Skip to content

ہزارہ یویورسٹی مانسہرہ کے اکنامکس ڈیپارٹمنٹ کے زیر اہتمام پہلی بین الاقوامی کانفرنس کا آغاز ہو گیا

شیئر

شیئر

Economic Empowerment: Promoting Gender Equality and inclusion in the workplaceکے موضوع پر منعقدہ دو روزہ کانفرنس میں ملکی ماہرین معاشیات و اقتصادیات کے علاوہ امریکہ کی یونیورسٹی آف نبراسکا کی ڈائریکٹر Linguistics ڈاکٹر سارہ اوسبورن اور رٹسی موگن یونیورسٹی جاپان کے پروفیسر Oda Hisaya شرکت کر رہے ہیں۔کانفرنس کا مقصد معیشت کے شعبے میں صنفی مساوات اور خواتین کی معاشی سرگرمیوں میں شمولیت کو فروغ دینا ہے۔کانفرنس کے مہمان خصوصی ممبر قومی اسمبلی شہزادہ محمد گستاسپ خان نے شرکاء سے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ ایک انتہائی اہمیت کی حامل کانفرنس ہے جس پہ ہزارہ یونیورسٹی اور اسکی انتظامیہ کی کوششیں خراج تحسین کی مستحق ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پہ اقتصادیات ، معاشیات ، تعلیم اور تحقیق میں مقابلہ کرنے کے لئے خواتین کو بااختیار بنا کر انھیں مردوں کے شانہ بشانہ چلنا ہوگا

انھوں نے کہا کہ گزشتہ کئی دہائیوں کے مقابلے میں زندگی کے مختلف شعبوں میں خواتین کی شرکت بہتر ہے تاہم ابھی بھی یہ شرح دوسرے ممالک کے مقابلے میں کم ہے ۔ شہزادہ گشتاسپ خان نے کہا کہ اس حوالے سے وقتا” فوقتا” قانون سازی ہوئی ہے تاہم اس پہ مزید کام کرنے کی ضرورت ہے ۔
وائس چانسلر ہزارہ یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محسن نواز نے کہا کہ اس وقت ہمارے ملک کی تقریبا” 50٪ آبادی خواتین پر مشتمل ہے۔ اگر ہم آبادی کے اس بڑے حصے کو معاشرے کی معاشی اور اقتصادی شراکت داری سے الگ رکھیں گے تو ترقی ناممکن ہےاور نہ ہم ترقیافتہ ممالک سے مقابلہ کر سکتے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ معاشی سرگرمیوں میں خواتین کی شرکت وقت کی اہم ضرورت ہے اور اس قسم کی کانفرنس خواتین کو باختیار بنانے اور معاشی فیصلوں سمیت تمام امور میں شراکت دار بنانے کے لئے ایک سنگ میل ثابت ہونگی۔ وائس چانسلر نے کہا کہ کانفرنس میں ہونے والی بحث سے جو نتائج برآمد ہوں تو ان کو منصوبہ ساز اداروں اور شخصیات کے سامنے رکھنا چاہیے تاکہ اس کے لئے مؤثر قانون سازی اور فیصلے ممکن ہوسکیں۔

جاپانی پروفیسر ہسایا اوڈا نے Advancing gender equality in Pakistan and Japanکے موضوع پر اپنا تحقیقی مقالہ پیش کیا اور صنفی مساوات کے حوالے سے پاکستان سمیت دیگر ممالک کے اعداد وشمار بتائے ۔ انھوں نے شرکاء سے خطاب میں معاشی و تجارتی سرگرمیں میں خواتین کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جینڈر ایکولیٹی یعنی صنفی مساوات میں 146 ممالک کی2024 کی رینکنگ میں پاکستان اس وقت 145 اور جاپان 118 ویں نمبر پر ہے۔ جو کہ باقی دنیا سے بہت پیچھے ہیں۔ انھوں نے کہانکہ دونوں ممالک کو اس وقت صنفی مساوات کو برقرار رکھنے میں مختلف چیلجز درپیش ہیں جن کو حل کرنا نہایت ضروری ہے۔ صنفی مساوات کے لئے خواتین کی شراکت داری میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ہوگا۔

خیبر پختونخواہ سٹیز امپرومنٹ پراجیکٹ کی ڈائریکٹر Gender and Social Inclusionڈاکٹر مہناز افتخار اور ڈسٹرکٹ آفیسر سوشل سپیشل ایجوکیشن اینڈ ویمن امپاورمنٹ سید صابر حسین شاہ نے بھی کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کیا اور خواتین کی ملکی معیشت اور کاروباری سرگرمیوں میں ان کے مثبت کردار کو اجاگر کیا۔

اس سے قبل کانفرنس کی چیف آرگنائزر اور اکنامکس ڈیپارٹمنٹ کی چیئر پرسن ڈاکٹر مصباح نوشین پروفیسرز اور ماہرین کو یونیورسٹی آمد پر خوش آمدید کہا اور کانفرنس میں شرکت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔کانفرنس میں اکنامکس ڈیپارٹمنٹ کے طلباء و طالبات اور پروفیسرز کے ساتھ یونیورسٹی کے دیگر متعلقہ تعلیمی شعبوں میں زیر تعلیم سکالرز بڑی تعداد میں شرکت کر رہے ہیں۔

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں