عمرخان جوزوی
پشتوکامشہورمقولہ ہے(بداروراپہ بداورزبہ پہ کارراشی)برے بھائی برے دن ہی کام آجاؤ گے۔اپنوں کوچھوڑکرغیروں کی محبت میں مست وپاگل بننے والے ایرانیوں سے کوئی پوچھے کہ برے دنوں میں کون کام آتے ہیں۔اپنے یابیگانے۔؟ویسے جوبات پاکستان سمیت دیگراسلامی ممالک برسوں سے ایران کوسمجھانہیں سکے امیدہے کہ اسرائیلی جارحیت کے بعداب وہ بات نہ صرف ایران کو سمجھ آئی ہوگی بلکہ ان کے دل ودماغ میں بھی بیٹھ گئی ہوگی۔دن کی روشنی میں ایران پراسرائیلی جارحیت،غنڈہ گردی اوراوپرسے اسرائیل کی اس بدمعاشی پرایران کے بھارت جیسے قریبی دوستوں کی خاموشی اوراندراندرسے اسرائیل کے لئے تالیاں بجانے کے عمل نے نہ صرف ایرانی حکمرانوں بلکہ ایران کے ان غیرملکی ایجنٹوں کی آنکھیں بھی کھول دی ہوں گی جوانڈیاسمیت دیگراسلام ومسلم دشمن قوتوں سے دوستیاں بڑھاکرمسلم ممالک کوکمزورکرنے کی کوششیں کرتے رہے۔ایران نے مودی جیسے مسلم دشمن حکمرانوں کے اشاروں پرناچ کرجتنی محنت پاکستان سمیت دیگراسلامی ممالک کواندرسے کمزورکرنے کے لئے کی اتنی محنت اگرایران والے خودکومضبوط بنانے کے لئے کرتے توایران کوآج یہ دن دیکھنے نہ پڑتے۔ایران اپنے ایجنٹوں اورکلبھوشن جیسے غیرملکی جاسوسوں کے ذریعے برادراسلامی ممالک میں دہشتگردی،قتل وغارت کابازارگرم کرکے امن کاجنازہ تونکال رہاتھالیکن یہ بھول گیاتھاکہ غیروں کی محبت وعقیدت میں جن ہاتھوں کووہ جڑوں سے کاٹنے کی کوشش کررہاہے کل کوکسی مشکل،آزمائش اورتکلیف میں انہی ہاتھوں نے انہیں حوصلہ اورسہارادیناہے۔ ایران کے ساتھ جوکچھ ہوایاجوہورہاہے یہ ایک نہ ایک دن توہوناہی تھا۔آج نہ ہوتاتوکل ہوتا،کیونکہ جواپنوں کے خلاف دوسروں کے اشاروں پرناچتے اورچلتے ہیں ان کے ساتھ پھرایساہی ہوتاہے۔ہم نے توایران کوکبھی غیرنہیں سمجھامگرافسوس ایران نے سعودی عرب اوردیگراسلامی ممالک کی طرح ہمیں بھی کبھی اپنانہیں سمجھا۔جب بھی بھارت اورپاکستان کی بات آئی ایران کاوزن ہمیشہ ہمارے مقابلے میں انڈیاکے پلڑے میں رہا۔ہم نے بھارت کوجتنادورکرنے کی کوشش کی ایران نے ہندوستان کواتنااپناقریب کیا۔سی پیک کے مقابلے میں چاہ بہارہویاایران اوربھارت کاکوئی اورمشترکہ پراجیکٹ۔یہ سب کام اوراقدام ہماری مخالفت اورہندوستان سے محبت میں اٹھائے گئے۔سچ تویہ ہے کہ ایران نے انتہاء پسندہندوؤں کوہمیں زندہ نوچنے اورکاٹنے کے نہ صرف راستے دیئے بلکہ بھرپورمواقع بھی دیئے۔کلبھوشن جیسے انڈین ایجنٹ ایران کے راستے سے ہی توپاکستان آئے۔بلوچستان جوآج بھی دہشتگردی کی آگ میں جل رہاہے کیاایران نے کبھی سوچاکہ آگ کے یہ شعلے کہاں اورکس طرف سے یہاں آئے۔بھارتی مودی اورموذیوں نے ایران کاکندھااستعمال کرکے نہ صرف بلوچستان کاامن تباہ کیابلکہ انہوں نے ملک کے باقی حصوں میں بھی دھماکوں اورٹارگٹ کلنگ کے ذریعے خون کی ہولی کھیلی۔کراچی سے گلگت تک سیاسی،سماجی شخصیات اورعلمائے کرام کی ٹارگٹ کلنگ ہویابلوچستان سے پاڑاچنارتک دہشتگردی وبدامنی کے بلندہوتے شعلے،اس آگ لگانے اوربھڑکانے میں ہندوستان کے ساتھ ایران بھی برابرکاشریک رہا۔ پراکسیزوارمیں ہم نے اپنے کئی بے گناہوں کے جنازے اٹھائے،ہماری کئی مائیں ممتاسے محروم ہوئیں۔ہمارے گھرمحفوظ رہے نہ ہی ہماری مسجدیں۔کلبھوشن جیسے انسانیت کے قاتلوں کوایران میں سایہ نہ ملتاتوہمیں بھی اتنے زخم نہ لگتے۔ہم مودی کے یاروں اوردین کے غداروں سے ایران کوخبردارکرتے رہے لیکن ہماری آوازپرتوجہ نہیں دی گئی۔مودی کے انہی یاروں اوردین کے غداروں نے پھرایران کے ساتھ وہی کیاجوایران نے کبھی سوچابھی نہ تھا۔مودی کے یاراوراسلام کے غدارایران کوخالہ جی کاگھرنہ بناتے توکیاایران کے اتنے اعلیٰ فوجی افسران اورٹاپ کے سائنسدان اس طرح لمحوں میں دشمن کانشانہ بنتے۔؟محض چندگھنٹوں اورجھٹکوں میں ٹاپ سائنسدانوں اورفوجی افسروں کانشانہ بننایہ کوئی عام اورمعمولی بات نہیں۔ایسے واقعات اورمعاملات وہاں ہوتے ہیں جہاں غداراندرچھپے بیٹھے ہوں۔ایران کواتنانقصان اسرائیل نے نہیں پہنچایاہوگاجتنانقصان اسے آستین میں چھپے ان غداروں اورغیروں کے سہولت کاروں نے پہنچایا۔وہ بھارت جس پرایران تکیہ کئے بیٹھاتھاوقت اورمشکل آنے پراس نے ایسی آنکھیں پھیردیں کہ جیسے انڈیاکاایران کے ساتھ کوئی تعلق ہی نہ ہو۔مودی کوتوایران پراسرائیلی جارحیت اوربربریت کی مذمت کرنے کی ہمت بھی نہیں ہوئی۔آج ایران کے ساتھ پاکستان سمیت وہی برے بھائی کھڑے ہیں جن پرایران نے غیروں اوربیگانوں کوترجیح دی۔ایران پراکسیزوارکے ذریعے جن اسلامی ممالک کواندرسے کمزورکرنے کی کوشش کررہاتھاآج انہی اسلامی ممالک کے مسلمان ہاتھ اٹھاکرایران کی سلامتی،بقاء اورحفاظت کے لئے دعائیں مانگ رہے ہیں۔پاکستان اورسعودی عرب سمیت کئی اسلامی ممالک ایران کی حمایت اوراسرائیلی جارحیت کی مذمت میں کھل کرسامنے آگئے ہیں۔سعودی عرب نے ایرانی حجاج کوشاہی مہمانوں کادرجہ دے دیاہے۔ہرمسلمان اس جنگ میں ایران کی کامیابی اوراسرائیل کی تباہی کے لئے دعاگوہے۔عرصہ درازسے فلسطین میں بے گناہ اورنہتے مسلمانوں کاخون چوسنے والے اسرائیل نے ایران پرحملہ کرکے امت مسلمہ کے اتحادکی راہ پھرہموارکردی ہے۔یہ اب ایران پرہے کہ وہ برے نہیں بڑے بھائیوں کوسینے سے لگاکراتحادامت کے لئے کرداراداکرتاہے یاپھرروایت اورعادت سے مجبورہوکرایک بارپھربھارت جیسے غیروں اوربیگانوں کواپنوں پرترجیح دیتاہے۔ویسے ایران کی بقاء اورفلاح اسی میں ہے کہ یہ اپنوں اورغیروں میں اب ایک واضح لکیرکھینچ کراسلامی ممالک اورمسلمانوں کوغیروں کے اشاروں پرکمزورکرنے سے توبہ کریں کیونکہ اللہ نہ کرے پاکستان سمیت دیگراسلامی ممالک اگرکمزورہوگئے توپھرایران کااپناوجودبھی خطرے میں رہے گاکیونکہ یہودہوں یاہنودان کی توازل سے یہ کوشش ہے کہ کسی نہ کسی طرح نہ صرف ایران اورپاکستان بلکہ ہراسلامی ملک کوٹارگٹ کرکے دنیاکے نقشے سے ہی مٹادیاجائے۔ اس مقصدکے لئے انہوں نے عراق،شام،لیبیا،افغانستان اورفلسطین میں کیاکچھ نہیں کیا۔اس لئے ایران سمیت تمام اسلامی ممالک اورمسلمانوں کوآپس کے چھوٹے موٹے اختلافات بھلاکریہودوہنودکے خلاف متحدہوناچاہئیے تاکہ کل کوایران کی طرح کوئی اوراسلامی ملک عالم کفرکانشانہ نہ بنیں۔