Skip to content

عورت، معاشرہ اور انصاف

شیئر

شیئر

 ڈاکٹر جزبیہ شیریں  


عالمی یومِ خواتین ہر سال 8 مارچ کو منایا جاتا ہے، جس کا مقصد خواتین کی معاشرتی، معاشی، ثقافتی اور سیاسی کامیابیوں کا اعتراف کرنا اور صنفی مساوات کے حصول کے لیے جدوجہد کو تیز کرنا ہے۔ 2025 میں اس دن کا موضوع "تیزی سے عمل” ہے، جو صنفی مساوات کے حصول کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔

پاکستانی معاشرے میں خواتین کی حیثیت تاریخی، سماجی اور ثقافتی عوامل کے تحت مختلف مراحل سے گزری ہے۔ قیامِ پاکستان سے قبل مسلم مصلحین جیسے سر سید احمد خان نے خواتین کی تعلیم پر زور دیا تاکہ وہ معاشرتی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ قائداعظم محمد علی جناح بھی خواتین کے حقوق کے حامی تھے اور انہوں نے تحریکِ پاکستان میں خواتین کی شرکت کو سراہا۔

قیامِ پاکستان کے بعد، خواتین کو 1956ء کے آئین کے تحت ووٹ کا حق ملا اور وہ ملکی سیاست میں شامل ہوئیں۔ تاہم، مختلف ادوار میں خواتین کے حقوق اور حیثیت میں اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آیا۔ جنرل ضیاء الحق کے دورِ حکومت میں بعض قوانین نے خواتین کی آزادیوں کو محدود کیا، لیکن بعد ازاں بینظیر بھٹو کی حکومت میں خواتین کے حقوق کے حوالے سے مثبت اقدامات کیے گئے۔

پاکستانی خواتین نے مختلف شعبوں میں نمایاں کارنامے سرانجام دیے ہیں۔ تاہم، ان کامیابیوں کے باوجود، خواتین کو متعدد مسائل اور چیلنجز کا سامنا ہے، خاص طور پر دیہی علاقوں میں۔

دیہی خواتین کی زندگیوں میں تعلیم کی کمی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ لڑکیوں کی تعلیم پر کم توجہ دی جاتی ہے، جس کی وجہ سے وہ معاشرتی اور معاشی مواقع سے محروم رہتی ہیں۔ صحت کے مسائل بھی دیہی خواتین کے لیے ایک بڑا چیلنج ہیں۔ زچگی کے دوران مناسب طبی سہولیات کا فقدان اور خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات تک رسائی میں مشکلات ان کی صحت پر منفی اثر ڈالتی ہیں۔

سماجی رسوم و رواج بھی دیہی خواتین کی زندگیوں پر گہرا اثر ڈالتے ہیں۔ ونی، سوارہ اور وٹہ سٹہ جیسی رسومات کے تحت کم عمر لڑکیوں کی شادیاں تنازعات کے حل کے لیے کی جاتی ہیں، جو ان کی زندگیوں پر منفی اثر ڈالتی ہیں۔ ان رسومات کی وجہ سے لڑکیوں کو تعلیم اور بچپن سے محروم کر دیا جاتا ہے، اور وہ زندگی بھر کے لیے مشکلات کا سامنا کرتی ہیں۔

حالیہ برسوں میں، پاکستان میں خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ غیرت کے نام پر قتل، گھریلو تشدد اور جنسی زیادتی جیسے جرائم عام ہیں۔ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے مطابق، 2024 میں جنوری سے نومبر تک 392 خواتین غیرت کے نام پر قتل ہوئیں۔ ان میں سے پنجاب میں 168، سندھ میں 151، خیبر پختونخوا میں 52، بلوچستان میں 19 جبکہ اسلام آباد سے دو کیسز رپورٹ ہوئے۔ اس کے علاوہ، ریپ کے 1969، گھریلو تشدد کے 299، جلائے جانے کے 30 اور تیزاب گردی کے 43 کیسز سامنے آئے۔

ان واقعات میں سے ایک حالیہ واقعہ کراچی میں پیش آیا، جہاں اکتوبر 2024 میں ایک شخص نے اپنی والدہ، بہن، بھابھی اور بھانجی کو قتل کر دیا۔ ملزم نے پولیس کو بیان دیا کہ اسے گھر کی خواتین کا دیر تک باہر رہنا، سوشل میڈیا پر موجودگی اور آزاد خیالی پسند نہیں تھی، اسی لیے اس نے یہ قدم اٹھایا۔

بین الاقوامی سطح پر، صنفی مساوات کے حوالے سے پاکستان کی کارکردگی تشویشناک ہے۔ عالمی جینڈر گیپ انڈیکس 2020ء کے مطابق، پاکستان 153 ممالک میں سے 151ویں نمبر پر ہے، جو صنفی عدم مساوات کی بلند سطح کو ظاہر کرتا ہے۔

ان تمام چیلنجز کے باوجود، پاکستانی خواتین کی حوصلہ افزائی اور ان کی زندگیوں میں بہتری لانے کے لیے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ خواتین کی تعلیم، صحت اور معاشی مواقع میں بہتری کے لیے سرکاری اور غیر سرکاری تنظیمیں کام کر رہی ہیں۔ حکومتِ پنجاب نے خواتین کے لیے پہلا ورچوئل ویمن پولیس اسٹیشن قائم کیا ہے، جہاں 22 اپریل سے 20 جولائی تک پنجاب بھر سے 50 ہزار خواتین کی شکایات موصول ہوئیں۔

شاعر نے کیا خوب کہا ہے:

؎ وجودِ زن سے ہے تصویرِ کائنات میں رنگ

اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوزِ دروں

خواتین کی جدوجہد اور قربانیاں معاشرے کی ترقی کا باعث بنتی ہیں۔ ان کی محنت، حوصلہ اور عزم کو سراہنا اور ان کے مسائل کا حل تلاش کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ عالمی یومِ خواتین 2025 کے موقع پر، ہمیں "تیزی سے عمل” کے موضوع کو مدنظر رکھتے ہوئے، خواتین کی زندگیوں میں بہتری لانے کے لیے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ تعلیم، صحت، معاشی مواقع اور سماجی شعور کی بیداری کے ذریعے ہم ان کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی لا سکتے ہیں۔

آخر میں، ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ خواتین کی ترقی کے بغیر معاشرتی ترقی ممکن نہیں۔ ان کی خوشحالی، صحت اور تعلیم پر سرمایہ کاری دراصل مستقبل کی نسلوں کی بہتری کی ضمانت ہے۔ آئیے، اس عالمی یومِ خواتین پر ہم سب مل کر عہد کریں کہ ہم خواتین کے حقوق کے تحفظ اور ان کی زندگیوں میں بہتری کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں