


ویلج کونسل کانشیاں یونین کونسل گرلاٹ تحصیل کونسل بالاکوٹ اور ضلع مانسہرہ کی ایک تاریخی ویلج کونسل ہے. یہ کل گیارہ دیہات پر مشتمل ایک ویلج کونسل ہے. اس میں بالگراں، صوبڑیاں، نکہ کسانہ، اپر کانشیاں، لوہر کانشیاں، کھیتاں، کنوچھ،کاڑی،کیدلہ، ڈوھوڈا، ٹانگری،اور بٹسنگڑا ، اپر اور لور بٹسنگڑہ شامل ہیں. یہ ویلج کونسل ایک بڑے رقبے پر پھیلی ہوئی ہے. اس ویلج کونسل کو اللہ پاک نے قدرتی حسن سے نوازا ہے. اس علاقے میں ہر سال سردیوں میں برف باری ہوتی ہے جو اس کے حسن میں اضافے کا باعث بنتی ہے. اس ویلج کونسل کی کل آبادی تازہ ترین مردم شماری کے مطابق 7250 ہے.2021 کے اندازے کے مطابق یہاں 804 گھرانے ہیں. اس ویلج کونسل میں 3911 مرد اور 3339 خواتین ہیں.ملنےوالے ڈیٹا کے مطابق یہاں کوئی بھی خواجہ سرا موجود نہیں ہے. اس ویلج کونسل میں کل ووٹرز کی تعداد 5404 ہے.


جن میں 3004 مرد ووٹرز ہیں اور 2400 خواتین ووٹرز ہیں مگر وقت کے ساتھ ساتھ اس میں کمی واقع ہو رہی ہے اس کی وجہ یہ ہے کے یہاں مواقع کی کمی ہے اور لوگ شہروں کا رخ کر رہے ہیں۔ اس ویلج کونسل کے نصف کے قریب لوگ زیادہ پڑھے لکھے نہیں ہیں اور جو یہاں کی بزرگ خواتین اس کی اہمیت سے بھی واقف نہیں ہے جس کی وجہ سے وہ ووٹ پول نہیں کرتی اور کچھ مرد حضرات روزگار کے سلسلے میں دوسرے شہروں میں مکین ہیں اور کچھ ملک سے باہر ہیں وہ بھی اپنا ووٹ پول نہیں کر سکتے اس وجہ سے اس ویلج کی آبادی میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے. اس ویلج کونسل میں مختلف قبائل رہائش پذیر ہیں ان میں گوجر 45 فیصد، سید 20 فیصد، اعوان 12 فیصد، سواتی02 فیصد، مغل08 فیصد، جبکہ دیگر قبائل 10 سے 13 فیصد کے قریب ہیں. ویلج کونسل کانشیاں میں مرکزی سڑک کے علاوہ باقی سڑکیں کچی ہیں پکی سڑک کی لمبائی 7.8کلو میٹر ہے جبکہ کچی سڑکوں کی لمبائی 13.2کلو میٹر ہے. مرکزی سڑک سے اس کا فاصلہ 7.8کلو میٹر ہے. اس ویلج کونسل میں 95فیصد آبادی کو پینے کا صاف پانی میسر ہے. یہاں پر سرکاری واٹر سپلائی سکیمیں موجود نہیں ہیں یہاں پر جگہ جگہ ٹھنڈے اور میٹھے پانی چشمے موجود ہیں ۔جہاں سے عورتیں اور بچے پینے کا صاف پانی لاتے ہیں اور گھروں میں استعمال کے لیے GIلائن پائپ کی مدد سے پانی پہنچایا جاتا ہے. ویلج کونسل کانشیاں میں 98فیصد گھرانوں کو بجلی کی سہولت میسر ہے یہاں روزانہ اوسطاً 20 گھنٹے بجلی دستیاب رہتی ہے. ویلج کونسل کانشیاں چونکہ کہ ایک دیہات ہے تو یہاں سوئی گیس کی سہولت میسر نہیں ہے اگر ذرائع مواصلات پر بات کی جائے تو یہاں پر ٹیلی نار موبائل فون کی کوریج موجود ہے یہاں پر انٹرنیٹ کی سہولت بھی موجود ہے.ویلج کونسل کانشیاں میں تعلیمی اداروں کی کل تعداد 20 ہے جن میں سے ایک ہائی، 5 پرائمری سکول لڑکوں کے اور 3 لڑکیوں کے ہیں جبکہ باقی مکتب سکول ہیں اس ویلج کونسل میں مڈل سکول کوئی بھی موجود نہیں نہ تو لڑکوں کے لئیے اور نہ لڑکیوں کے لیے یہاں پر صرف ایک سکول گورنمنٹ ہائی سکول کانشیاں ہے اور یہاں پر ہائیر سیکنڈری سکول بھی موجود نہیں ہے نجی یا پرائیویٹ سکولوں کی تعداد 5 ہے 3 دینی مدارس ہیں اور اس ویلج کونسل میں کالجز کی سہولت موجود نہیں ہے یہاں کا تعلیمی نظام قابل تعریف نہیں ہے سکولوں کی تعداد کم. اور کالجز نہ ہونے کی وجہ سے لوگ لوگ نقل مکانی کر کے شہروں میں آباد ہو رہے ہیں دس جماعتوں کے بعد نوجوانوں نسل کو تعلیم کے لئے بالاکوٹ اور مانسہرہ جیسے شہروں کا رخ کرنا پڑتا ہےاور یہاں پر ان کو بہت سارے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن میں رہائش اور کرائے وغیرہ ہیں جب کے لڑکیاں بمشکل دس جماعتیں ہی پڑھ پاتی ہیں اس علاقے کی شرح خواندگی 48 فیصد ہے یہاں پر 58 فیصد مرد اور 38فیصد خواتین ہیں اگر کانشیاں میں صحت کے حوالے سے بات کی جائے تو یہاں پر صرف ایک ڈسپنسری ہے جو کے فعال ہے اور ایک نجی کلینک ہے جس میں لوگوں کی چھوٹی موٹی بیماریوں کا علاج فراہم کیا جاتا ہے بڑی بیماریوں کے لئے ان کو شہر میں جانا پڑتا ہے اس ویلج کونسل کا قریب ترین بڑا ہسپتال سول ہسپتال بالاکوٹ ہے اور اس کا فیصلہ 7کلو میٹر ہے یہاں پر ایمبولینس کی سہولت موجود نہیں ہے کسی بھی مشکل وقت میں لوگوں کو گاڑیاں آسانی سے نہیں ملتی ۔ کینسر ، شوگر،اور دل کے مرض جیسی بڑی بیماریاں یہاں پائی جاتی ہیں اس علاقے کے 10 فیصد لوگ زراعت کے پیشے سے وابستہ ہیں 10 فیصد لوگ مویشی پالتے ہیں ,35 فیصد لوگ سرکاری ملازمین ہیں اور 5 فیصد لوگ نجی شعبوں میں ملازمت کرتے ہیں ، اسکے علاؤہ یہاں کے 80فیصد لوگ محنت مزدوری کر کے اپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں ، 10 فیصد لوگ اپنا ذاتی کاروبار دکانداری وغیرہ کرتے ہیں ۔5فیصد لوگ بیرون ملک میں برسر روزگار ہیں۔ویلج کونسل کانشیاں میں زیادہ تر سرکاری ملازمین کا تعلق محکمہ ایجوکیشن سے ہے، سرکاری ملازمین کی کل تعداد 498 ہے۔ اس علاقے کی اہم سبزیاں گندم ،مکئ،سبزیاں وغیرہ ہیں ۔ یہاں کے لوگ بازاری سبزیوں سے زیادہ اپنی اگائ ہوئ سبزیوں کو اہمیت دیتے ہیں اس علاقے میں پالے جانے والے اہم مویشیوں میں 400گائے/بیل،200بھینسںیں،1700 بکریاں /بھیڑیں ،اور 300مرغیاں شامل ہیں ۔ یہاں کا اہم کاروبار صرف دکانداری ہے اور کوئی بھی کاروبار یہاں پر نہیں کیاجاتا ویلج کونسل کانشیاں میں صرف آٹا چکی اور فرنیچر کی صنعتیں موجود ہیں اس علاقے میں زمینی تنازعات بہت زیادہ ہیں مگر یہاں پر خاندانی اور قبائلی تنازعات. نہ ہونے کے برابر ہیں یہاں پر تنازعات کو حل کرنے کے لیے تھانہ اور روایتی جرگہ نظام موجود ہے ۔ اس ویلج کونسل میں جمیعت علمائے اسلام کے سنیٹر ہدایت اللہ شاہ ،سابق امیدوار صوبائی اسمبلی سید مصدق شاہ ،چوہدری نور الحسن گوجر ،چئیرمین ویلج کونسل سردار کاشف افتخار ،ریٹائرڈ ڈپٹی چیف سٹیٹ بینک آف پاکستان خان زمان ،سابق نائب ناظم سردار محمد فاروق ،منیر حسین،سید بشارت شاہ سابق چئیرمین ویلج ، ماسٹر عبدالغنی اہم سیاسی شخصیات ہیں سید مزمل حسین شاہ ، علی الرحمان ٹھیکدار اہم سماجی شخصیات ہیں جو کہ اپنے علاقے کے لیے کام کرتے رہتے ہیں۔ ادبی اور علمی شخصیات میں ڈاکٹر جزبیہ شیریں، پروفیسر محمد خان مرحوم ،ڈاکٹر عبدالرحیم مرحوم ،قاضی شاہنوازمرحوم ،قاضی فاروق مرحوم، پروفیسر ڈاکٹر فدا عباسی ہزارہ یونیورسٹی، ریٹائرڈ پرنسپل غلام حسین،قاضی محمد ریاض پرنسل گورنمنٹ ہائی سکول حسہ، اختر زمان اختر،صوبیدار حاکم خان جنہوں نے کانشیاں میں ترقیاتی کاموں میں اہم کردار ادا کیا،ڈاکٹر عبدالرحیم ،ڈاکٹر سردار محمد بشیر، سابق ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر مانسہرہ ،سردار رشید ایڈوکیٹ ،سردار محمد اشتیاق ایس پی ،سردارعبدالسبوخ صدر آل سی ٹی ٹیچر ایسوسی ایشن ایکٹا ضلع مانسہرہ، ماسٹر محمد عرفان کا نام سر فہرست ہے اور سید مزمل شاہ کانشوی ،قاضی گلفراز ارو ممبر پرویز جیسے دیگر با اثر لوگ بھی اس علاقے میں ہیں جو رفتہ رفتہ اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ویلج کونسل کانشیاں کے اہم واقعات میں سماجی و سیاسی حوالے سے سر فہرست کسان محاذ تحریک اور آٹھ اکتوبر 2005 کا زلزلہ ہے ۔ان دو واقعات نے نے پوری یونین کونسل بلکہ تحصیل کونسل کا نقشہ ہی بدل کر رکھ دیا ہے ۔کسان محاذ تحریک کے باعث لوگ سیاسی و سماجی دھارے میں شامل ہوئے جبکہ زلزلے کی وجہ سے لوگوں لوگوں کو جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا اور حکومت نے اس حادثہ میں فوت ہونے والوں اور تباہ ہونے والے مکانات کا معاوضہ اور کھانے پینے وہ رہائش کی ضروری اشیاء فراہم کی تھی۔ 2005کے زلزلے نے اس علاقے کو کافی حد تک تباہی کر دیا تھا اس کے علاؤہ کوئی بھی سیاسی یا سماجی واقع اس علاقے میں پیش نہیں آیا ۔اس علاقے کے لوگ مہمان نواز اور محنتی ہیں روایت پسندی ان میں نہیں پائی جاتی یہ اور نہ ہی یہ لوگ روایات پر کوئی خاص توجہ دیتے ہیں ۔البتہ یہ لوگ ترقی پسند ضرور ہیں وقت کے ساتھ ساتھ لوگوں میں شعور آ رہا ہے اور ان کے رجحانات ترقی کی طرف مائل ہو رہے ہیں ۔ویلج کونسل کانشیاں کو بہت سےمسائل کا بھی درپیش ہیں اس علاقے میں کوئی ایسا شناختی روڈ نہیں ہے جو کانشیاں ٹاپ تک جاتا ہو دوسرا مسلئہ یہاں پر BHU ہسپتال نہیں ہے جہاں پر لوگوں کو فوری طور پر علاج فراہم کیا جا سکے اس علاقے کو تیسرا اور سب سے بڑا مسلئہ جو درپیش ہے وہ ہے تعلیم کا مسئلہ
یہاں پر تعلیم کی کمی ہے بچوں معیاری تعلیم نہیں دی جاتی جس سے وہ اپنی زندگی میں کچھ بن سکیں اس علاقے میں معیاری تعلیم کو عام۔کرنا ہو گا لوگوں کو روزگار کے مواقع بھی فراہم کرنے کی ضرورت ہے جب لوگوں تعلیم اور روزگار اچھا ملے گا تو لوگ ترقی کر سکیں گے پر سکول اور کالجز کے قیام کو عمل میں لایا جائے اور علاقے کی ترقی اور بہتری کے لئے ہسپتال کا ہونا بھی بہت ضروری ہے اور کانشیاں ٹاپ روڈ کے قیام کو بھی عمل میں لایا جائے تب ہی یہ علاؤہ ترقی کر سکتا ہے.
یہ تحریر سعدیہ سرفراز نے ہزارہ ایکسپریس نیوز کے ساتھ اپنی بی ایس کی انٹرنشپ کی اسائنمنٹ کء طور پر لکھی ہے۔۔اس تحریر میں شامل ڈیٹا اور دیگر مواد کو سیکرٹری ویلج کونسل کانشیاں محمد اشرف عرفان،چوہدری نور الحسن گوجر،سردار کاشف افتخار چئیرمین ویلج کونسل کانشیاں اور سردار عبدالسبوخ ٹیچر سمیت دیگر سوشل ورکرز سے کراس ویریفیکیشن کے بعد شائع کیا جا رہا ہے۔
سعدیہ سرفراز کا تعلق بالاکوٹ کی ویلج کونسل کانشیاں سے ہے اور گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج مانسہرہ میں بی ایس اردو کی طالبہ ہیں