Skip to content

وزٹنگ لیکچرار: ضرورت برائے ضرورت کا المیہ

شیئر

شیئر

مانسہرہ

ہماری ریاست شاید ایک ہی فارمولہ جانتی ہے:
“ضرورت پوری کرو، انسان کو ضرورت بنا کر رکھ دو۔”

کالجز میں وزٹنگ لیکچرر کی بھرتی ہر سال ثابت کرتی ہے کہ ہم تعلیم کو نہیں، صرف ’’سیشن‘‘ کو چلانا چاہتے ہیں۔
ہر نیا اشتہار، ہر نیا انٹرویو، ہر نئی لسٹ…
دراصل ہماری پالیسیوں کی بے ثباتی کا اشتہار ہوتی ہے۔

نوجوان استاد سے کہتے ہیں:
"آئیں! ہمیں ضرورت ہے۔”
اور چند ہفتوں بعد کہتے ہیں:
“شکریہ! ہماری ضرورت پوری ہوگئی، آپ فارغ!”

نظام کی یہ بے رحمی نئی نہیں، لیکن حیرت یہ ہے کہ ہم اسے ’’نظام‘‘ کہہ کر عزت بھی دیتے ہیں۔
سوال یہ نہیں کہ وزٹنگ لیکچررز نکالے کیوں جاتے ہیں،
سوال یہ ہے کہ بھرتی ہی عارضی کیوں کی جاتی ہے؟
کیا تعلیم واقعی اتنی کم ترجیح ہے؟
یا استاد صرف ایک خالی پیریڈ کا پلستر ہے؟
جب تک یہ ملک استاد کی عزت کو ’’ضرورت‘‘ کی فہرست سے نکال کر ’’ترجیح‘‘ میں نہیں لاتا،
تعلیم صرف دعوؤں میں ترقی کرے گی، حقیقت میں نہیں، اور ملکی ترقی کا تو ایسے میں خواب دیکھنا بھی عبث ہے۔
صیام منظور

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں