تحریر :امجد قمر
پاکستان کا سب سے بڑا المیہ غربت یا بے روزگاری نہیں، بلکہ جہالت ہے ۔ ایک ایسی جہالت جو صرف اسکول نہ جانے یا کتاب نہ پڑھنے کا نام نہیں، بلکہ سیکھنے اور "ازسرنو سیکھنے” سے انکار کا دوسرا نام ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق ملک میں تقریباً ڈھائی کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔ یہ وہ نسل ہے جو نہ مکمل طور پر جاہل ہے، نہ پڑھی لکھی — کیونکہ انہیں سیکھنے یا نہ سیکھنے کا موقع ہی میسر نہیں آیا۔ مگر افسوسناک پہلو یہ ہے کہ ہمارے ہاں جہالت صرف ان پڑھ طبقے تک محدود نہیں رہی؛ یہ تو معاشرے کے ہر طبقے میں پھیل چکی ہے، مختلف روپ دھار کر۔
ایک استاد ہے، جو خود فرسودہ نظام سے گزر کر وہی پرانی، دقیانوسی سوچ آج کی نسل میں منتقل کر رہا ہے۔
ایک مولوی ہے، جو مذہب کو تجارت بنا کر "سچ” کی جگہ "عقیدت” بیچ رہا ہے۔
ایک افسر ہے، جو دفتر میں بیٹھ کر پرانے اصولوں اور جامد رویوں کے تحت فیصلے کرتا ہے، جیسے ترقی سے اس کا کوئی تعلق ہی نہ ہو۔
یہ سب لوگ جاہل اس لیے نہیں کہ انہوں نے اسکول، کالج یا یونیورسٹی نہیں دیکھی۔ بلکہ اس لیے کہ انہوں نے”ان لرن ” کرنا نہیں سیکھا۔ یعنی پرانی، محدود سوچ کو چیلنج کرنا اور نئے زاویوں سے سوچنے کی ہمت نہیں کی۔
ہم جو کچھ اسکولوں، مدرسوں اور گھروں میں سیکھتے ہیں، وہ صرف معلومات ہوتی ہیں، علم نہیں۔ علم تب بنتا ہے جب ہم ان معلومات کو پرکھتے ہیں، جانچتے ہیں، اور وقت کے ساتھ ان میں تبدیلی لاتے ہیں۔
ہم مذہبی شناختوں میں بندھے ہوتے ہیں — سنی، شیعہ، بریلوی، دیوبندی، قادری، جنفی، اہل حدیث — اور سمجھتے ہیں کہ یہی سچ ہے۔
ہم سیاسی طور پر ایک جماعت سے وابستہ ہو کر اس کے ہر عمل کو درست سمجھنے لگتے ہیں، چاہے وہ ملک و قوم کے لیے نقصان دہ ہی کیوں نہ ہو۔
ہم سماجی طور پر ایسے روایتی سانچوں میں ڈھلے ہوئے ہیں، جو کئی دہائیاں پہلے شاید کارآمد تھے، لیکن آج کی دنیا میں وہ ہمیں پیچھے دھکیل رہے ہیں۔
سوال یہ ہے:
کیا ہم نے کبھی اپنی سوچ کو چیلنج کیا؟
کیا ہم نے پچھلے 15-20 سالوں میں خود کو بدلنے کی کوشش کی؟
کیا ہم نئی نسل کو وہی پرانی سوچ دے رہے ہیں، یا کوئی نیا زاویہ بھی پیش کر رہے ہیں؟
اگر آپ نے خود کو بدلا ہے، اپنی رائے کو اپڈیٹ کیا ہے، نئی باتوں کو سمجھنے کی کوشش کی ہے تو آپ سیکھ رہے ہیں۔
لیکن اگر آپ آج بھی ویسے ہی سوچتے ہیں جیسے 20 سال پہلے سوچا کرتے تھے، اگر سب بھی اپ بیٹھ کر فرقوں پر ہی بحث کرتے ہیں اور کسی کی رائے نہیں سنن سکتے ۔ تو چاہے جتنی بھی ڈگریاں ہوں، آپ جاہل ہیں — کیونکہ آپ نے سیکھنے کا عمل ترک کر دیا ہے۔
یاد رکھیے،
جہالت صرف نہ جاننے کا نام نہیں، بلکہ سیکھنے سے انکار کا نام ہے۔