Skip to content

ویلج کونسل سم الٰہی منگ، تحصیل بفہ پکھل، مانسہرہ — جغرافیہ، تاریخ، مسائل اور ترقی کی سمت

شیئر

شیئر

علینہ یوسف

تحصیل بفہ پکھل، ضلع مانسہرہ کی ایک بنیادی اکائی/یونٹ ویلج کونسل سم الٰہی منگ ایک ایسا علاقہ ہے جو قدرتی حسن، زراعت، معیشت اور سماجی ہم آہنگی کا امتزاج ہے۔ اس پروفائل میں علاقے کے جغرافیہ، آبادی، معیشت، تعلیم، صحت اور بنیادی ڈھانچے کے ساتھ ساتھ وسائل، مسائل اور مواقع کا تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا ہے تاکہ قاری کو مکمل تصویر حاصل ہو سکے۔

جغرافیہ

ویلج کونسل سم الٰہی منگ میں کل 16 دیہات اور محلّے شامل ہیں، جن میں سم، پلوئی، دربنی، چاربانڈہ، ٹپر، اڈھیاں، بانڈی کھیت، تھمہ علی، جبڑ، جبڑی، چمن میرا، مکّھن گلی، کتھیان، چٹّو، شارکوٹ، لمی پٹّی، روشن ڈھیری اور ہارون آباد قابلِ ذکر ہیں۔
یہ تمام بستیاں مرکزی سڑک سے اوسطاً 1.6 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہیں، جو انہیں شہری مراکز سے نسبتاً قریب رکھتی ہیں۔ تین مشہور جھیلیں، قدرتی چشمے، سرسبز کھیت اور پہاڑی ڈھلوانیں اس علاقے کی شناخت ہیں، تاہم سڑکوں اور مواصلاتی نیٹ ورک کی کمی کئی دیہات کی رسائی کو محدود کر دیتی ہے۔

آبادیاتی خاکہ

مردم شماری کے اعداد و شمار کے مطابق کل آبادی 10,138 افراد پر مشتمل ہے، جن میں مرد 39% اور خواتین 59% ہیں۔ گھرانوں کی کل تعداد 1,141 ہے، جبکہ ووٹروں کی تعداد 5,580 ہے (مرد 2,680 اور خواتین 2,900)۔
یہاں کی آبادی قبائلی و برادری نظام پر مشتمل ہے: اعوان 40%، گجر 60%، تنولی 10%، سواتی 10%، سید 10% اور خانخیل 4%۔ اس متنوع نسلی و قبائلی پس منظر نے علاقے کی ثقافت میں رنگا رنگی پیدا کی ہے، مگر بعض اوقات زمین اور خاندانی تنازعات کا باعث بھی بنتا ہے۔

بنیادی ڈھانچہ اور سہولیات

سڑکیں:
14 کلومیٹر پکی اور 33 کلومیٹر کچی سڑکیں موجود ہیں۔

پانی:
10 سرکاری واٹر سپلائی اسکیمیں، ساتھ ہی کنویں، چشمے اور دیگر روایتی ذرائع بھی استعمال ہوتے ہیں۔ 90% آبادی کو پینے کا صاف پانی دستیاب ہے۔

بجلی:
ہر گھر تک بجلی پہنچ چکی ہے، اور روزانہ اوسطاً 20 گھنٹے فراہمی ممکن ہے۔

گیس:
گیس کی سہولت میسر نہیں، جس کے باعث لکڑی اور ایل پی جی پر انحصار کیا جاتا ہے۔

مواصلات:
زونگ اور ٹیلی نار کے نیٹ ورک کے ساتھ 3G/4G انٹرنیٹ کی سہولت موجود ہے، مگر بعض پہاڑی علاقوں میں سگنل کمزور ہیں اور سروس موجود نہیں ہے۔

تعلیم

تعلیمی ڈھانچے میں سرکاری اور نجی ادارے شامل ہیں:

سرکاری اسکول: پرائمری اسکول برائے لڑکے 8، لڑکیاں 8، مڈل اسکول برائے لڑکے 1، ہائی اسکول برائے لڑکے 1۔

نجی ادارے: 1 پرائیویٹ اسکول اور 1 دینی مدرسہ۔

شرح خواندگی مردوں میں 50% اور خواتین میں 20% ہے۔ یہ تفاوت واضح طور پر خواتین کی تعلیم میں رکاوٹوں کو ظاہر کرتا ہے، جو گرلز ہائی اسکول کی کمی، سماجی رویوں اور ٹرانسپورٹ مسائل کی وجہ سے ہے۔

صحت عامہ

اس ویلج کونسل میں نہ کوئی بنیادی مرکز صحت ہے اور نہ ہی سرکاری ڈسپنسری۔ صرف 1 نجی کلینک موجود ہے، جبکہ قریبی بڑا ہسپتال 4 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
علاقے میں عام بیماریاں بلڈ پریشر، ذیابیطس، ہیپاٹائٹس، ہارٹ اٹیک، ٹائیفائیڈ، اپینڈکس، ڈینگی اور دمہ ہیں۔ صحت کی سہولیات کی کمی کے باعث لوگ اکثر تاخیر سے علاج کراتے ہیں، جو پیچیدگیوں اور اموات کا باعث بنتا ہے۔

معیشت اور روزگار

یہاں کی معیشت بنیادی طور پر زراعت اور مویشی پالنے پر منحصر ہے:

  • زراعت: 60% لوگ گندم، چاول، آلو، پیاز اور مکئی کی کاشت کرتے ہیں۔
  • مویشی پالنا: 75% لوگ اس شعبے سے وابستہ ہیں، اور علاقے میں تقریباً 400 بھینسیں، 3,000 بکریاں و بھیڑیں، اور 600 مرغیاں موجود ہیں۔
  • مزدوری: 40% لوگ یومیہ اجرت پر کام کرتے ہیں۔
  • کاروبار یا نوکری: 10% لوگ اس میں مصروف ہیں۔
  • بیرونِ ملک: 10% خاندانوں کا روزگار ترسیلات زر پر منحصر ہے۔

سماجی ڈھانچہ اور تنازعات

اہم کاروبار میں آٹا چکی شامل ہے۔ زمین کے تنازعات اور خاندانی یا قبائلی جھگڑے عام ہیں، جن کا حل جرگہ یا عدالت کے ذریعے نکالا جاتا ہے۔ اس علاقے میں روایتی جرگہ نظام اب بھی فعال ہے اور مقامی سطح پر فیصلے کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

سیاحت اور قدرتی خوبصورتی

ویلج کونسل سم الٰہی منگ نہ صرف اپنی زرخیز زمینوں اور مضبوط معاشرتی ڈھانچے کی وجہ سے مشہور ہے بلکہ یہاں کی قدرتی خوبصورتی بھی سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتی ہے۔
اس علاقے میں تین مشہور جھیلیں ہیں — شازیب جھیل، سم جھیل اور ہارون آباد جھیل — جو اپنے شفاف پانی، سرسبز ماحول اور پرسکون قدرتی مناظر کے لیے جانی جاتی ہیں۔ یہاں آنے والے سیاح مچھلی پکڑنے، کشتی رانی اور قدرتی نظاروں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ نیلا پانی، پہاڑ اور سرسبز وادیاں اس علاقے کو سیاحتی لحاظ سے خاص بناتی ہیں اور مقامی معیشت میں بھی مثبت کردار ادا کرتی ہیں۔

تاریخی واقعات

  • 1992 کا سیلاب: کھیتوں اور مکانات کو شدید نقصان پہنچا۔
  • 2001 کا سیلاب: بنیادی ڈھانچے کو متاثر کیا۔
  • 2005 کا زلزلہ: جانی و مالی نقصانات کے ساتھ تعلیمی اداروں اور مکانات کو تباہ کیا۔

یہ واقعات مقامی آبادی میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے اجتماعی شعور کو بڑھانے کا باعث بنے، مگر عملی سطح پر ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی سہولیات اب بھی ناکافی ہیں۔

اہم مسائل

  1. ہسپتال اور طبی سہولیات کی کمی
  2. گرلز ہائی اسکول کا فقدان
  3. سڑکوں اور آبپاشی نظام کی کمزوری
  4. گیس کی سہولت کا نہ ہونا
  5. تعلیم میں صنفی فرق

مواقع

  • جدید زراعت کے لیے ایڈوانس ٹیکنالوجی کا استعمال
  • لائف اسٹائل اور چھوٹے کاروباری پروجیکٹس کا آغاز
  • پانی ذخیرہ کرنے کے منصوبے اور شجرکاری
  • خواتین کی تعلیم اور ہنر مند پروگرامز کی توسیع

عوامی رویہ اور ثقافت

اہلِ علاقہ مہمان نواز، محنتی، روایت پسند اور ترقی کے خواہاں ہیں۔ نوجوان تعلیم کو مستقبل کی کامیابی کا راستہ سمجھتے ہیں۔ یہاں کی ثقافت میں قبائلی وقار، مذہبی اقدار اور روایتی میلوں کا اہم کردار ہے۔

ویلج کونسل سم الٰہی منگ ایک ایسا علاقہ ہے جو قدرتی وسائل، محنتی عوام اور سماجی یکجہتی کے باوجود ترقی کے کئی مواقع سے محروم ہے۔ اگر حکومت اور غیر سرکاری تنظیمیں تعلیم، صحت، بنیادی ڈھانچے اور روزگار کے منصوبوں پر توجہ دیں تو یہ علاقہ تیزی سے ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں