Skip to content

وی سی نمبل، موضع فتح بانڈی میں گرلز ہائر سیکنڈری سکول کی کمی کا نوحہ— ایک خاموش المیہ

شیئر

شیئر

تحریر: محمد عظیم

ضلع مانسہرہ کی تحصیل اوگی نہ صرف رقبے کے لحاظ سے وسیع ہے بلکہ آبادی کے اعتبار سے بھی اہمیت کی حامل ہے۔ اس تحصیل کی یونین کونسل کروڑی ایک بڑی اور نمایاں یو سی ہے، جس کے زیرِ انتظام آنے والی ویلج کونسل نمبل اٹھارہ سے انیس گاؤں پر مشتمل ہے۔ اگرچہ اس علاقے میں چند پرائمری اسکولز، بوائز ہائر سیکنڈری اسکولز اور کچھ مخلوط تعلیمی ادارے موجود ہیں، مگر ایک بنیادی اور سنگین مسئلہ یہ ہے کہ یہاں گرلز ہائر سیکنڈری اسکول کی سہولت بالکل موجود نہیں۔

موضع فتح بانڈی میں ایک گرلز مڈل اسکول قائم ہے، جہاں ہر سال درجنوں طالبات پانچویں اور آٹھویں جماعت تک تعلیم حاصل کر کے تعلیمی سفر کا اختتام کرنے پر مجبور ہو جاتی ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ علاقے میں ہائر سیکنڈری سطح کی سہولت کا نہ ہونا اور دوسرے علاقوں تک رسائی میں درپیش سفری مشکلات ہیں۔ والدین اپنی بیٹیوں کو دور دراز اسکولوں میں بھیجنے سے ہچکچاتے ہیں، جو کہ ایک فطری تشویش ہے۔ یہی رکاوٹیں بچیوں کی تعلیم کا تسلسل ختم کر دیتی ہیں، جو کہ معاشرتی ترقی کی راہ میں ایک بہت بڑی رکاوٹ ہے۔تعلیم یافتہ معاشرہ تعمیر کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم نہ صرف لڑکوں بلکہ لڑکیوں کی تعلیم پر بھی یکساں توجہ دیں۔ جب تک بچیوں کو تعلیم کے مساوی مواقع نہیں دیے جاتے، اس وقت تک ہم ایک ترقی یافتہ اور باوقار قوم بننے کا خواب شرمندۂ تعبیر نہیں کر سکتے۔ لڑکیوں کی تعلیم صرف انفرادی کامیابی کی کنجی نہیں بلکہ پورے خاندان، برادری اور علاقے کی خوشحالی کا ذریعہ ہے۔
لہٰذا، میری حکامِ بالا، ضلعی انتظامیہ اور عوامی نمائندگان سے پُر زور گزارش ہے کہ موضع فتح بانڈی اور وی سی نمبل کی اس بنیادی ضرورت کو فوری طور پر مدِنظر رکھا جائے۔ علاقے میں گرلز ہائر سیکنڈری اسکول کا قیام وقت کی اہم ترین ضرورت ہے تاکہ یہاں کی بچیاں بھی بااعتماد، تعلیم یافتہ اور خودمختار شہری بن سکیں۔
یہ ادارہ نہ صرف تعلیمی خلا کو پُر کرے گا بلکہ علاقے کی مجموعی ترقی میں بھی مثبت کردار ادا کرے گا۔ آئیے، ہم سب مل کر اپنی بچیوں کے روشن مستقبل کی خاطر آواز بلند کریں اور عملی اقدامات کی راہ ہموار کریں۔
تعلیم ہر بچے اور بچی کا حق ہے۔ اس حق کی فراہمی میں تاخیر نہ صرف انفرادی سطح پر نقصان دہ ہے بلکہ قوم کی ترقی کو بھی سست روی کا شکار کر دیتی ہے۔ ہمیں اب مزید خاموش نہیں رہنا، بلکہ باہمی تعاون سے اپنے علاقوں میں تعلیمی انقلاب برپا کرنا ہے۔

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں