل کے متبادل طریقوں، جیسے پبلک ٹرانسپورٹ اور نان موٹرائزڈ ٹرانسپورٹ کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔

مانسہرہ میں ٹریفک کی بھیڑ کا مسئلہ ایک پیچیدہ مسئلہ ہے جسے حل کرنے کے لیے کثیر جہتی اقدامات اور کاوشوں کی ضرورت ہے ۔اس مسلہ سے نہ صرف شہریوں کی روزمرہ زندگی متاثر ہو رہی ہے بلکہ ماحولیات اور معیشت بھی متاثر ہو رہی ہے۔ متحرک شہری ،سول سوسائٹی کے ادارے ،ٹرانسپورٹرز نمائندے ،ٹریفک پولیس ،ڈرائیونگ لائسنسز اور فٹنس سرٹیفیکیس جاری کرنے والے محکمے ،سڑکوں کی تعمیر اور ڈیزائن کے زمہ دار محکمے ،ٹرانسپورٹ اتھارٹیز اور میڈیا اگر مل کر کام کریں اور باہمی مشاورت سے مسائل کی نشاندہی کرکے سفارشات مرتب کرکے ان پر عملدرآمد کے لئیے مہم چلائی جائے اور جہاں قانون سازی اور اصلاحات کی ضرورت ہووہاں اپنے منتخب نمائندوں کو انگیج کیا جائے یوں ہم باہم مل کر اس مسئلے کا حل تلاش کر سکتے ہیں اور مانسہرہ کو رہنے کے لیے ایک بہتر جگہ بنا سکتے ہیں۔

تحریر عظمیٰ شہزادی

عظمٰی شہزادی گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج مانسہرہ کے شعبہ انگریزی میں ساتویں سمسٹر کی طالبہ ہیں ,عظمٰی آرٹ، پینٹنگ اور کیلیگرافی کے ساتھ شاعری کا شوق رکھتی ہیں اور ہزارہ ایکسپریس نیوز کے لٸیے لکھتی ہیں۔

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں