Skip to content

استاد قوم کا معمار

شیئر

شیئر

سید حسنین شاہ

استاد وہ روشنی ہے جو خود جل کر اندھیروں کو ختم کرتی ہے، وہ رہنما ہے جو منزل کی جانب گامزن کرتی ہے۔ اسلامی تعلیمات نے استاد کو بے مثال عظمت بخشی ہے۔ قرآن و حدیث میں علم و عالم کا مقام بلند، استاد کا رتبہ مقدس اور معلمی کو نبوت کے مشن کا تسلسل قرار دیا گیا ہے۔ ماضی کی تاریخ نے ثابت کیا ہے کہ استاد محض پڑھانے والا نہیں، بلکہ ایک رہبر، مربی اور روحانی رہنما ہوتا ہے جنہوں نے نسلوں کا کردار اور فکری شعور سنوارا ہے۔
بین الاقوامی پسِ منظر میں معلمین کی حالتِ زار مزید واضح ہوتی ہے۔ یونسکو نے تعلیم کے شعبے میں اساتذہ کی کمی، نامناسب حالاتِ کار اور پیشہ ورانہ تربیت کی ناکافی سہولتوں کی طرف متوجہ کرتے ہوۓ متعدد رپورٹس جاری کی ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق، دنیا کے بہت سے ممالک میں اساتذہ کے معاوضے ان کی قابلیت اور تجربے کے مطابق نہیں ہوتے، اور انہیں وہ مراعات نہیں ملتیں جو دوسرے پیشہ ور افراد کو ملتی ہیں۔ ماضی قریب میں یہ دیکھا گیا کہ کچھ ممالک میں اساتذہ کو وقتی معاہدوں پر رکھا جاتا ہے، جس سے نوکری کی استحکام کم ہوتی ہے۔ یہ تمام عوامل استاد کی حیثیت کو متاثر کرتے ہیں۔
جاپان ایک مثال ہے جہاں استاد کو ‘سنسے’ کی تعظیم ملتی ہے، جو صرف ایک لقب نہیں بلکہ احترام اور معاشرتی اہمیت کا اظہار ہے۔ وہاں استاد کو نہ صرف تدریس بلکہ ذہنی، اخلاقی اور سماجی رہنمائی کا کردار بھی سونپا جاتا ہے۔ معاشرتی رسم و رواج میں ان کا مقام اعلیٰ ہے۔ استاد کو سماجی مقام اور اچھی تنخواہیں ملتی ہیں، اور ان کا کردار مجموعی طور پر قوم کی تربیت کا محور ہے۔
پاکستان کی صورت حال خاصی مختلف ہے۔ یہاں استاد کو وہ معیار اور احترام کم ملتا ہے جو اسلام اور عالمی عمومیات تجویز کرتی ہیں۔ چند بنیادی چیلنجز یہ ہیں:
نصاب سازی اور تربیتی نظام کی کمی — نئے اور پرانے اساتذہ کو مؤثر تربیت اور جدید تعلیمی طریقہ کار سے مکمل واقفیت نہیں ملتی۔
تنخواہیں اور مراعات — اکثر سرکاری اساتذہ کی تنخواہیں مناسب نہیں، معاشی غیر یقینی حالات عام ہیں۔
انتظامی و سیاسی مداخلت — تقرری، تبادلوں اور ترقی میں حقِ شرافت کے بجائے سیاسی یا علاقائی وابستگیاں نظر آتی ہیں۔
بنیادی تعلیمی سہولیات کا فقدان — کلاس روم، لیبارٹری، تدریسی مواد اور ٹیکنالوجی کی کمی طلبہ و اساتذہ دونوں کے لیے مشکلات پیدا کرتی ہے۔
طبقاتی اور علاقائی تفاوت — دیہی علاقوں میں اساتذہ کی کمی، طلبہ کا استاد تک محدود رسائی، اور لڑکیوں کی تعلیم میں ثقافتی و معاشرتی رکاوٹیں۔
استاد کی اہمیت اور احترام کا فروغ: ممکنہ راستے
پاکستان کو چاہیے کہ وہ استاد کے وقار کو بحال کرنے کے لیے عملی اقدامات کرے:
مضبوط تربیتی نظام — تدریسی تربیت کو معیاری، مستحکم اور عملی بنانا ہوگا۔ نئے اساتذہ کو تربیتی کورسز، ورکشاپس، جدید تعلیمی ٹیکنالوجی سے واقف کرایا جائے۔
مناسب تنخواہیں اور مراعات — استاد کی تنخواہ اور دیگر مراعات ایسی ہوں کہ وہ اپنی ذمہ داری پوری لگن سے نبھا سکیں۔ معاشی پریشانی ان کے جذبے کو کم نہ کرے۔
انتظامی شفافیت اور انتخابی نظام — تقرری، تبادلہ، ترقی — یہ سب میرٹ پر ہونا چاہیے، سیاسی اور علاقائی اثر و رسوخ سے پاک۔
تعلیمی بنیادی ڈھانچے کی بہتری — تمام اسکولوں میں کلاس روم، لیبارٹری، کتابیں، تدریسی مواد، انٹرنیٹ اور ٹیکنالوجی کی سہولتیں دستیاب ہوں، خاص طور پر دیہی علاقوں میں۔
سماجی رویے میں تبدیلی — معاشرہ، والدین، میڈیا مل کر استاد کی قدر کو اپنائیں۔ استاد کا احترام نہ صرف لفظوں میں، بلکہ عمل میں بھی ہو۔
بین الاقوامی تجربات سے سبق سیکھنا — ایسے ممالک جنہوں نے استاد کی حیثیت کو بلند کیا ہے، اُن کی پالیسیاں اور نظامِ تعلیم کا مشاہدہ کرنا چاہیے کہ انہوں نے کیسے تربیت، مراعات اور سماجی احترام کو یقینی بنایا ہے۔
نتیجہ
استاد کا مقام کوئی معمولی چیز نہیں—یہ ایک پورے سماج کی تقدیر کا سوال ہے۔ اگر استاد زندہ رہیں، ان کا احترام بحال ہو، ان کی تربیت، عزت اور سہولتیں میسر ہوں تو علم کی شمع روشن رہے گی، نوجوان نسلوں کو روشنی ملے گی، اور پاکستان ترقی کی راہوں پر مؤثر قدم اٹھا سکے گا۔ ہمیں استاد کو صرف رسمی عزت نہیں دینی بلکہ حقیقی مقام دینا ہوگا، تاکہ اُن کا مرتبہ بلند ہو اور معاشرہ علمی و اخلاقی دونوں طرح سے ترقی کرے۔

سید حسنین شاہ کا تعلق مانسہرہ سے ہے۔ انہوں نے گورنمنٹ کالج مانسہرہ سے بی ایس اُردو کیا اور اس وقت گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور سے ایم فل کر رہے ہیں۔ تدریس کے ساتھ ساتھ وہ کالم نگاری اور تخلیقی ادب سے وابستہ ہیں، ان کے متعدد کالم عصری مسائل، تہذیبی زوال، سیاسی خلفشار اور ادبی موضوعات پر شائع ہو چکے ہیں۔ اپنے حالیہ کالم میں انہوں نے استاد کے احترام کو مہذب قوم کی پہچان قرار دیا ہے اور واضح کیا ہے کہ جو قومیں اپنے محسنوں کو فراموش کر دیتی ہیں وہ زوال کا شکار ہو جاتی ہیں۔

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں