ایچ آر سی پی نے بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ "بلوچستان امید کی تلاش میں” جبری گمشدگیوں،معاشی محرومیوں،آزادی صحافت پر قدغنوں اور ناقص طرز حکمرانی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
جاری ہونے والی اپنی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ ‘بلوچستان امید کی تلاش میں سرگرداں’ میں پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے اِس اَمر پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں، معاشی محرومیوں، آزادیِ صحافت پر قدغنوں، ناقص نظم و نسق اور اسٹیبلشمنٹ پر سیاسی ساز باز کے الزامات کی وجہ سے وہاں کے عوام میں غم و غصّہ بڑھ رہا ہے۔ اکتوبر 2022 میں ایچ آر سی پی کے ایک فیکٹ فائنڈنگ مشن کے تنائج کی بنیاد پر مرتب ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے عام شہری غم و غصے کی حالت میں ہیں جن میں سے کئی نے بلوچستان کو ریاست کی ‘کالونی’ قرار دیا۔
رپورٹ میں سول سوسائٹی کے کارکنان سمیت انسانی حقوق کے دفاع کاروں، وکلاء، صحافیوں اور ماہی گیر برادری کے ارکان کے ساتھ ساتھ گوادر، تربت، پنجگور اور کوئٹہ میں سیاسی رہنماؤں اور انتظامیہ کے اہلکاروں کے انٹرویوز شامل ہیں۔ اِس اَمر پر تشویش کا اظہار بھی کیا گيا کہ ریاست اختلافِ رائے کو دبانے کے لیے وسیع پیمانے پر جبری گمشدگیوں کا استعمال کر رہی ہے اورنیم فوجی چیک پوسٹوں کا دائرہ غیرضروری حد تک وسیع ہے۔ شہریوں کے بقول۔ اِن چیک پوسٹوں نے خوف کی فضا پیدا کی ہے، خاص طور پر مکران میں۔ مزید برآں، سنگین معاشی بدحالی کے دوران، وسائل سے مالا مال صوبہ بڑے ترقیاتی منصوبوں سے حاصل ہونے والی آمدنی میں سے اپنے منصفانہ حصّہ سے محروم ہے۔ اور بلوچستان اور پڑوسی ممالک کے درمیان صحت مند قانونی تجارتی ماحولیاتی نظام کی عدم موجودگی نے صوبے میں غربت کی سطح میں اضافہ کیا ہے۔
رپورٹ میں بلوچستان کے سیاسی معاملات میں اسٹیبلشمنٹ کی بلاجواز مداخلت کو فوری طور پر روکنے، جبری گمشدگیوں کے مرتکب افراد کا محاسبہ کرنے اور صوبے کے ذرائع ابلاغ سے منسلک افراد کی سلامتی و آزادی کے تحفظ کے لیے بلوچستان اسمبلی کی طرف سے قانون سازی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، بنیادی سہولیات کے لیے حق دو تحریک کے دیرینہ مطالبات کو پورا کیا جانا چاہیے، جبکہ سی پیک کے تحت جاری یا مستقبل کےمنصوبوں سے گوادر کی ماہی گیر برادری کا ذریعہ معاش متاثر نہیں ہونا چاہیے۔
تمام سیاسی فریقین کو پشتون آبادی کی جائز شکایات، خاص طور پر صوبائی مقننہ میں غیر مساوی نمائندگی کے بارے میں اُن کی شکایات کا سنجیدہ نوٹس لینا چاہیے۔ بلوچستان کے بعض حصوں میں سیلاب کے تباہ کن اثرات کے پیشِ نظر، مستقل اور بااختیار مقامی حکومت از حدضروری ہے جو قبل از وقت انتباہی نظام، انخلاء کے منصوبے اور ضروری سازوسامان کے ساتھ کمیونٹی کے لیے محفوظ پناہ گاہوں کے لیے تیاری کر سکے۔