ڈاکٹر جزبیہ شیریں
ورلڈ بائیکل ڈے اور اس کے تھیم کی خبر پڑھ کر مجھے 2019 میں سائیکل چلانے کی اپنی پہلی کوشش یاد آ گئی جب میں نے پہلی بار سائیکل چلانے کی کوشش کی تھی۔ ویسے ، سائیکل چلانا تو مجھے آج بھی نہیں آتا، ہاہاہا! مجھے اب بھی یاد ہے جب میری چینی دوست، جسے میں نے ” انسیٹ گرل” کا نام دیا تھا ( اس لیے کہ وہ سلک ورم پر ریسرچ کر رہی تھی)، مجھے سائیکل چلانا سکھایا کرتی تھی ۔ چینی نام یاد رکھنا میرے لیے آسان نہیں اس لیے میں اپنی دوستوں کے لیے آسان نام رکھتی ہوں، جیسے "مون”، "کلاؤڈ”، "لاگھنگ گرل” اور "ٹام بروس” وغیرہ۔ خیر، میں اپنی کہانی پر واپس آتی ہوں۔ انسیٹ گرل نے سکھانے کی بہت کوشش کی اور میں نے سیکھنے کی۔ میں نے سوچا تھا یہ تو کچھ نہیں، میں سیکھ جاؤں گی بلکہ ماہر ہو جاؤں گی لیکن ہوا الٹ۔ میں نے سائیکل کو نہیں بلکہ سائیکل نے مجھے دوڑایا اور ایسا کہ میں گر گئی اور گرتی ہی رہی جب بھی کوشش کی۔ ہاہاہا اور کبھی اپنا توازن برقرار نہیں رکھ سکی۔
لیکن اس سے مجھے یہ سیکھنے کو ملا کہ سائیکل چلانا صرف جسمانی ورزش نہیں بلکہ صبر، ہمت اور حوصلے کی بھی مشق ہے۔ ویسے بھی مشورہ تو دے ہی سکتی ہوں جب کہ مجھے خود نہیں آتی چلانی۔ ہم ایشیئنز ایسے مفت کا مشورہ دینے میں ماہر ہوتے ہیں اور ہر وقت تیار بھی رہتے ہیں!
3 جون ورلڈ بائیکل ڈے کے طور پر منایا جاتا ہے اور 2025 میں اس کا تھیم ہے "Promoting sustainable development and healthy living through cycling” جس کا مطلب ہے کہ سائیکل صرف ایک ٹرانسپورٹ کا ذریعہ نہیں بلکہ صحت مند زندگی اور ماحول کے لیے بھی بہت ضروری ہے۔
سب سے پہلے تو بات کرتے ہیں صحت کی۔ سائیکل چلانا آپ کے دل کی دھڑکن کو بہتر کرتا ہے، جسمانی وزن کو کنٹرول میں رکھتا ہے اور پٹھوں کو مضبوط بناتا ہے۔ دن میں آدھا گھنٹہ سائیکل چلانے سے آپ کی ذہنی صحت بھی بہتر ہوتی ہے کیونکہ ورزش سے دماغ میں اینڈورفنز کا اخراج ہوتا ہے جو آپ کو خوش اور متحرک رکھتا ہے۔ اور سب سے خوبصورت بات؟ سائیکل چلانا آپ کو تازہ ہوا میں لے جاتا ہے، جو آج کل کی آلودہ فضا سے بچنے کا بہترین طریقہ ہے۔
پاکستان میں، خاص طور پر شہروں میں، آلودگی کی سطح خطرناک حدوں پر پہنچ چکی ہے۔ کاریں اور موٹر سائیکلیں فضا کو زہریلا بناتی ہیں، جس سے نہ صرف ہمیں بلکہ ہمارے بچوں کو بھی نقصان ہوتا ہے۔ اگر ہم روزانہ سائیکل کو ترجیح دیں، تو اس سے نہ صرف ہماری فضا صاف ہوگی بلکہ گلوبل وارمنگ کی رفتار بھی کم ہو سکتی ہے۔ ایک سائیکل سے نکلنے والے صفر کاربن اخراج کے ساتھ، ہم سب مل کر اپنی زمین کو ایک بہتر جگہ بنا سکتے ہیں۔
چین میں سائیکل کا کلچر بہت آگے ہے۔ وہاں تو اب ای بائیکس (electric bikes) بھی بہت عام ہو گئے ہیں۔ چاہے کہیں بھی ہوں، بس ایپ کے ذریعے سائیکل کو اسکین کریں، کرایہ ادا کریں اور سائیکل پر بیٹھ کر نکل جائیں۔ کہیں بھی سائیکل پارک کریں، کیونکہ ہر جگہ سائیکل اسٹینڈز موجود ہوتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ سائیکل خریدنے کی کوئی ضرورت نہیں، آسانی سے استعمال کر لو اور جب چاہو کہیں چھوڑ دو۔
پاکستان میں یہ سہولت ابھی تک اتنی آسانی سے میسر نہیں ہے۔ دیہی علاقوں میں یہ پھر بھی عام نظر آتی ہے، لیکن شہروں میں سائیکل چلانا اب بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔ نہ تو محفوظ سائیکل لینز موجود ہیں اور نہ ہی عوام میں اس کی حوصلہ افزائی کا جذبہ پایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، ٹریفک کے مسائل اور سڑکوں کی خراب حالت بھی اس عمل کو مزید مشکل بنا دیتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ہمیں نہ صرف اپنی روزمرہ زندگی میں سائیکل کو شامل کرنے کی ضرورت ہے بلکہ حکومت اور معاشرے کو بھی اس حوالے سے سنجیدہ اقدامات کرنے چاہیے۔ بہتر اور محفوظ سڑکیں، مخصوص سائیکل لینز، اور عوام میں سائیکل چلانے کی حوصلہ افزائی کے ذریعے ہم ایک صحت مند، خوشگوار اور ماحول دوست پاکستان کی جانب قدم بڑھا سکتے ہیں۔
اگر ہم سب تھوڑی سی محنت کریں، تو پاکستان میں بھی سائیکل کلچر کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔ اسکولوں اور کالجوں میں سائیکل چلانے کی حوصلہ افزائی کی جائے، اور خصوصی پروگرامز کے ذریعے لوگوں کو اس کی اہمیت سے آگاہ کیا جائے۔
سائیکل چلانے سے نہ صرف صحت بہتر ہوتی ہے بلکہ ذہنی دباؤ بھی کم ہوتا ہے۔
سائیکل چلانا پیسے کی بچت کا بھی ذریعہ ہے۔ روزانہ کے لیے اگر آپ سائیکل استعمال کریں تو پیٹرول کے اخراجات میں نمایاں کمی آتی ہے۔ پاکستان میں جہاں ایندھن کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں، وہاں سائیکل ایک اقتصادی حل ہے۔
اس کے علاوہ، سائیکل چلانے سے سڑکوں پر گاڑیوں کی بھیڑ کم ہوتی ہے، جس سے ٹریفک جام کا مسئلہ بھی کم ہو سکتا ہے۔ جب گاڑیوں کی تعداد کم ہوگی تو شور کی آلودگی بھی کم ہو جائے گی، اور شہر زیادہ پرسکون اور ماحول زیادہ صحت مند ہو گا۔
ہمیں چاہیے کہ اپنے شہروں میں محفوظ سائیکل لینز بنانے کے لیے زور دیں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ سائیکل کو آسان اور محفوظ بنانے کے لیے پالیسیز بنائے، اور سائیکل چلانے والوں کو مختلف سہولیات فراہم کرے۔ اسکولوں میں بچوں کو ابتدائی عمر سے سائیکل چلانے کی تربیت دی جائے، تاکہ اگلی نسل زیادہ صحت مند اور ماحول دوست ہو۔
ہماری کمیونٹیز کو بھی چاہیے کہ وہ سائیکل چلانے کی حوصلہ افزائی کریں، خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں کے لیے۔ خصوصی سائیکلنگ ایونٹس، ورکشاپس اور مہمات کا انعقاد کیا جائے تاکہ لوگ سائیکل کے فوائد سے واقف ہوں اور اسے اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنائیں۔
تو پھر ، آج سے ہی سائیکل اٹھائیے، تھوڑی محنت کیجیے، اور اپنی زندگی کو صحت مند، خوشگوار اور ماحول دوست بنائیے۔ اور ہاں، اگر سائیکل کے ساتھ آپ کی بھی لڑائی ہو رہی ہے، آپ سائیکل کو نہیں، وہ آپ کو دوڑا رہی ہے تو کوئی بات نہیں پریشان نہ ہوں ۔ کب تک ایسا ہوگا؟ ایک دن تو آئے گا جب آپ سائیکل کو دوڑائیں گے
بس یاد رکھیں، 2025 کا تھیم ہمیں یہ پیغام دیتا ہے کہ "سائیکل چلاؤ، صحت بناؤ اور زمین کو بچاؤ”۔ چاہے آپ سائیکل ماہر ہوں یا ابھی سیکھ رہے ہوں، بس آج سے شروع کر دیں! کیونکہ اگر ہم نے آج قدم نہ اٹھایا تو کل شاید بہت دیر ہو جائے۔