سجاداحمدشاہ کاظمی
عنبرین سواتی سے اعظم سواتی نے دیا ٹکٹ چھینا ‘ بابر سلیم سواتی نے بدتمیزی کی ‘ عنبرین سواتی ٹکٹ کیلئے دھاڑیں مار مار روتی پھرتی رہیں ‘ ہم نے ان کے ساتھ ہوئی بدتمیزی اور زیادتی کی مذمت کی ــــ
عمبرین سواتی صاحبہ کو آج بھی انکی پارٹی گھاس نہیں ڈالتی ‘ وجہ صرف یہ ہیکہ پی ٹی آئی سرمایہ داروں کی پارٹی ہے ‘ جو پیسہ نہیں لگا سکتا اسکی حیثیت پارٹی میں کچھ نہیں ہوتی۔
بلکہ جو جتنا زیادہ پیسہ لُٹائے گا اسے ہی ترجیع دی جائیگی ‘ ہم نے پچھلے پانچ سالوں میں پی ٹی آئی کی ترجیعات کا اندازہ لگا لیا ہے ‘ عنبرین سواتی صاحبہ کو ہم سے زیادہ اندازہ ہو گا۔
لیکن آج عنبرین سواتی صاحبہ مخصوص نشست کو خیراتی سیٹ کہہ کر پی ٹی آئی کے حمایتی حلقوں سے داد وصول کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
اسکے باوجود کہ وہ جانتی ہیں کہ مخصوص نشستیں خیراتی نہیں ہوتیں ‘ خواتین اور اقلیتوں کی نمائندگی کیلئے اعزازی ہوتی ہیں۔
اعزازی اسلئے لکھ دیا کہ پارٹی اسی کو منتحب کرتی ہے جسے خواتین اور اقلیتوں کی نمائندگی کے قابل سمجھا جاتا ہے ‘ حقیقت عنبرین سواتی صاحبہ بھی جانتی ہوں گی ‘ لیکن شاید پی ٹی آئی کی بانٹی جہالت کا اثر ہو اور نہ جانتی ہوں تو جان لیں :ـ
پاکستان کے آئین کے تحت مخصوص نشستیں اصل میں منتخب نمائندہ نشستیں ہی ہوتی ہیں، لیکن یہ براہِ راست عوام کے ووٹ سے نہیں بلکہ پارٹی کی حاصل کردہ جنرل سیٹوں کی تعداد کے تناسب سے الاٹ کی جاتی ہیں۔
اگر ہم خیراتی مان لیں تو سوال پیدا ہوگا کہ :ـ
کیا پچھلے عرصے میں پی ٹی آئی خیرات لینے کیلئے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹاتی رہی ‘ جن امیدواروں کی فہرستیں پی ٹی آئی نے جمع کروائیں کیا وہ سب لوگ مسحق برائے خیرات تھے ؟ ــــ
خیر حقیقت سے کوسوں دور پی ٹی آئی کے لوگ ہر فن مولا ہیں ‘ تنقید کرنے پر آئیں تو مسجد گرانے پر حکومت کی مذمت بھی کرلیتے ہیں اور مسجدوں پر پابندی لگانے ‘ مساجد منہدم کرنے ‘ علماء کو گرفتار کرنے ‘ آسیہ مسیع کا سہارا بننے ‘ ٖقادیانیوں کو تحفظ دینے ‘ طلباء کو شہید کرنے اور خان سے سرزد کفریہ کلمات کی ادائیگی جیسے تمام معاملات کا دفاع بھی کر لیتے ہیں ‘ عنبرین صاحبہ بھی انہی لوگوں میں سے ہیں۔
اس لئے ان سے گلا شکوہ ہی کیوں ؟
وَعِبَادُ ٱلرَّحْمَـٰنِ ٱلَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى ٱلۡأَرۡضِ هَوۡنٗا وَإِذَا خَاطَبَهُمُ ٱلۡجَـٰهِلُونَ قَالُوا۟ سَلَـٰمٗا
ترجمہ:
(اور رحمان کے بندے وہ ہیں جو زمین پر نرمی سے چلتے ہیں، اور جب جاہل ان سے مخاطب ہوتے ہیں تو وہ (ان کو) سلام کہتے ہیں۔)
ایم پی اے سونیہ حسین صاحبہ سیاست میں نئی ہیں ‘ ایوان میں ان کے ابتدائی دن ہیں ‘ وہ ٹیلینٹڈ ہیں ‘ بولنا جانتی ہیں ‘ انشاءاللہ انکی باتوں میں ٹھہراؤ آئے گا ‘ ان کی خوداعتمادی انہیں بام عروج تک لیجائے گی ‘ انہوں نے اپنی دانست میں خواتین کی بھر پور نمائندگی کرنے کی کوشش کی ہے ــــــ عنبرین سواتی صاحبہ بھی خاتون ہیں ‘ سونیہ حسین صاحبہ نے اپنی تقریر میں خواتین سے بدتمیزی کی مذمت کی ہے تو دوسری طرف اعظم سواتی اور بابر سلیم نے عنبرین سواتی کے ساتھ ماضی میں بدتمیزی کی ہے ـــــــ
گویا سونیہ حسین صاحبہ کو موقعہ ملا ہے تو پی ٹی آئی کے بدتمیزوں کو للکار کر کہہ دیا عورت سے بات کرنے کا سلیقہ سیکھ لیجئے ‘ ہر کوئی عنبرین سواتی جیسا مظلوم نہیں ہوتا جو ’’ سرے تو چیڑا لاڑ کے رووے دھووے تے خیرے کڈ کے چپ ہو جُلے ‘‘
ہاں ٹھیک ہی تو کہا ہے کہ "إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ” کے بعد جھوٹ پر جھوٹ بولنے والا عمران خان اگر اس آیت کے اگلے حصے کا مطلب جان لیتا تو آج ملک بھر میں "إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ” کے بعد گالم گلوچ ‘ انتشار ‘ دھمکی ‘ بدتمیزی اور بد تہذیبی کا بازار گرم نہ ہوا ہوتا۔
اگر خان "إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ” کا مطلب جانتا ہوتا تو آج جیل سے بذریعہ سابقہ سسرال (یہود و غنود) امریکہ سے مدد نہ مانگ رہا ہوتا ـــــــــ خیر ہمارا سارا خاندان اس گمراہ جماعت کے ساتھ ہے ہم اکیلے باغی ہیں اسلئے مزید کچھ لکھنا ہمارے لئے باعث شر ہو سکتا
ہے ‘ اسوجہ سے بس اتنا کہتے ہیں کہ :ـ
محترمہ عنبرین سواتی صاحبہ اگر آپ کو مخصوص نشست کے قابل بھی آپکی جماعت نے نہیں سمجھا تو اس میں آپکی جماعت کا قصور ہے ‘ لہذہ آپ پہلے اپنی جماعت میں اپنا مقام بنا لیں پھر کسی کو مشورہ دینا کہ اس نے اپنی تقریر میں کیا کہنا ہے اور کیا نہیں ‘ کس کی مذمت کرنی ہے اور کس کی مذمت نہیں کرنی ۔