Skip to content

روشنی بانٹ دو زمانے میں

شیئر

شیئر

نام کتاب: "روشنی بانٹ دو زمانے میں "
شاعر: فادر عمانوئیل نذیر مانی
قلمی نام: (ع ـ ن ـ مانی)
اشاعت اول : مئی 2025
صفحات: 198
قیمت: 1200 روپے
تبصرہ نگار: امجد ہزاروی مانسہرہ

 سب سے پہلے تو عما نوئیل نذیر مانی صاحب کا بے حد شکر گزار ہوں کہ انہوں نے سات سمندر پار سے خوبصورت شعری مجموعہ عنایت کرکے میری ادبی لائبریری میں گرانقدر اضافہ کیا اور فرش کی دوری کے باوجود دلوں کی دھڑکن قریب محسوس ہونے لگی۔

  عما نوئیل نذیر مانی کا نیا شعری مجموعہ کل مجھے بذریعہ ٹی سی ایس موصول ہوا۔ تو پلک جھپکنے میں ذہن میں بے شمار سوالات نے جنم لیا کہ  انگریزی جیسی بین الاقوامی زبان دان نے اردو میں کیا کہا ہو گا؟

کیسے کہا ہو گا؟
کس بارے میں کہا ہوگا؟
وغیرہ وغیرہ

     کتاب سے چند اشعار پڑھ لینے کے بعد میرے سارے سوالات کے جوابات مل گئے اور میں اس قدر خوبصورت تخیل و افکار اور اردو زبان پر کامل دسترس، شعری ترکیب و ساخت، الفاظ کا چناؤ ،  اور نرم و ملائم لب و لہجہ، سادگی زبان  اور ہر طرح کی تصنع و بناوٹ سے پاک شاعرانہ پن دیکھ کر ششدر رہ گیا اور بے ساختہ زبان سے نکلا:

"مغرب سے اُبھرتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ”

    عما نوئیل مانی سے معذرت کے ساتھ کہ قلتِ وقت کی بنا پر چند باتیں لکھنے پر اکتفا کرتا ہوں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ کتاب کے فن و فکر پر اگر لکھنے بیٹھ جاؤں تو سینکڑوں صفحات بھی  اس شعری مجموعہ کی ادبی ،فکری و فنی گہرائی بیان کرنے کے لئے ناکافی ہونگے۔ 

  خوبصورت شاعر ، مذہبی رہنما اور معروف سماجی شخصیت عما نوئیل نذیر مانی کا دائرہ احباب و ادب بہت وسیع ہے۔ آپ عمدہ تخلیق کار ، روشنی کے پیامبر، امن کے داعی، جذبہ حب الوطنی سے سرشار، انسانیت سے ہمدردی جیس اعلیٰ صفات کی حامل شخصیت ہیں۔ آپ پانچ کتب کے مصنف ، عرصہ دراز سے فکر و فن سے جڑے ہوئے ہیں۔ ادب سے گہرا لگاؤ رکھتے ہیں آپ کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ آپ کی شاعری کا مدار پوری انسانیت کے گرد گھومتا ہے ۔ آپ نے اپنے تخیل ، فکری احساس کو کسی قوم یا علاقے سے منسوب نہیں کیا بلکہ اجتماعی طور پر پورے انہماک سے پوری کائنات کو روشن کرنے میں  مصروف  ہیں۔ میرے ہاتھوں میں ان کی چھٹی کتاب  ، شعری مجموعہ "روشنی بانٹ دو زمانے میں" ہے جو اپنے پرکشش اور متجسس نام و ٹائٹل کی بنا پر ہی منفرد نہیں بلکہ اپنے کے اندر الفاظ و افکار و تخیل کے لحاظ سے بہت منفرد اور قابل داد ہے۔ 

یہ کہنا بجا ہو گا کہ شاعرانہ تخیل کا ایک سمندر اس میں موجزن ہے۔ جس کی پرتیں روشنی، بھلائی، ہمدردی ، امن، باہمی محبت ، خلوص، وفا ہیں اور جو چاروں کھلتی ہیں۔ مانی اپنے منفرد تخیل و فکر و فن ہر طرح سے لائق دادو تحسین ہیں۔
میرے نزدیک ان کی شاعری کی سب سے بڑی خوبی”” اختصار” ہے۔

ولیم شیکسپیئر نے کہا تھا”
"Brevity is the soul of wit”
"اختصار لطافت کی جان ہے” ۔

    مانی کی ساری شاعری اس کا مصداق ہے۔ مختصر بحر میں کمال فکر و فن امڈتا دکھائی دیتا ہے۔ ادب کے لحاظ سے غالب سے تشبیع دوں یا میر تقی سے تو بے جا نہ ہو گا۔

انتخاب۔۔۔۔

✓۔ روشنی بانٹ دو زمانے میں
اس سے پہلے کہ رات ہو جائے

✓ مفلسی آئینے میں جھانکتی ہے
اس کو بھی شوق ہے سنورنے کا

✓۔ خدا آپ مانی سکھاتا ہے الفت
خدا درس گاہوں میں رکھتا ہے مجھ کو

✓ پورا سورج ڈبو دیا میں نے
تب کہیں جا کے چاند نکلا ہے

✓۔ تم کہانی کو مختصر کرتے
میرا کردار کاٹ دو کے کیا ؟

✓۔ میں سمندر سے لے کے آیا ہوں
وسعتیں۔ خامشی و گہرائی

✓۔ لوگ دولت پہ جان دیتے ہیں
میں نے دیکھا ہے زندگانی میں

✓۔ موت کی بھیڑ میں ابھی مانی
زندگی کی تلاش جاری ہے

✓۔ میرا مالک ہے کارساز ایسا
سر پہ آئی کو ٹال دیتا ہے

✓۔ موت کو چبھی عزیز رکھتا ہوں
زندگی کو یہی شکایت ہے

✓ اس میں ہوتی ہے معرفت کی بات
شعر ہر ایک پر نہیں کھلتا

✓۔ ہم سے لمحے نہیں گزرتے
لوگ صدیاں گزار لیتے ہیں

✓۔ وہ جو سیرت کمال دیتا ہے
حسن بھی بے مثال دیتا ہے

✓۔ بدلا بدلا سا ہے جہاں سارا
پہلے جیسی نہیں رہی دنیا


اس کا دھیرے سے مسکرا دینا
کتنی مشکل میں ڈال دیتا ہے

میری مشقِ سخن سے ہے واقف

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں