مانسہرہ کنگ عبداللہ ہسپتال سے ایم ایس نعیم اعوان اپنا چارج ڈاکٹر حلیم تنولی کے حوالے کر کے چلے گئیے ہءں، حلیم صاحب نے بھی چارج لیا اور ہار پہن کر توت کے درخت پہ چڑھ کر بیٹھ گئیے ہیں۔
میں خود دانت نکلوانے گیا تو کوئی ڈینٹیسٹ میسر نہیں تھا پھر پرائیویٹ تین ھزار روپے دے کر ٹریٹمنٹ کروائی۔ حالانکہ ہسپتال میں ٹوٹل 125 ڈاکٹر ہیں اور ان میں دس ڈینٹیسٹ ھیں۔ تنخواہ سب کے سب 125 لے رہے ہیں مگر ڈیوٹی پر ایک بھی نہیں ملتا سب سب باہر لائن میں کلینک کھول کر بیٹھے ھوۓ ہیں۔ ان سب ڈاکٹروں کو یہاں سے ٹرانسفر کیا جاۓ اور ڈاکٹروں سے پوری ڈیوٹی سختی سے لی جاۓ۔ یہ کام ایم ایس حلیم تنولی صاحب کا ھے کے وہ اب ھسپتال کے معاملات ٹھیک کریں۔ ھسپتال میں ھر قسم کی مشینری موجود ھے مگر عوام پھر بھی باھر پرائیویٹ ٹیسٹ اور علاج کرانے پر مجبور ھے۔ سیکٹری صحت وزیر صحت کو فوری نوٹس لیتے ھوے اس ہسپتال کو عوام کی سہولت کا ذریع بنانے میں کردار ادا کریں ۔
محمد رفیق