ڈاکٹر جزبیہ شیریں
ورلڈ اینوائرنمنٹ ڈے ہر سال 5 جون کو منایا جاتا ہے، یہ عالمی دن ماحولیات کے تحفظ کے لیے آگاہی اور عملی اقدامات کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ اس دن کا مقصد دنیا بھر میں ماحولیاتی مسائل پر توجہ مرکوز کرنا اور ان کے حل کے لیے اجتماعی اقدامات کی ترغیب دینا ہے۔
ورلڈ اینوائرنمنٹ ڈے 2025 کا تھیم ہے:
"پلاسٹک آلودگی کا خاتمہ”
اس تھیم کا مقصد پلاسٹک آلودگی کے مسئلے پر عالمی سطح پر آگاہی پیدا کرنا اور اس کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کی ترغیب دینا ہے۔ پلاسٹک آلودگی ایک سنگین ماحولیاتی مسئلہ ہے جو سمندروں، جنگلات اور حیاتیاتی تنوع کو متاثر کرتا ہے۔ یہ دن دنیا بھر میں مختلف تنظیموں، حکومتوں، کاروباری اداروں اور افراد کو ماحولیاتی تحفظ کے لیے مشترکہ طور پر کام کرنے کی ترغیب دیتا ہے
ورلڈ اینوائرنمنٹ ڈے 2025 کی میزبانی جمہوریہ کوریا کرے گا، جو اس دن کو پلاسٹک آلودگی کے خاتمے کے لیے عالمی سطح پر ایک پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کرے گا۔ ۔
ورلڈ اینوائرنمنٹ ڈے کی ابتدا 5 جون 1972 کو ہوئی۔ ، جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اسٹاک ہوم میں منعقدہ "ہومن اینوائرنمنٹ کانفرنس” کے پہلے دن کو عالمی ماحولیات کے دن کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا۔ تب سے ہر سال 5 جون کو یہ دن دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔
یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ماحولیات کی حفاظت ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے اور اس کے لیے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ضروری ہے۔ اگر ہم سب مل کر چھوٹے چھوٹے اقدامات کریں، جیسے پلاسٹک کا کم استعمال، درختوں کی زیادہ سے زیادہ تعداد میں لگانا اور توانائی کی بچت کرنا، تو ہم اپنے سیارے کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
دنیا میں سب سے زیادہ پلاسٹک کی پیداوار کرنے والے ممالک میں چین سرِ فہرست ہے۔ جہاں 2021 میں عالمی پلاسٹک کی پیداوار کا 32% حصہ تھا۔ اس کے بعد شمالی امریکہ (18%) اور یورپ (15%) کا نمبر آتا ہے۔ پلاسٹک کی بڑھتی ہوئی مقدار کی وجہ سے آلودگی میں اضافہ ہو رہا ہے، اور یہ سمندروں، ندی نالوں، زمین، اور ہوا سب میں پھیل رہا ہے۔ پلاسٹک کے ٹکڑے سالوں، بعض اوقات سینکڑوں سالوں تک مٹی یا پانی میں رہتے ہیں اور نہ ختم ہونے والا نقصان کرتے رہتے ہیں۔
پلاسٹک کی پیداوار کے ذرائع اور استعمالات بہت وسیع ہیں۔ روزمرہ کی زندگی میں پلاسٹک کی اشیاء جیسے بوتلیں، تھیلے، کھانے کی پیکنگ، کپڑے، الیکٹرانک اشیاء کے پرزے، اور طبی آلات عام استعمال ہوتے ہیں۔ صنعتی، زرعی، اور گھریلو سطح پر پلاسٹک کا بے تحاشا استعمال ماحول میں پلاسٹک کی آلودگی کا سب سے بڑا سبب ہے۔
پلاسٹک ماحولیاتی نظام (ecosystem) پر گہرے اور وسیع اثرات مرتب کرتا ہے۔ یہ نہ صرف زمین اور پانی کو آلودہ کرتا ہے بلکہ مائیکرو اور نینو سائز کے پلاسٹک ذرات جانوروں، پرندوں اور مچھلیوں کے جسم میں داخل ہو کر ان کی صحت کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ یہ ذرات خوراک کی زنجیر کے ذریعے انسانوں تک بھی پہنچ سکتے ہیں، جو صحت کے لیے سنگین خطرات کا باعث بنتے ہیں۔
پلاسٹک کی تحلیل (degradation) کا عمل انتہائی سست ہوتا ہے اور عام طور پر پلاسٹک کے مختلف اقسام کو مکمل طور پر ختم ہونے میں سیکڑوں سال لگ جاتے ہیں۔ یہ دیرپا موجودگی زمین، پانی اور ہوا میں مسلسل آلودگی پیدا کرتی ہے۔۔
میری پی ایچ ڈی تحقیق بھی مختلف سائز کے مائیکرو اور نینو پلاسٹکس اور ان کے مختلف بھاری دھاتوں کے ساتھ کمبینیشن، اور ان کے اثرات مٹی پر، مائیکروبز پر اور سبزیوں پر تھی، اور اس سے ثابت ہوا کہ جب یہ مائیکرو یا نینو پلاسٹک بھاری دھاتوں کے ساتھ مل جاتے ہیں تو مزید نقصان دہ ہو جاتے ہیں اور پورے ایکوسسٹم کو متاثر کرتے ہیں جس میں پودے، مٹی اور انسان وغیرہ بھی شامل ہیں۔
میری تحقیق نے ثابت کیا کہ اس کے نقصانات خاص طور پر اس وقت بڑھ جاتے ہیں ۔جب یہ دوسرے زہریلے مادوں جیسے بھاری دھاتوں، کیمیکلز یا دیگر آلودگیوں کے ساتھ مل جاتا ہے۔ جب مائیکرو پلاسٹک بھاری دھاتوں کے ساتھ ملتا ہے تو اس کی زہریلا پن دوگنا ہو جاتا ہے، اور یہ نہ صرف مٹی کی قدرتی حیاتیاتی تنوع کو متاثر کرتا ہے بلکہ زرعی پیداوار کو بھی نقصان پہنچاتا ہے
پلاسٹک کی تحلیل (degradation) ایک بہت سست اور پیچیدہ عمل ہے کیونکہ پلاسٹک قدرتی طور پر بائیوڈیگریڈیبل (biodegradable) نہیں ہوتا۔ یہ مختلف اقسام کے پلاسٹک کی نوعیت اور ماحول کی حالت پر منحصر ہوتا ہے کہ پلاسٹک کتنی جلدی یا دیر سے ٹوٹتا ہے۔ عام طور پر پلاسٹک کو مکمل طور پر تحلیل ہونے میں سیکڑوں سال لگ جاتے ہیں۔
مثال کے طور پر، ایک عام پلاسٹک بیگ کو تحلیل ہونے میں تقریباً 100 سے 1000 سال تک کا وقت لگ سکتا ہے۔ یہ اس بات پر بھی منحصر ہے کہ وہ بیگ کس ماحول میں ہے — جیسے کہ زمین میں دفن ہو، پانی میں تیر رہا ہو، یا کھلے ماحول میں رکھا ہو۔ زیادہ تر پلاسٹک زمین میں یا پانی میں آسانی سے نہیں گھل پاتے، اس لیے یہ ماحولیاتی آلودگی کا بڑا ذریعہ بن جاتے ہیں۔
پلاسٹک کے ٹوٹنے کا عمل عام طور پر فوٹوڈیگریڈیشن (photodegradation) کے ذریعے ہوتا ہے، جس میں سورج کی روشنی اور UV شعاعیں پلاسٹک کے مالیکیولز کو توڑتی ہیں۔ لیکن یہ عمل مکمل تحلیل نہیں بلکہ پلاسٹک کو چھوٹے چھوٹے ذرات، یعنی مائیکروپلاسٹک میں تبدیل کر دیتا ہے جو ماحول میں برسوں تک باقی رہتے ہیں اور زیادہ نقصان دہ ہوتے ہیں۔
یہ مائیکرو اور نینو پلاسٹک ماحول میں بہت چھوٹے ذرات کی صورت میں پائے جاتے ہیں جو نہ صرف پودوں اور مٹی کے مائکروارگینزمز کو متاثر کرتے ہیں بلکہ انسانی جسم میں بھی داخل ہو کر مختلف بیماریوں کا باعث بن سکتے ہیں۔ ان ذرات کی چھوٹی جسامت کی وجہ سے یہ جسم میں آسانی سے جذب ہو جاتے ہیں اور زہریلے اثرات پیدا کرتے ہیں
پاکستان میں بھی پلاسٹک کی آلودگی ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے، خاص طور پر لاہور، کراچی، فیصل آباد، اور راولپنڈی جیسے بڑے شہروں میں۔ پنجاب کا حال خاص طور پر تشویشناک ہے جہاں پلاسٹک کے استعمال اور اس کی غیر منظم نکاسی کی وجہ سے نہ صرف شہروں میں بلکہ دیہی علاقوں کی زمین اور پانی بھی آلودہ ہو چکے ہیں۔ یہاں پلاسٹک کی آگاہی اور ضابطوں کی کمی صورتحال کو مزید خراب کر رہی ہے۔ لوگ عام طور پر پلاسٹک کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں اور ری سائیکلنگ کی نظام بندی بہت کمزور ہے، جس سے زمین اور پانی میں مائیکرو پلاسٹک کے ذرات داخل ہو کر مٹی کے مائیکرو بائیلز اور فصلوں کی صحت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
اس لیے پاکستان میں پلاسٹک کے استعمال کو کم کرنے، بہتر ضابطہ کاری اور عوامی شعور اجاگر کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم پلاسٹک کے متبادل استعمال کو فروغ دیں، ری سائیکلنگ کے نظام کو مضبوط کریں اور ماحول دوست اقدامات کو اپنائیں تاکہ ہماری زمین، پانی اور ہوا کو تحفظ مل سکے۔
یہ مسئلہ صرف حکومت کا نہیں بلکہ ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے روزمرہ کے معمولات میں پلاسٹک کے استعمال کو محدود کرے اور ماحول کی حفاظت کے لیے اپنا کردار ادا کرے . میں اپنی پی ایچ ڈی تحقیق کا ایک چھوٹا سا حصہ جو یہ ایک مقالہ ہے، مزید تفصیل سے پڑھنے والوں کے لیے لنک دے رہی ہوں:
یہ تحقیقی مقالہ بھی اس بڑھتے ہوئے مسئلے پر توجہ دلانے کی ایک کوشش ہے تاکہ پلاسٹک کی آلودگی سے ہونے والے نقصانات کو سمجھا جائے اور اس کے خلاف عملی اقدامات کیے جائیں۔
ورلڈ اینوائرنمنٹ ڈے 2025 کے موقع پر آئیے ہم سب عہد کریں کہ ہم پلاسٹک آلودگی کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کریں گے اور اپنے ماحول کو صاف و شفاف بنانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
اس کے لیے پلاسٹک کے استعمال میں کمی، اس کی ری سائیکلنگ، اور متبادل ماحول دوست مواد کا استعمال انتہائی ضروری ہے تاکہ ہم اپنی زمین، پانی اور ہوا کو آلودگی سے محفوظ رکھ سکیں۔