ڈاکٹر جزبیہ شیریں
بائیس اپریل کو دنیا بھر میں ارتھ ڈے منایا جاتا ہے، جس کا مقصد زمین کے قدرتی وسائل کی حفاظت اور ماحولیاتی مسائل کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنا ہے۔ ارتھ ڈے کا آغاز 1970 میں امریکہ سے ہوا تھا، جب وہاں ایک عوامی تحریک نے ماحولیات کے تحفظ اور زمین کی بقاء کے لیے آواز اٹھائی۔ اس دن کا مقصد انسانوں کو یہ یاد دلانا ہے کہ زمین کی بقا کے لیے ہمیں اپنے رویوں اور طریقوں میں تبدیلی لانی ہوگی تاکہ ہم اپنے سیارے کو تحفظ فراہم کر سکیں۔ اس دن کا تھیم ”ہماری پاور، ہماری زمین” اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ انسانوں کے ہاتھ میں زمین کی بقاء کا اختیار ہے اور اس کے لیے قابل تجدید توانائی کے ذرائع کی ضرورت ہے۔
رینیوایبل انرجی یا قابل تجدید توانائی کا تصور ایک ایسا حل ہے جو نہ صرف ماحول کو بچاتا ہے بلکہ دنیا کے توانائی کے بحران کا بھی حل فراہم کرتا ہے۔ اس دن کی اہمیت اور اس کا مقصد انسانوں کو یہ سمجھانا ہے کہ ہمیں اپنے توانائی کے ذرائع کو ماحول دوست بنانا چاہیے تاکہ زمین کے قدرتی توازن کو برقرار رکھا جا سکے۔ اس دن کے ذریعے دنیا کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی جاتی ہے کہ ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ زمین کی حفاظت کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
جب ہم رینیوایبل توانائی کے ذرائع کی بات کرتے ہیں تو سب سے پہلے سورج کی توانائی، ہوا کی توانائی، اور پانی سے حاصل ہونے والی توانائی ذہن میں آتی ہے۔ یہ تمام ذرائع قدرتی اور ماحول دوست ہیں اور ان کے استعمال سے ہمیں توانائی کے بحران کو کم کرنے کا موقع ملتا ہے۔ لیکن قابل تجدید توانائی کے ذرائع کے استعمال میں بڑھتی ہوئی دلچسپی اور اس کے فوائد کے باوجود، ان ذرائع کی قیمتوں کا مسئلہ ہمیشہ رہا ہے۔ ان ذرائع کی ابتدائی قیمت زیادہ ہو سکتی ہے، لیکن طویل مدت میں یہ نہ صرف سستے ثابت ہوتے ہیں بلکہ یہ ماحول کے لیے زیادہ محفوظ بھی ہیں۔
آج کے دور میں جہاں دنیا بھر میں توانائی کے بحران اور ماحولیاتی آلودگی کا سامنا ہے، وہاں قابل تجدید توانائی کے ذرائع کے استعمال کو بڑھانے کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔ اسی تناظر میں ایک اہم پیغام یہ ہے کہ ہمیں اپنی زندگیوں میں سبز اور ماحول دوست طریقے اپنانے ہوں گے تاکہ ہم توانائی کے کم خرچ اور کم آلودگی والے ذرائع کی طرف مائل ہو سکیں۔
جیسے کہ توانائی کے تحفظ کے حوالے سے چند اہم اقدامات سامنے آتے ہیں، ان میں سب سے اہم پودوں پر مشتمل خوراک کا استعمال ہے۔ سبزیوں پر مبنی خوراک کا استعمال نہ صرف صحت کے لیے مفید ہے بلکہ یہ توانائی کی بچت کا بھی باعث بنتا ہے۔ ویجیٹیرین یا ویگن ڈائٹس میں کم پانی اور توانائی کی ضرورت ہوتی ہے، جس سے توانائی کے اخراج میں کمی آتی ہے اور زمین کی حفاظت میں مدد ملتی ہے۔
اسی طرح، جانوروں سے متعلق اخراج کو کم کرنا بھی ایک اہم قدم ہے۔ جانوروں کے پروڈکٹس کی پیداوار میں توانائی اور وسائل کا زیادہ استعمال ہوتا ہے، اس لیے اگر ہم جانوروں سے کم وابستہ خوراک استعمال کریں تو یہ توانائی کے اخراج میں کمی کر سکتا ہے اور اس سے زمین کو بچانے میں مدد مل سکتی ہے۔ پلاسٹک کا کم استعمال اور زیادہ قدرتی طریقوں کا اپنانا بھی ماحولیاتی مسائل کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ پلاسٹک کی زیادتی نہ صرف زمین کی آلودگی بڑھاتی ہے بلکہ قدرتی وسائل کا بھی ضیاع کرتی ہے۔ اس لیے ہمیں پلاسٹک کی مصنوعات کا کم استعمال کرنا ہوگا اور ان کی جگہ قدرتی مواد کو استعمال میں لانا ہوگا۔
پاکستان کے حوالے سے بات کی جائے تو یہاں بھی قابل تجدید توانائی کے ذرائع کا استعمال بڑھانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان قدرتی وسائل سے بھرپور ملک ہے، اور یہاں سورج کی روشنی، ہوا اور پانی کی توانائی کو قابل تجدید توانائی کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس کے باوجود پاکستان میں توانائی کی کمی اور قدرتی وسائل کا غلط استعمال ایک بڑا مسئلہ ہے، جس سے ماحولیاتی آلودگی اور توانائی کا بحران پیدا ہوتا ہے۔
پاکستان میں قابل تجدید توانائی کے ذرائع کا استعمال بڑھانے سے نہ صرف توانائی کی کمی کو پورا کیا جا سکتا ہے بلکہ یہ ماحولیاتی آلودگی کو بھی کم کرے گا۔ حکومت اور عوام دونوں کی مشترکہ کوششیں اس بات کی ضمانت دے سکتی ہیں کہ پاکستان بھی اپنی توانائی کے بحران کو حل کرنے اور ماحولیاتی آلودگی سے بچنے کے لیے موثر اقدامات کرے۔
ارتھ ڈے ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ زمین کے وسائل کو بچانے کے لیے ہمیں اجتماعی طور پر کام کرنا ہوگا۔ ہمیں اپنی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے قابل تجدید توانائی کے ذرائع کو اپنانا ہوگا اور اپنے روزمرہ کے رویوں میں تبدیلی لانی ہوگی تاکہ ہم اپنے سیارے کو بچا سکیں اور آنے والی نسلوں کے لیے ایک بہتر اور صاف ستھری دنیا چھوڑ سکیں۔ اس دن کا پیغام یہی ہے کہ زمین کی بقاء اور اس کی حفاظت کے لیے ہر فرد کا کردار اہم ہے اور ہمیں اپنی طاقت کا صحیح استعمال کرنا چاہیے تاکہ ہم زمین کو اس کے وسائل کے ساتھ محفوظ رکھ سکیں۔
پاکستان میں ان مسائل کا حل موجود ہے، اور اگر ہم توانائی کے قابل تجدید ذرائع کو اپنی روزمرہ کی زندگی کا حصہ بنائیں تو نہ صرف توانائی کے بحران کو کم کر سکتے ہیں بلکہ ماحولیاتی آلودگی سے بھی بچ سکتے ہیں۔ حکومت، کاروباری ادارے اور عوامی سطح پر اس بات کی ضرورت ہے کہ ہم سب مل کر کام کریں اور پاکستان میں رینیوایبل انرجی کے ذرائع کو فروغ دیں تاکہ ہم اپنے سیارے کو بچا سکیں اور ایک زیادہ پائیدار اور صاف ستھری دنیا قائم کر سکیں۔