Skip to content

فیس بک کے "نئے قوانین” کا وائرل میسج؛ حقیقت یا افواہ؟

شیئر

شیئر

تحریر : رابعہ سید

گزشتہ چند روز سے پاکستان میں فیس بک استعمال کرنے والے لاکھوں صارفین کے پروفائلز پر ایک طویل پیغام گردش کر رہا ہے۔ اس پیغام میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ فیس بک یا اس کی پیرنٹ کمپنی میٹا کل سے "نئے قوانین” نافذ کر رہی ہے، جن کے تحت وہ صارفین کی ذاتی معلومات اور تصاویر کو اجازت کے بغیر استعمال کر سکے گی۔ مزید کہا گیا ہے کہ اگر آپ نے یہ اسٹیٹس اپنے پروفائل پر کاپی پیسٹ نہ کیا تو یہ کمپنی آپ کے مواد کے استعمال کی اجازت یافتہ سمجھی جائے گی۔

یہ پیغام بظاہر سنجیدہ لگتا ہے، لیکن حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔

یہ پیغام کہاں سے آیا؟

انگریزی اور اردو میں اس نوعیت کے "کاپی پیسٹ” میسجز 2012 سے بارہا گردش میں آتے رہے ہیں۔ دنیا کے مختلف حصوں میں، کبھی یہ میسجز کسی قانونی نوٹس کے نام پر، کبھی "پرائیویسی پروٹیکشن” کے عنوان سے وائرل کیے جاتے ہیں۔ ہر بار پیغام کا متن تھوڑا مختلف ہوتا ہے، مگر دعویٰ ایک ہی رہتا ہے: فیس بک بغیر اجازت آپ کا مواد استعمال کرنے والا ہے اور بچاؤ کا واحد طریقہ یہ اسٹیٹس پوسٹ کرنا ہے۔

فیکٹ چیک: اصل حقیقت

بین الاقوامی فیکٹ چیک ویب سائٹس جیسے Snopes اور Malwarebytes نے اس معاملے کی کئی بار وضاحت کی ہے۔ ان کے مطابق:

یہ دعویٰ سراسر غلط اور ایک پرانا hoax ہے۔

فیس بک کی پرائیویسی پالیسی میں کوئی ایسی تبدیلی نہیں ہوئی جس سے آپ کی اجازت کے بغیر آپ کا مواد استعمال کیا جا سکے۔

ایک اسٹیٹس یا پوسٹ کے ذریعے اپنی پرائیویسی پالیسی یا قانونی معاہدے کو یکطرفہ طور پر تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔

آپ کے مواد کا حقِ ملکیت (copyright) آپ کے پاس ہی رہتا ہے، جب تک کہ آپ خود کسی کو اجازت نہ دیں۔

فیس بک کا مؤقف

فیس بک بارہا واضح کر چکا ہے کہ صارفین اپنی اپ لوڈ کی گئی تصاویر، ویڈیوز اور دیگر مواد کے مالک رہتے ہیں۔ کمپنی صرف وہی مواد استعمال کر سکتی ہے جس کی اجازت صارف نے ٹرمز آف سروس قبول کرتے وقت دی ہو۔ ان ٹرمز کو بدلنے کے لیے کمپنی باضابطہ اعلان کرتی ہے، جو عموماً ای میل یا نوٹیفکیشن کے ذریعے صارفین تک پہنچایا جاتا ہے، نہ کہ کسی وائرل پوسٹ کے ذریعے۔

پاکستان میں اثرات

پاکستان میں اس طرح کی افواہیں تیزی سے پھیلتی ہیں کیونکہ لوگ اکثر معلومات کی تصدیق کیے بغیر انہیں آگے بھیج دیتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں نہ صرف غلط فہمیاں پیدا ہوتی ہیں بلکہ سوشل میڈیا پر غیر ضروری خوف اور بے چینی بھی جنم لیتی ہے۔

آپ کو کیا کرنا چاہیے؟

  1. غیر مصدقہ پیغامات شیئر نہ کریں۔
  2. اپنی پرائیویسی سیٹنگز فیس بک کے "Settings & Privacy” سیکشن میں جا کر چیک کریں۔
  3. اگر کوئی پالیسی اپ ڈیٹ آتی ہے تو اسے براہِ راست فیس بک کے آفیشل نوٹس یا ای میل سے دیکھیں۔
  4. فیکٹ چیک ویب سائٹس سے تصدیق کریں۔ یہ وائرل پیغام محض ایک پرانی اور بار بار سامنے آنے والی افواہ ہے۔ فیس بک یا میٹا نے کوئی نیا قانون متعارف نہیں کرایا جس سے آپ کی پرائیویسی متاثر ہو۔ اپنی معلومات کے تحفظ کے لیے سب سے بہتر قدم یہ ہے کہ آپ اپنی سیٹنگز کو اپ ٹو ڈیٹ رکھیں اور سوشل میڈیا پر کسی بھی دعوے کو شیئر کرنے سے پہلے اس کی تصدیق ضرور کریں۔

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں