Skip to content

نوازشریف زندہ باد

شیئر

شیئر

عمرخان جوزوی

سیاسی اختلاف اورانتقام میں لوگوں نے شریف خاندان باالخصوص سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کوکیاکچھ نہیں کہا۔مخالفین نے توسیاسی اختلاف اورانتقام کی آگ میں کودکرمیاں نوازشریف اورشریف خاندان کومفت میں امریکہ وبھارت کے یاروسہولت کارتک کے تمغے اورعجیب عجیب القابات دینے سے بھی دریغ نہیں کیا۔کسی نے انہیں واجپائی کایارکہااورکسی نے مودی کاسہولت کارلیکن 1998میں چاغی کے پہاڑسے اٹھنے والے کالے مبارک دھویں نے دنیاکونہ صرف بتابلکہ دکھابھی دیاکہ شریف خاندان اورمیاں نوازشریف کس کے یاراورکن کے سہولت کارہیں۔وہ جنہیں لوگ سیاسی اختلاف اورانتقام میں بزدل،ڈرپوک اورمفادپرست کی نظرسے دیکھتے رہے۔اس نوازشریف نے یہ ثابت کردیاکہ سارے لیڈر،سیاستدان اورحکمران ڈرپوک،بزدل اورمفادپرست نہیں ہوتے بلکہ ان میں میاں نوازشریف جیسے خوددار،غیرت مند،نڈراورمحب وطن شیربھی ہوتے ہیں جن کی ایک دھاڑسے جہاں پاکستان جیسا ایک کمزور،چھوٹااورغریب ملک نہ صرف اسلامی دنیاکی آنکھوں کاتارااوردکھی دلوں کاسہارابن جاتاہے بلکہ اس ایک دھاڑسے امریکہ اوربھارت سمیت تمام اسلام ومسلمان دشمن ملکوں وقوتوں کی نیندیں بھی حرام ہوجایاکرتی ہیں۔آپ سابق وزیراعظم میاں نوازشریف سے ہزارنہیں لاکھ باراختلاف کریں۔آپ اگرسیاسی کارکن اورآپ کی کسی لیڈر،سیاستدان اورکسی سیاسی جماعت وپارٹی سے کوئی سیاسی وابستگی ہے توآپ عمران خان،بلاول بھٹو،مولانافضل الرحمن،حافظ نعیم الرحمن،ایمل ولی خان اورچوہدری شجاعت کی محبت میں نوازشریف،شہبازشریف بلکہ پورے شریف خاندان کوجومرضی برابھلاکہیں اورگالیاں دیں لیکن میاں نوازشریف نے بطوروزیراعظم 28مئی 1998کوتمام ترعالمی اختلافات،خطرات اوردنیاکی دھونس دھمکیوں کے باوجوداس ملک وقوم کی خاطرجس غیرت اورحمیت کاعملی مظاہرہ کرکے جوعظیم کارنامہ سرانجام دیاہے آپ اس ایک کارنامے کاقرض ساری زندگی بھی میاں نوازشریف کی تعریف کرکے نہیں اتارسکتے۔ٹی وی ٹاک شوزاورمحفلوں میں بڑھکیں مارنااورمنہ پرکہنابڑاآسان ہے مگر دنیاکی مخالفت اورامریکہ جیسے دنیاوی ٹھیکیداروں کی دھمکیوں کے سائے میں ایٹم بم چلاکرایٹمی قوت اورایٹمی ملک کااعلان واظہارکرنانہ صرف مشکل بلکہ بہت مشکل ہے۔بھارت کی جانب سے کشمیرکی بنیادی حیثیت تبدیل کرنے پروقت کے حکمران ہوکرقوم کوانڈیا کے خلاف ایک گھنٹہ دھوپ احتجاج کی کال دینے والے بھی آج پوچھتے پھر رہے ہیں کہ میاں نوازشریف نے اس ملک کے لئے کیاکیا۔؟میاں نوازشریف نے تواس ملک وقوم کے لئے وہ کیاجوسیاسی مخالفین کی سوچ،توقعات اوراندازوں سے بھی باہرہے۔آپ جس بھارت کے خلاف احتجاج کے لئے اپنے ملک میں ایک گھنٹہ دھوپ میں کھڑے رہے میاں نوازشریف نے اس انڈیاکاتکبروغرورخاک میں ملانے کے لئے دنیاکے سامنے کھڑے ہوکرایٹمی دھماکے کئے۔کہاجارہاہے کہ ایٹم بم توکسی اورنے بنایاتھانوازشریف اگردھماکے نہ بھی کرتے تواورکوئی کرلیتا۔ایسوں کی اطلاع اورریکارڈکی درستگی کے لئے عرض ہے کہ انہی صاحبان عقل ودانش اوربصیرت کے نزدیک عمران خان سے زیادہ بہادر،غیرت منداورنڈرحکمران کوئی اقتدارمیں نہیں آیا۔اگرایساہی ہے توپھرخودبتایئے کہ اس بہادرکی بہادری تواپنے ہی ملک میں جمعہ والے دن ایک گھنٹہ دھوپ میں کھڑے ہوکراحتجاج کرنے سے آگے نہیں بڑھی۔ ایسے میں ایٹمی دھماکے اگرمیاں نوازشریف نہ کرتے توپھراورکون کرتاکیونکہ ملک کوایٹمی قوت بنانے کااعلان اورعملی اظہاریہ صرف بھارت نہیں بلکہ پوری دنیاکے خلاف اور ان کے سامنے صرف کھڑاہونانہیں بلکہ ڈٹ جاناتھا۔جولوگ انڈیاکے خلاف اپنے ملک میں ایک گھنٹہ احتجاج کرتے ہوئے بھی کانپ رہے تھے اب خودسوچیں وہ دنیاکے سامنے کیسے کھڑے ہوتے۔؟ماناکہ ایٹم بم نوازشریف نے نہیں بنایالیکن دنیاکی بھرپوراورکھل کرمخالفت کے باوجودایٹمی دھماکے کرکے تاریخ کے اوراق پراس پیارے وطن کوایٹمی ملک تونوازشریف نے ہی بنایا۔میاں نوازشریف اگراپنے دوراقتدارمیں ایٹمی دھماکے نہ کراتے توکیاہمارانام آج ایٹمی ممالک میں ہوتا۔؟نہیں ہرگزنہیں۔ایٹمی ممالک کی فہرست میں ہمارانام ہی تب آیاجب نوازشریف نے ایٹمی دھماکے کرائے۔کیاایٹمی دھماکے نہ کرانے پرمیاں صاحب کولاکھوں اورکروڑوں کی نہیں اربوں کی آفرزنہیں ہوئیں۔نوازشریف اگرچوراورڈاکوہوتے یاانہیں مال بنانے کاکوئی شوق ہوتاتوکیاوہ سوداکرکے سیکنڈوں میں ارب پتی نہیں بن سکتے تھے۔سب دھمکیوں اوربڑی بڑی آفرزکے باوجودمیاں نوازشریف نے وہ کیاجوملک وقوم کے مفادمیں تھا۔شریف خاندان پرہردورمیں بھارت نوازی کے الزامات لگے،سیاسی مخالفین اب بھی شریف برادران کوواچپائی اورمودی کے یارکہتے ہیں لیکن مزے کی بات یہ ہے کہ انڈیاکومنہ توڑجواب بھی شریف برادران کے دورمیں ملا۔میاں نوازشریف نے ایٹمی دھماکے کرکے جہاں ہندوستان کاغرورخاک میں ملایاوہیں نوازشریف کے بھائی شہبازشریف کی دورحکومت میں پاکستان نے بھارت کاوہ حشرکیاکہ جس کے زخم مودی اورانتہاء پسندہندوآج بھی چاٹ رہے ہیں۔نوازشریف اورشہبازشریف اگربھارت نوازیامودی اورواچپائی کے یارہوتے توکیاوہ بھارت کایہ حال کرتے۔شریف برادران پرانگلیاں اٹھانے والوں کی اپنی حکومت میں جب شہبازشریف نے بھارتی حملے کاذکرکیاتوجواب میں وہ آگ بولہ ہوکرکہنے لگے کہ کیاہم بھارت پرحملہ کریں۔ان کی یاددہانی کے لئے اتنی سی گزارش ہے کہ بھارت پرحملہ یہ بچوں کاکام نہیں۔اس کے لئے نوازشریف اورشہبازشریف جتناجگر،حوصلہ اوربہادری چاہئیے۔نوازشریف نے وزیراعظم ہوکرایٹمی دھماکے کرائے کہ نہیں اور اسی طرح ان کے بھائی شہبازشریف نے وزیراعظم ہوکربھارت کی اینٹ سے اینٹ بجائی کہ نہیں۔وقت آنے پرنڈراوربہادرلوگ پھریہ نہیں پوچھتے نہ یہ کہتے ہیں کہ کیابھارت پرحملہ کرادوں۔ شریف خاندان سے سیاسی دشمنی،بغض اورحسداپنی جگہ اس ملک وقوم کی خاطرسیاسی مخالفین کوبھی سابق وزیراعظم نوازشریف اورشہبازشریف کی جرات اوربہادری کااعتراف کرکے کم ازکم ایک بارنوازشریف وشہبازشریف زندہ بادکانعرہ تولگاناچاہئیے۔سیاسی مخالفت کتنی ہی زیادہ کیوں نہ ہو،اچھے اورباشعورلوگ اپنے محسنوں کوکبھی نہیں بھولتے۔کوئی مانیں یانہ لیکن حق اورسچ یہ ہے کہ ڈاکٹرعبدالقدیرخان کے ساتھ میاں نوازشریف بھی اس قوم کے محسن ہیں اوران کاایٹمی دھماکوں والااحسان ہمیں کبھی نہیں بھولناچاہیئے کیونکہ انہی دھماکوں کی وجہ سے توہم آج سراٹھاکردنیاکے سامنے جی رہے ہیں۔

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں