Skip to content

اے اربابِ اختیار! اے واپڈا کے افسران بالا !

شیئر

شیئر

محمد اویس

کیا یہی وہ پاک سرزمین ہے جس کے افق پر مساوات اور برابری کے دیے جلانے کا عہد کیا گیا تھا؟ کیا یہی وہ وطنِ عزیز ہے جس کے دستور میں ہر بستی، ہر قریہ، ہر فرد کو ایک ہی ترازو میں تولا جانا تھا؟ اگر ایسا ہی ہے، تو بتایا جائے!

گنڈا، کرکالہ جو سٹی فور کے پہلو میں سانس لیتے ہیں، جہاں کی ہوائیں وہی ہیں، فضائیں وہی، مگر واپڈا کے کاغذی قلم سے انہیں فیڈر ون کی فہرست میں ڈال کر یوں اجنبیت کا لباس پہنا دیا گیا جیسے وہ بیگانہ ہوں۔دن بھر پرمٹ کے نام پہ بجلی کی ترسیل روک کے سخت گرمی میں اذیت ناک عذاب دیاجاتا ہے تو رات ظلم کی سیاہی سے لکھی جاتی ہے۔
ساتھ سٹی فور کے گھروں میں روشنیاں اور ان کے پنکھے چلتے دیکھ کے ہمارے بچے معصومانہ انداز میں ہمارے طرف دیکھ رہے ہوتے ہیں گویا سوال کر رہے ہوں کہ ان میں اور ہم میں کیا فرق ہے؟ شومئی قسمت جو شنکیاری فیڈر ون کے ساتھ ہماری نسبت جوڑی گئی ۔ مانسہرہ شہر میں ہوتے ہوئے واپڈا کے انتظامی امور کے ساتھ وہاں لگنا غیر منطقی ہی نہیں ظلم بھی ہے۔

ہمارے سیاسی و سماجی نمائندے تھک چکے ہیں، واپڈا کے دفاتر کے چکر لگا لگا کر۔
ہماری درخواستیں اور فون کالزسب صدا بصحرا ہو چکی ہیں۔
دل دہل جاتا ہے، جب گرمی کی شدت اور اندھیرے کی گھٹن میں کوئی مریض کراہتا ہے، کوئی بچہ بلکتا ہے، یا کوئی بزرگ سانس لینے کو ترستا ہے۔

اے واپڈا کے مقتدر افسران!
یاد رکھیں، ظلم کی ساعتیں گزر جاتی ہیں،
مگر اس کا حساب کبھی معاف نہیں ہوتا۔
یہ فریاد تاریخ کے اوراق میں ثبت ہو رہی ہے،
کل میز پر اگر کوئی رپورٹ نہیں بھی آتی،
تو تقدیر کی عدالت میں یہ مقدمہ زیرِ سماعت رہے گا۔
ریٹائرمنٹ کے بعد کئی بڑے بڑے افسر حالات کے رحم وکرم کے در پہ بیٹھے دیکھیں ہیں۔

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں