Skip to content

وقت کرتا ہے پرورش برسوں (حادثے یوں ہی نہیں ہوا کرتے)

شیئر

شیئر

تحریر: راشد خان سواتی

16 دسمبر ہماری قومی تاریخ کا وہ دن ہے جو صرف ایک تاریخ نہیں، بلکہ ایک مستقل سوال ہے—ایک ایسا زخم جو آج بھی رس رہا ہے، اور ایک ایسا عہد جو بار بار ہمیں یاد دہانی کراتا ہے کہ قومیں صرف سرحدوں سے نہیں، شعور سے زندہ رہتی ہیں۔

اسی دن سقوطِ مشرقی پاکستان کا سانحہ پیش آیا۔ یہ محض زمین کا بٹوارا نہ تھا، بلکہ فکری انتشار، سیاسی ناپختگی اور اندرونی کمزوریوں کا وہ انجام تھا جس نے ہمیں یہ سبق دیا کہ جب قومیں اپنے نظریاتی ستون کمزور کر لیں تو دشمن کو ہتھیار اٹھانے کی بھی ضرورت نہیں رہتی۔

اور پھر تاریخ نے خود کو دہرایا۔
اسی 16 دسمبر کو، کئی دہائیاں بعد، آرمی پبلک اسکول پشاور میں علم کے چراغ بجھانے کی کوشش کی گئی۔ معصوم طلبہ نے اپنی درسگاہ میں، کتابوں کے اوراق پر سر رکھ کر، مملکتِ پاکستان کے امن کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ وہ بچے، جو اسکول بیگ اور خواب لے کر نکلے تھے، مگر اپنی ماؤں کی آغوش اور والدین کی چوکھٹ کو ہمیشہ کے لیے اپنی قدموں کی آہٹ سے محروم کر گئے۔

وطن کی جغرافیائی سرحدوں کے محافظ اپنی جانیں پاکستان کے نام کرتے ہیں، قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرتے ہیں، اور اپنی اولادوں کو بھی اسی عزم کے ساتھ خاکی وردی پہنانے کی قسم اٹھاتے ہیں۔ مگر تلخ حقیقت یہ ہے کہ دشمن کی چال آج بھی وہی ہے—
کبھی مکتی باہنی کے روپ میں، کبھی انتہا پسندی کے بیج بو کر، اور کبھی درسگاہوں میں پاکستان دشمن نظریات کی آبیاری کے ذریعے۔

آج کی جنگ صرف بندوق اور بارود کی نہیں۔
یہ جنگ ذہنوں پر قبضے کی ہے۔
یہ جنگ سوشل میڈیا، افواہوں، آدھے سچ اور فکری یلغار کے محاذ پر لڑی جا رہی ہے۔ ہمارے طلبہ کی سوچ کو مسخ کرنے کی منظم کوششیں جاری ہیں، اور برین واشنگ اب زیادہ مہذب، زیادہ خاموش اور زیادہ خطرناک صورت اختیار کر چکی ہے۔

اب یہ ذمہ داری صرف ریاستی اداروں تک محدود نہیں رہی۔
یہ عوام، اساتذہ، وکلا، علما، صحافی، سول سوسائٹی اور بالخصوص طلبہ کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی صفوں میں چھپے فکری دشمنوں، نظریاتی انتشار اور سقوطِ مشرقی پاکستان جیسے سانحات کی فکری بنیادوں کو پہچانیں اور بروقت مسترد کریں۔ اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہے، مگر وفاداری کے دائرے میں رہ کر—یہی شعور ہماری اصل طاقت ہے۔

ہم آرمی پبلک اسکول پشاور کے شہداء کو سلام پیش کرتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے، ان کے لواحقین کو صبرِ جمیل عطا فرمائے، اور مملکتِ پاکستان اور اس کے عوام کو ہر اندرونی و بیرونی فتنے سے محفوظ رکھے۔

کیونکہ تاریخ گواہ ہے:

وقت کرتا ہے پرورش برسوں
حادثے یوں ہی نہیں ہوا کرتے

پاکستان قائم تھا، قائم ہے، اور ان شاء اللہ قائم رہے گا

راشد خان سواتی گورنمنٹ ہائر سیکنڈری سکول بفہ کے وائس پرنسپل ہیں۔

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں