مانسہرہ
ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر مانسہرہ اور ڈائریکٹر جنرل سپورٹس خیبر پختونخوا کے نام ایک کھلا پیغام
(کیپٹن فرمان اللہ خان)
ضلع مانسہرہ کی سرزمین کئی باصلاحیت کھلاڑیوں کی پرورش کر چکی ہے۔ یہاں کے نوجوان میدانوں میں جذبہ، جنون اور خلوص کے ساتھ نکلتے ہیں، مگر افسوس! آج اس ضلع میں سپورٹس کا وجود صرف کاغذوں میں باقی رہ گیا ہے۔
نہ کوئی سرکاری ٹورنامنٹ، نہ کوئی باقاعدہ ایونٹ، نہ کسی کھلاڑی کی سرپرستی — اور اگر کوئی چیز ہے تو صرف "بے حسی، خاموشی اور نظراندازی”۔
افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ سالوں سے قومی کھیل "ہاکی” مکمل طور پر نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ کھلاڑی مسلسل محرومی کا شکار ہیں، ان کے جذبے کو نہ سراہا جا رہا ہے نہ سنبھالا۔ لیکن مسئلہ صرف ہاکی تک محدود نہیں۔
مانسہرہ میں والی بال، فٹبال، کبڈی، بیڈمنٹن، ایتھلیٹکس اور دیگر کھیلوں سے وابستہ نوجوان بھی شدید مایوسی میں مبتلا ہیں۔
یہاں سپورٹس صرف وہاں زندہ ہے جہاں کھلاڑی اپنے وسائل اور اپنی مدد آپ پر انحصار کر کے کچھ کر دکھانے کی کوشش کرتے ہیں۔
سرکاری سطح پر جو منظر ہے، وہ نہایت افسوسناک ہے۔
نہ کوئی سہولیات، نہ ٹریننگ، نہ کوچنگ، نہ مواقع، اور نہ ہی عزت و حوصلہ افزائی۔
کیا یہ ذمہ داری کھلاڑیوں پر ہے یا اداروں پر؟
کیا ضلع مانسہرہ کے نوجوانوں کو ان کے حق سے محروم رکھنا انصاف ہے؟
کیا ایک ضلع کی نسلِ نو کو میدانوں سے دور رکھنا اس کا مستقبل تاریک کرنے کے مترادف نہیں؟
یہ پیغام ایک کھلا سوال ہے ہر اس ادارے اور ہر اس ذمہ دار کے لیے جو کھیلوں کی بہتری کا دعویٰ کرتا ہے۔
ہم صرف اتنا چاہتے ہیں کہ:
کھیلوں کو زندہ رکھا جائے۔
تمام کھیلوں کو برابر مواقع دیے جائیں۔
مانسہرہ کے نوجوانوں کو نظرانداز کرنا بند کیا جائے۔
ضلعی سطح پر ایونٹس، ٹورنامنٹس اور کوچنگ سسٹم فعال کیا جائے۔
اور وہ تمام کھلاڑی جو میدانوں میں پسینہ بہا رہے ہیں، ان کو عزت، سہولت اور مواقع دیے جائیں۔
📣 ہم کھلاڑی ہیں، ہماری پہچان کھیل ہے — ہمیں نظرانداز نہ کیا جائے۔