Skip to content

ریاست ہوتی ہے ماں جیسی

شیئر

شیئر

محمد راشد خان سواتی

ریاست ایک ایسا تصور ہے جسے اگر صرف جغرافیائی حدود، حکومت اور قانون تک محدود کر دیا جائے تو یہ ایک خشک خاکہ رہ جاتا ہے۔ مگر جب ہم ریاست کو ایک زندہ، متحرک، اور انسانی جذبات سے لبریز نظام کے طور پر دیکھتے ہیں تو ہمیں احساس ہوتا ہے کہ "ریاست دراصل ماں جیسی ہوتی ہے” — ایک ایسی ہستی جو اپنے ہر فرد کو محبت، تحفظ اور پرورش دیتی ہے، چاہے وہ کتنا ہی کمزور، نافرمان یا گمراہ کیوں نہ ہو۔

ریاست کی تعریف ماہرین کے مطابق یہ ہے کہ "وہ مخصوص علاقہ جہاں ایک سیاسی طور پر منظم قوم آباد ہو، جس کی اپنی خودمختار حکومت ہو”۔ ریاست کے چار بنیادی عناصر – علاقہ، آبادی، حکومت اور حاکمیت – جب ایک دوسرے کے ساتھ ہم آہنگی میں کام کرتے ہیں تو ایک مستحکم ریاست وجود میں آتی ہے۔ ان عناصر کے بغیر ریاست کا تصور نامکمل رہتا ہے۔

ریاست کا مقصد صرف حدود و قیود کا تحفظ نہیں بلکہ اپنے شہریوں کو بنیادی ضروریات، انصاف، تحفظ، اور مواقع کی فراہمی ہے۔ وہ اپنے مکینوں کو "سونے کا نوالہ” اور "شیر کا جگر” فراہم کرتی ہے تاکہ وہ باعزت اور محفوظ زندگی گزار سکیں۔ باز کی نظر جیسی ریاست کی تیز نگاہیں اندرونی اور بیرونی خطرات پر نظر رکھتی ہیں تاکہ کوئی طاقت اس کی سالمیت کو نقصان نہ پہنچا سکے۔

اسی بنیاد پر ریاست کو ماں کے استعارے سے تشبیہ دی گئی ہے۔ جیسے ایک ماں اپنی اولاد کی تربیت اور حفاظت کے لیے کبھی نرمی، کبھی سختی، اور کبھی صرف خاموشی سے کام لیتی ہے، بالکل اسی طرح ریاست بھی کبھی قوانین کی سختی، کبھی عدالتی فیصلوں، اور کبھی اصلاحی اقدامات کے ذریعے اپنے شہریوں کی بہتری کا انتظام کرتی ہے۔

ماں کی بانہیں ہر وقت کھلی رہتی ہیں — وہ نافرمان، بیمار، یا کمزور اولاد کو بھی اپنی گود میں جگہ دیتی ہے۔ وہ ان کے پلٹنے کی منتظر رہتی ہے۔ ریاست بھی ایسے ہی اپنے ان شہریوں کی واپسی کی منتظر رہتی ہے جو کسی غلط راہ پر نکل جاتے ہیں۔ وہ سزا بھی دیتی ہے، مگر دل سے بددعا نہیں۔ وہ دروازہ بند نہیں کرتی، بلکہ امید کے چراغ روشن رکھتی ہے۔

جو لوگ ریاست سے بغاوت کرتے ہیں، یا اس کے خلاف سازشوں میں ملوث ہوتے ہیں، ان کی حالت بھی ایسی ہی ہو جاتی ہے جیسے ماں کے نافرمان بچوں کی — بے سکونی، پریشانی اور گمراہی ان کا مقدر بن جاتی ہے۔ مگر ریاست، ماں کی طرح، کبھی بھی اپنے مکینوں سے مکمل لاتعلقی کا اعلان نہیں کرتی۔ وہ ہمیشہ اصلاح کی امید رکھتی ہے

ریاست کو ماں سمجھا جائے، تو ہر شہری اپنا کردار بہتر نبھائے گا۔ وہ نہ صرف اپنے حقوق مانگے گا، بلکہ اپنی ذمہ داریوں کو بھی ماں کے گھر کے ایک ذمہ دار فرد کی طرح پورا کرے گا۔ ماں اور ریاست کے رشتے کو سمجھنا، درحقیقت انسانیت، وفاداری اور سلامتی کی بنیاد ہے۔

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں