مؤرخ ضرور لکھے گا کہ تباہ کن زلزلہ 2005 میں ہجرت کر کے آنے والے لوگوں کو کس اندھیرے میں رکھا گیا ٹانڈہ ڈھیری، ضلع مانسہرہ کا وہ بدقسمت علاقہ ہے جہاں کے عوام 21ویں صدی میں بھی زندگی کی بنیادی ترین سہولت — صاف پانی —اور روڈ کی سہولت سے محروم ہیں۔
افسوس کہ جہاں دنیا جدید ٹیکنالوجی سے چاند پر پہنچ چکی ہے، وہاں ہمارے بچے، بزرگ، مائیں اور بہنیں آج بھی دریائے سرن سے پانی سر پر اٹھا کر لانے پر مجبور ہیں۔اور ضروریات زندگی کی ہر چیز روڈ نہ ہونے کی وجہ سے کندھوں پہ اٹھا کر پہنچائی جاتی ہیں یہ کوئی فلمی منظر نہیں، بلکہ ایک زندہ حقیقت ہے، جو ہر روز اس دھرتی کے بیٹوں اور بیٹیوں کو جھیلنی پڑتی ہے۔
ہم نے بارہا علاقائی نمائندوں، بشمول سردار صاحب، شاہجہان صاحب، مہر صاحب، ضلعی ناظم اعلیٰ صاحب اور شہزادہ گشتاسف صاحب، کو جرگوں، درخواستوں اور عوامی اپیلوں کے ذریعے یہ مسئلہ پہنچایا۔ کئی بار درباروں پہ حاضریاں دیں لیکن ہر بار ہمیں صرف تسلیوں، وعدوں، لالی پاپ اور تصویری ملاقاتوں سے بہلا دیا گیا۔
آخر کب تک عوام صرف فوتگیوں میں کندھا دینے اور شادیوں میں تصویر لینے کے لیے یاد رکھے جائیں گے؟
کیا عوام کے ووٹ صرف اقتدار کی سیڑھی ہیں، یا ان کا درد بھی کوئی معنی رکھتا ہے؟
ہم اب صرف دلاسوں سے مطمئن نہیں ہوں گے۔ اب وقت ہے عمل کا، نتیجے کا، اور انصاف کا!
منجانب اہلیان ٹانڈہ ڈھیری ، مضافات ، بیلہ
راجہ غلام محمد : سابقہ کونسلر
چئیرمین لوکل زکوٰۃ وی سی نرالبن