مختلف سوشل میڈیا صارفین نے اپنی پوسٹس میں یہ دعویٰ کیا ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈا پور نے عہدہ سنبھالتے ہی پشتو فلموں پر پابندی کے احکامات جاری کر دیے۔
یہ دعوی جھوٹا ہے، ابھی تک ایسا کوئی بھی فیصلہ نہیں ہوا۔
دعویٰ
7 مارچ کو ایک فیس بک صارف نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ”علی امین گنڈاپور نے فحاشی اور دہشت گردی کی روک تھام کیلئے خیبرپختونخوا میں پشتو فلموں پر پابندی عائد کر دی۔“
اس پوسٹ کو اب تک 4 ہزار سے زائد مرتبہ لائک اور 159 بار شیئر کیا جا چکا ہے۔
اسی طرح کے دعوے یہاں، یہاں اور یہاں بھی شیئر کیے گئے۔
حقیقت
حکام، سنیما مالکان اور ایک فلم پروڈیوسر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ صوبے میں پشتو فلموں کی نمائش پر کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی۔
وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات محمد علی سیف نے ٹیلی فون پر جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ ابھی تک ایسا کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا، جبکہ خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کے سوشل میڈیا ہیڈ اکرام کھٹانہ کا بھی یہی کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر شیئر کئے جانے والے ایسے تمام دعوؤں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
اس کے علاوہ، جیو فیکٹ چیک نے پشاور میں موجود 2 سنیما گھروں کے مالکان، ارشد سنیما کے مالک ارشد خان اور سبرینا سنیما کے مالک صالح محمد سے بھی رابطہ کیا۔ ان دونوں کا کہنا تھا کہ انہیں پشتو فلموں پر پابندی کے حوالے سے ایسی کوئی بھی ہدایات موصول نہیں ہوئیں۔
اس بات کی تصدیق پشاور کے ایک پروڈیوسر مظفر خان نے بھی کی۔ مظفر خان نے جیو فیکٹ چیک سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ”فیک نیوز چل رہی ہے، میں نے صبح خود بھی دیکھا لیکن پھر میں سنیما گیا ہوں تو میں نے معلومات لی ہیں، ایسی کوئی بات نہیں ہے فی الحال۔ “ بشکریہ جیو فیکٹ چیک۔ نوٹ۔۔آپ اس طرح کی کوئی بھی خبر پڑھیں تو factcheck@hazaraexpressnews.org پر میل کریں۔