وحید مراد
مصنوعی ذہانت اور انسانی بصیرت ایک متوازن مستقبل تخلیق کر سکتےہیں۔ آنے والا تعلیمی انقلاب، آزادی، انصاف اور ٹیکنالوجی کا امتزاج ہوگا۔ آزاد تعلیم اور فطری معاشرہ، معیشت اور روحانی ترقی میں توازن کا ایک نیا باب کھولیں گے اور انسانیت ایک سنہرے دور میں داخل ہوگی۔
دنیا ایک تاریخی تبدیلی کے عمل سے گزر رہی ہے—ایک ایسا عمل جو فطری طور پر وقوع پذیر ہو رہا ہے اور ہمارے سیکھنے، کام کرنے اور زندگی گزارنے کے طریقے بدل رہا ہے۔ صدیوں تک تعلیم کو مذہبی ادارے، پھر سرمایہ دارانہ ریاستیں اور بعد میں مرکزی تعلیمی نظام کنٹرول کرتے رہے جو یہ طے کرتے تھے کہ لوگوں کو کیا سیکھنا چاہیے۔ لیکن تیز رفتار ٹیکنالوجی اور بڑھتی ہوئی آگہی کے ساتھ ایک نیا دور ابھر رہا ہے—ایک ایسا دور جو آزادی، انصاف مقصدیت اور روحانیت پر مبنی ہوگا۔
ماضی میں حکومتیں اور ادارے تعلیمی نصاب کا تعین کرتے تھے تاکہ افراد کو مخصوص معاشی کرداروں میں ڈھالا جا سکے۔ لیکن آج یہ ماڈل فرسودہ ہو چکا ہے اورٹیکنالوجی نے علم کو فوری اور آسان بنا دیا ہے۔ مصنوعی ذہانت اور آٹومیشن نے روایتی تعلیمی نظام کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ اب تعلیم کو صرف ڈگری کے طور پر نہیں بلکہ مہارت، آمدنی، اور ایک بامعنی زندگی کے لیے دیکھا جا رہا ہے۔ اب مقررہ نصاب کے بجائے تعلیم ایک متحرک اور غیر مرکزی نظام کی طرف بڑھ رہی ہے، جہاں لوگ وہی سیکھیں گے جو ان کی دلچسپی، کیریئر اور ذاتی و روحانی ترقی کے لیے ضروری ہوگا۔
جیسے جیسے تعلیم مزید تخصص (specialization) کی طرف بڑھ رہی ہے مارکیٹ کے ساتھ اسکا تعلق بھی مضبوط ہوتا جا رہاہے نتیجتاً معیشت بھی ہائبرڈ نظام کی طرف بڑھ رہی ہے، جس میں انتخاب کی آزادی میں اضافہ ہورہا ہے—لوگ اپنے سیکھنے کے راستے خود طے کررہے ہیں۔
ٹیکنالوجی تیزی سے ہر میدان زندگی میں سرایت کرتی جا رہی ہے۔ اب اس کےذریعے معاشی توازن برقرار رکھا جائے گا—حکومتیں عدم مساوات کو روکنے کے لیے ریگولیشنز متعارف کرائیں گی۔ فیصلہ سازی میں عوام کی شمولیت بڑھے گی— غیر مرکزی علم کی مدد سے لوگ پالیسیز بنانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ یہ تبدیلی ایک ایسی دنیا کی بنیاد رکھے گی جہاں مقابلہ ہوگا، مگر دشمنی کے بجائے باہمی ترقی کا ذریعہ بنے گا۔ معاشرتی ترقی اورانفرادی خوشحالی ایک دوسرے کے ساتھ جُڑی ہوں گی جہاں پر ہر شخص اپنی صلاحیتوں کا مکمل استعمال کر سکے گا۔
مصنوعی ذہانت صحت، کاروبار، حکومت اور روزمرہ فیصلوں میں انقلاب لا رہی ہے، مگر انسانی نگرانی ہمیشہ ضروری رہے گی۔ مستقبل کا نظام مصنوعی ذہانت اور انسانی بصیرت کا امتزاج ہوگا جہاںAI معلومات، تجزیے اور حل فراہم کرے گا۔ انسان اخلاقیات، جذبات اور انصاف کے اصولوں کو نافذ کریں گے۔ مثلاً، میڈیکل فیلڈ میں AI تشخیص کرے گا مگر ڈاکٹر ہمدردی اور اخلاقی فیصلے فراہم کریں گے۔ اسی طرح حکومت میں مصنوعی ذہانت بہترین پالیسی تجویز کرے گی مگر انسانی قیادت انصاف اور توازن کو یقینی بنائے گی۔
جیسے جیسے لوگ مادیت پرستی سے ہٹ کر مقصدیت کی طرف بڑھیں گے وہ فطری طور پر ایمان، شکرگزاری، اور اخلاقی اقدار کو اپنا ئیں گے۔ یہ تبدیلی اس لیے ناگزیر ہےکیونکہ سچ اور علم پہلے سے زیادہ قابلِ رسائی ہو چکے ہیں۔ ظلم اور کرپشن پر مبنی نظام خود بخود گر رہے ہیں۔ لوگ سمجھ رہے ہیں کہ دولت اور طاقت حقیقی خوشی کا ذریعہ نہیں۔
اس تبدیلی سے اندرونی سکون پیدا ہوگا، جو پھر بیرونی امن میں تبدیل ہوگا۔ ایمان کو کسی پر مسلط نہیں کیا جائے گا، بلکہ لوگ علم اور شعور کے ذریعے خود اسے اپنانا شروع کریں گے۔
یہ تبدیلی نہ تو زبردستی مسلط کی جا رہی ہے اور نہ ہی کسی اچانک واقعے کی ضرورت ہے—یہ ایک فطری عمل ہے، جو آگہی، ٹیکنالوجی اور انسانی ترقی کے ذریعے آگے بڑھ رہا ہے۔ آنے والے وقت میں مرکزی تعلیمی نظام کی جگہ ایک ذاتی اور مہارت پر مبنی تعلیمی ماڈل لے لے گا۔ کرپٹ سسٹمز ختم ہوں گے، اور انصاف پر مبنی معاشرہ ابھرے گا۔ لوگ صرف تعلیم یافتہ نہیں بلکہ باشعور اور خود مختار ہوں گے جو اپنی زندگی کےفیصلے خود کریں گے اور حقیقی معنوں میں آزاد ہوں گے۔
لوگ جسمانی سرحدوں سے آزاد ہو کر آن لائن کام کریں گے، جس سے ایک حقیقی عالمی برادری وجود میں آئے گی۔ ایمان، اخلاقیات اور انسانی اقدار قدرتی طور پر ترقی کی بنیاد بنیں گی۔
دنیا ایک ایسے دور کی طرف بڑھ رہی ہے جہاں کامیابی کو علم، دانائی اور انصاف کی بنیاد پر پرکھا جائے گا۔ جیسے جیسے تعلیم میں اصلاحات، معیشت میں توازن، اور روحانی بیداری بڑھے گی، انسانیت ایک سنہری دور میں داخل ہو گی۔ یہ مستقبل خوفزدہ ہونے کے لیے نہیں، بلکہ خوشی سے گلے لگانے کے لیے ہے۔ کیا ہم اس انقلاب کے لیے تیار ہیں؟ یہ انقلاب محض نظریاتی نہیں بلکہ عملی ہوگا جو انسان کے شعور اور زندگی کے ہر پہلو کو متاثر کرے گا۔
اللہ ہمیں ہر قسم کی جسمانی، ذہنی اور روحانی آفات سے بچائے۔ حق بات کو سمجھنے، اس پر عمل کرنے اور اسے دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔