Skip to content

صمود فلوٹیلا حقائق، مقاصد اور پس منظر

شیئر

شیئر

تحریر: لقمان ھزاروی

حال ہی میں صمود فلوٹیلا کی کچھ کشتیوں کو اسرائیلی افواج نے روک کر ان میں سوار افراد کو گرفتار کر لیا اور امدادی سامان ضبط کر کے انہیں ڈی پورٹ کیا جائے گا۔اس وقت صمود فلوٹیلا کارواں کی خبریں سوشل میڈیا، پرنٹ میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر عالمی سطح پر موضوع بحث بنی ہوئی ہیں۔

بظاہر صمود فلوٹیلا کا مقصد غزہ میں جاری مظالم کے خلاف انسانی ہمدردی پر مبنی امداد اور احتجاج ہے۔ اس قافلے میں شریک افراد اپنی نیت اور عمل کے اعتبار سے مخلص ہیں اور ان کا ہدف یہی ہے کہ غزہ سے محاصرہ ختم ہو اور انسانی جانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم رک جائیں۔ انہوں نے اپنی بساط کے مطابق جرات مندانہ قدم اٹھایا ہے اور عملی طور پر اپنی قربانی اور خدمات سے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ اس دھرتی کے بہترین چہرے ہیں۔

تاہم اس کارواں کے پس پردہ یورپی ممالک کی سیاسی حکمت عملی اور مفادات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اس وقت یورپ اور مغرب کے کئی ممالک پر اندرونی سطح پر سخت دباؤ ہے۔ یورپی مسلم کمیونٹی اور ان کے ساتھ کھڑے غیر مسلم شہری بھی اپنے اپنے ممالک میں حکومتوں کو یہ باور کرا رہے ہیں کہ غزہ کے مظالم میں ان کا بھی کردار شامل ہے، کیونکہ وہ اسرائیل کے ساتھ تجارتی اور سیاسی تعلقات رکھتے ہیں۔ اس تناظر میں کہا جا رہا ہے کہ صمود فلوٹیلا ایک طرح سے یورپی ممالک کے لیے "سیاسی کھیل” ثابت ہوا ہے تاکہ عالمی سطح پر ہونے والے بڑے احتجاجوں کی شدت کو کم کیا جا سکے۔

یہ امر بھی قابل غور ہے کہ اس ہفتے غزہ میں ظلم و جبر کے دو سال مکمل ہو رہے ہیں۔ ایسے موقع پر دنیا بھر میں اسرائیلی مظالم کے خلاف بھرپور احتجاج کی توقع تھی، لیکن صمود فلوٹیلا نے میڈیا اور عوامی توجہ کو اپنی جانب موڑ لیا ہے۔ اس پہلو کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ کہیں یہ ایک منظم حکمت عملی تو نہیں، جس کے ذریعے عالمی احتجاجی لہروں کو دبانے کی کوشش کی گئی ہو۔

اسرائیل کا رویہ بہرحال بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ فلوٹیلا کو روکنا، امدادی سامان ضبط کرنا اور شرکاء کو گرفتار کرنا عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہے۔ لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ یورپی ممالک نے اس پر کوئی خاص عملی ردعمل نہیں دکھایا۔ اگر ان ممالک کی نیت واقعی شفاف اور انسانی بنیادوں پر ہوتی تو وہ اسرائیل کو کٹہرے میں کھڑا کرتے، اس کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کی دھمکی دیتے اور صمود فلوٹیلا کی حفاظت کے لیے اپنے بحری بیڑے بھیجتے۔ لیکن عملی سطح پر ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔

صمود فلوٹیلا انسانی ہمدردی اور ظلم کے خلاف مزاحمت کی ایک جرات مندانہ علامت ضرور ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ یورپی ممالک کے پوشیدہ مقاصد، سیاسی چالیں اور عالمی سیاست کی حقیقتیں بھی ہماری توجہ کا تقاضا کرتی ہیں۔ اس تناظر میں محض سطحی ردعمل دینے کے بجائے حقائق کو سمجھنا اور دلائل کی بنیاد پر تجزیہ کرنا ضروری ہے۔

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں