مانسہرہ
گورنمنٹ مڈل سکول بکی پانچ سال گزرنے کے باوجود اساتذہ کی تعیناتی نہ ہوسکی، مقامی لوگوں کا محکمہ تعلیم کے خلاف احتجاج۔
مانسہرہ کی ویلج کونسل گورنمنٹ گرلز مڈل سکول (جی جی ایم ایس) بکی میں پانچ سال گزرنے کے باوجود اساتذہ کی تعیناتی نہ ہونے پر مقامی لوگوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ فرینڈ ویلفئیر ایسوسی ایشن (ایف ڈبلیو اے) کی طرف سے سنہ 2020 میں تعمیر ہونے والے اس سکول کو محکمہ تعلیم نے سنہ 2021 میں باضابطہ طور پر منظور کیا تھا اور محکمہ کے حوالے بھی کر دیا گیا تھا۔ مقامی لوگوں کی درخواست پر فرینڈ ویلفئیر ایسوسی ایشن نے سنہ 2020 سے دو اساتذہ اور ایک درجہ چہارم کا عملہ فراہم کیا تاکہ بچیوں کی تعلیم کا سلسلہ جاری رہے۔
مقامی لوگوں نے چئیر مین ویلج کونسل اور دیگر عمائدین کی دستخطوں سے تحریری طور پر ہزارہ ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ سکول میں مڈل کلاسز میں 70 طالبات نے گورنمنٹ گرلز ہائی سکول (جی ایچ ایس) بکی کے ساتھ رجسٹرڈ ہو کر تعلیم حاصل کرنا شروع کی، لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ محکمہ تعلیم کی جانب سے سنہ 2021 سے اب تک کوئی مستقل استاد تعینات نہیں کیا گیا۔ منصوبے کی تکمیل کے بعد ایف ڈبلیو اے نے بھی 31 مارچ 2025 سے محکمہ تعلیم کو پیشگی اطلاع دینے کے بعد اپنا تعاون ختم کر دیا ہے۔
فرینڈز ویلفئیر ایسوسی ایشن کی جانب پراجیکٹ ختم ہونے کے بعد اب ان 70 بچیوں کا مستقبل تاریک ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ اس سلسلے میں فرینڈز ویلفئیر ایسوسی ایشن کے ترجمان نے ہزارہ ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ فرینڈز ویلفئیر ایسوسی ایشن بچیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے حکومت اور مقامی کمیونٹیز کو سپورٹ فراہم کر رہی ہے ،جہاں سکول کی عمارت نہیں ہوتی وہاں نہ صرف سکول کی عمارت اور فرنیچر وغیرہ فراہم۔کیا جاتا ہے بلکہ سکول کی تعمیر کے بعد محکمہ کے حوالے ہونے اور ایس این ای کی منظوری تک وہاں ضروری اساتذہ اور دیگر عملہ بھی فراہم کرتے ہیں مگر جیسے ہی سکول محکمہ کے حوالے ہو جائے پھر اس سکول میں اساتذہ کی تعیناتی اور دیکھ بھال محکمہ کی زمہ داری ہو جاتی ہے ،یہاں چار سال پہلے یہ عمل مکمل ہو گیا تھا مگر اس کے باوجود فرینڈز ویلفئیر ایسوسی ایشن نے محکمہ تعلیم اور مقامی کمیونٹی کو سپورٹ کیا ہے ۔اب چونکہ اتنا زیدہ عرصہ سپورٹ فراہم کرنا کسی بھی سول سوسائٹی کے ادارے کے لیے ممکن نہیں تو ہم نے محکمہ اور مقامی کمیونٹی کو پیشگی اطلاع دینے کے یکم اپریل سے اپنا تعاون واپس لیا ہےچونکہ ہمارے لیے بھی وسائل کے مسائل موجود ہیں۔۔مقامی لوگوں نے اس صورتحال پر شدید احتجاج کرتے ہوئے محکمہ تعلیم اور منتخب نمائندوں کی نااہلی اور غفلت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پانچ سالوں سے عملے کی تعیناتی نہ کرنا منتخب نمائندوں محکمہ کی سنگین غفلت ہے جس کی وجہ سے ان کی بچیوں کی تعلیم بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔
احتجاج کرنے والے والدین اور عمائدین کا کہنا تھا کہ "ہم نے اپنی بچیوں کو تعلیم دلوانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی،فرینڈز ویلفئیر ایسوسی ایشن نے نہ صرف سکول تعمیر کرکے دیا بلکہ اپنی بساط سے بڑھ کر پانچ سال اساتذہ اور دیگر عملہ کی تنخواہوں میں بھی تعاون کیا جس پر ہم ان کے مشکور ہیں لیکن محکمہ تعلیم نے ہمیشہ آنکھیں بند رکھیں۔ اب جب کہ ایف ڈبلیو اے بھی اپنی مدد بند کر رہا ہے تو ہماری بچیاں کہاں جائیں گی؟ ان کی تعلیم کے ضیاع کا ذمہ دار کون ہوگا؟”
انہوں نے مزید کہا کہ یہ صرف ایک سکول کا مسئلہ نہیں بلکہ پورے علاقے کی بچیوں کے مستقبل کا سوال ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر اس سکول میں مستقل اساتذہ تعینات کیے جائیں تاکہ بچیوں کی تعلیم کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو سکے۔
دوسری جانب، محکمہ ایجوکیشن کا اس حوالے سے موقف سامنے آیا ہے۔ محکمہ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ اس دفعہ جو اساتذہ کی بھرتیوں کا اشتہار جاری کیا گیا ہے، اس میں جی جی ایم ایس بکی کی تمام منظور شدہ (سینکشنڈ) پوسٹیں بھی شامل ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ جلد ہی ان آسامیوں پر میرٹ کی بنیاد پر اساتذہ تعینات کر دیے جائیں گے جس سے سکول میں تعلیمی سرگرمیاں بحال ہو جائیں گی۔
تاہم، مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی ایسے وعدے کیے گئے لیکن ان پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ وہ اب صرف ٹھوس اقدامات دیکھنے کے خواہاں ہیں تاکہ ان کی بچیوں کا قیمتی وقت اور مستقبل مزید ضائع نہ ہو۔ دیکھنا یہ ہے کہ محکمہ تعلیم اپنے اس وعدے کو کب تک عملی جامہ پہناتا ہے اور ان 70 طالبات کو کب مستقل اساتذہ میسر آتے ہیں۔ اس تاخیر نے نہ صرف بچیوں کی تعلیم کو متاثر کیا ہے بلکہ محکمہ تعلیم کی کارکردگی پر بھی ایک بڑا سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے۔اس حوالے سے مقامی سماجی تنظیم سوشل ایمپاورمنٹ تھرو ایجوکیشن اینڈ نالج SEEK کے ڈائریکٹر آوٹ ریچ عامر ہزاروی نے اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف محکمہ تعلیم بچیوں کے داخلے کی مہم چلا رہا ہے اور ریلیز اور بینرز پر حکومتی وسائل خرچ ہو رہے ہیں تو دوسری طرف دیہاتی علاقوں میں کہاں پہلے ہی بچیوں کی شرح خواندگی انتہائی مایوس کن ہے وہاں واتین اساتذہ اور دیگر عملہ کی تعیناتی نہیں کی جا سکی جوکہ محکمہ کے کردار اور اہلیت پر سوالیہ نشان ہے۔