Skip to content

عالمی یوم ماحولیات

شیئر

شیئر

محمد حنیف

ماحولیاتی سماجیات (Environmentel Sociology)کے ماہرین اس بات پر اتفاق کرتے ہیں کہ ماحولیاتی بحران محض ایک سائنسی مسئلہ نہیں، بلکہ سماجی، معاشی اور سیاسی نظاموں کی پیداوار ہے۔انسانی معاشروں اور قدرتی ماحول کا آپس میں بڑا گہرا تعلق ہے جیسے سمجھنے کیلئے ضروری ہے کہ سماجی ڈھانچے، ثقافت، طاقت کے تعلقات اور معاشی نظام ماحولیاتی تبدیلیوں کو کیسے متاثر کرتے ہیں، اور ان تبدیلیوں کے انسانی معاشروں پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

عالمی یوم ماحولیات ہر سال 5 جون کو منایا جاتا ہے، جس کا آغاز 1972میں اقوامِ متحدہ کی اسٹاک ہوم کانفرنس (انسانی ماحولیات پر پہلی بین الاقوامی کانفرنس) کے بعد ہوا۔
1973 میں پہلی بار "صرف ایک زمین” کے موضوع کے تحت منائے جانے والے اس دن کا مقصد ماحولیاتی تحفظ کے لیے عالمی بیداری اور راہ عمل کو فروغ دینا ہے۔ یہ دن اب 150 سے زائد ممالک میں منایا جاتا ہے اور ماحولیاتی مسائل کے حوالے سے دنیا کا سب سے بڑا عوامی پلیٹ فارم ہے۔

اور اس سال 2025 کا موضوع Beat Plastic Pollution (پلاسٹک آلودگی کا خاتمہ) عالمی یوم ماحولیات کا مرکزی موضوع پلاسٹک آلودگی کے خاتمے پر مرکوز ہے، جس کی میزبانی جنوبی کوریا کر رہا ہے، خاص طور پر جیجو صوبہ (یونیسکو عالمی ثقافتی ورثہ)۔ اس انتخاب کی اہم وجوہات:
جنوبی کوریا نے پلاسٹک فضلہ کے انتظام میں 70فیصد ری سائیکلنگ کی شرح حاصل کی ہے اور "مکمل حیاتیاتی پلاسٹک اسٹریٹجی” نافذ کی ہے اور جیجو صوبہ 2040 تک پلاسٹک سے پاک ہونے کا ہدف رکھتا ہے اور وہاں "ڈسپوزیبل کپ ڈپازٹ سسٹم” جیسے اقدامات نافذ ہیں۔

پلاسٹک آلودگی بحران کے مختصر اعداد و شمار کو اگر دیکھا جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ پلاسٹک آلودگی کا بحران کتنا سنگین ہے۔سالانہ پلاسٹک پیداوار 400 ملین ٹن ہے (2040 تک 700 ملین ٹن تک پہنچنے کا امکان ہے۔ جبکہ ری سائیکلنگ کی شرح 10فیصد سے بھی کم ہے۔آبی نظاموں میں شامل پلاسٹک 11 ملین ٹن سالانہ ہے جو 2,200 ایفل ٹاورز کے برابر ہے۔ مائیکرو پلاسٹک انسانی جسم میں داخل ہر فرد سالانہ 50,000 سے زائد ذرات نگلتا/سانس لیتا ہے۔اس کی معاشی و ماحولیاتی لاگت $300-600 بلین سالانہ ہے

پلاسٹک آلودگی پر عالمی معاہدہ نومبر 2024 میں جنوبی کوریا میں مذاکرات کا پانچواں اجلاس ہوا، جبکہ اگست 2025 میں جنیوا میں دوسرا مرحلہ ہوگا۔ عالمی یوم ماحولیات اس معاہدے کے لیے حمایت پیدا کرنے کا ذریعہ ہے۔

بھارت کی مہم: "ایک ملک، ایک مشن” اس حوالے سے بھارتی وزارت ماحولیات نے مئی 2025 میں "ایک ملک، ایک مشن: پلاسٹک آلودگی کا خاتمہ” کے عنوان سے ملک گیر مہم شروع کی ہے جس کا مقصد سنگل یوز پلاسٹک کے متبادل کو فروغ دینا۔
ساحلوں، پارکوں اور اسکولوں میں صفائی مہمات کا انعقاد اور عوامی شعور بیدار کرنے کے لیے ورکشاپس اور سوشل میڈیا کے اوپر ماحولیاتی آگاہی کی مہم چلائی جا رہی ہے۔
پاکستان جو ک موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے ملکوں میں پہلے دس ممالک میں شامل ہے۔پاکستان میں پلاسٹک آلودگی ایک بڑھتا ہوا ماحولیاتی بحران ہے۔پاکستان پلاسٹک کا سب سے زیادہ فضلہ پیدا کرنے والے پہلے 8 ممالک میں شامل ہے، جبکہ کراچی دنیا کے ٹاپ 4 شہروں میں شمار ہوتا ہے۔ ملک میں سالانہ 3.9 ملین ٹن پلاسٹک فضلہ پیدا ہوتا ہے، جس کا 70 فیصد غلط طریقے سے ٹھکانے لگایا جاتا ہے۔ ہر سال 55 ارب سنگل یوز پلاسٹک بیگز استعمال ہوتے ہیں، جس میں 15فیصد سالانہ اضافہ ہو رہا ہے۔اس حوالے سے صوبہ خیبر پختونخواہ میں پچھلے کچھ عرصے سے پلاسٹک کے استعمال کے خلاف حکومتی سرپرستی میں اسکولوں میں طلبہ کو پلاسٹک کے مضر اثرات سے آگاہ کرنے کے لیے پروگرام منعقد کیے، جس میں انفرادی و اجتماعی اقدامات کی اہمیت پر زور دیا گیا تاہم ایک مربوط اور موثر عملی اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔

اس حوالے سے مقامی اور بین الاقوامی سطح پر اقدامات کی ضرورت ہے جیسے جنیوا نے 2019 سے مفت پلاسٹک بیگز پر پابندی عائد کی اور بھارت میں "مشن لائف” کے تحت پائیدار متبادل (کپڑے/کاغذ کے تھیلے، دھات کے برتن) متعارف کرائے گئے ۔

کیونکہ پلاسٹک آلودگی تہرا سیاراتی بحران (موسمیاتی تبدیلی، حیاتیاتی تنوع کی کمی، اور آلودگی) کو بڑھا رہی ہے۔ مثال کے طور پر اس کرہ ارض سے تقریباً 800 سے زائد آبی انواع پلاسٹک کی وجہ سے متاثر ہوتی ہیں۔ اور پلاسٹک کی پیداوار 2050 تک کاربن اخراج میں 15فیصد تک حصہ ڈال سکتی ہے ۔

سوال یہ ہے کہ ہم بحیثیت شہری کیا کر سکتے ہیں؟ شاپنگ کے لیے کپڑے کے تھیلے استعمال کریں۔ مقامی صفائی مہمات میں شامل ہوں اور ماحولیاتی آلودگی کیخلاف آواز بلند کریں اور اپنے اردگرد کے ماحول کو صاف رکھیں۔پائیدار حل اور عوامی شرکت 5R کے اصول کے تحت ممکن ہے۔- Refuse, Reduce, Reuse, Recycle, Rethink
(مسترد کریں، کم کریں، دوبارہ استعمال کریں، ری سائیکل کریں،. دوبارہ سوچیں) پر عمل کرکے روزمرہ پلاسٹک کے استعمال میں 80 فیصد کمی لائی جا سکتی ہے ۔

عالمی یوم ماحولیات 2025 صرف ایک دن نہیں، بلکہ ایک عالمی تحریک کی علامت ہے جو پلاسٹک کے بحران کے حل کے لیے انفرادی، اجتماعی اور حکومتی سطح پر عمل کا مطالبہ کرتی ہے۔
ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کیلئے ضروری ہے کہ ماحول دوست ریاستی اقدامات، پائیدار عوامی آگاہی اور پراثر شمولیت کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔

محمد حنیف ماہر سماجیات ہیں جو سماج کی مختلف حرکیات پر لکھتے ہیں اور محکمہ تحفظ جنگلات اور ماحولیات خیبر پختونخوا میں کمیونٹی ڈویلپمنٹ آفیسر کے طور خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں