سردار افتخار احمد
رمضان المبارک مسلمانوں کے لیے نہ صرف روحانی عبادت کا مہینہ ہے بلکہ اس دوران غریب اور متوسط طبقے کے لیے مہنگائی ایک بڑا مسئلہ بن جاتی ہے۔ پاکستان میں مہنگائی کی بڑھتی ہوئی شرح کے پیش نظر حکومت ہر سال رمضان پیکج کا اعلان کرتی ہے، جس میں غریب خاندانوں کو نقد امداد یا راشن کی صورت میں مدد فراہم کی جاتی ہے۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آیا نقد رقوم تقسیم کرنا زیادہ فائدہ مند ہے یا پھر اشیائے خوردونوش کی قیمتیں کم کرنا زیادہ مؤثر ہوگا؟
نقد رقم کے نقصانات
ماضی میں حکومتوں نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام، احساس پروگرام، اور دیگر اسکیموں کے تحت غریب خاندانوں کو نقد امداد دی، لیکن اس کے کئی نقصانات سامنے آئے:
- افراط زر میں اضافہ: جب حکومت بڑی تعداد میں نقد رقوم تقسیم کرتی ہے تو مارکیٹ میں طلب بڑھ جاتی ہے، جس سے اشیائے خوردونوش کی قیمتیں مزید بڑھ جاتی ہیں۔
- کرپشن اور بے ضابطگیاں: اکثر اوقات نقد امداد مستحقین تک پوری نہیں پہنچتی، بیوروکریسی اور مڈل مین اس میں کرپشن کرتے ہیں۔
- مختصر مدتی ریلیف: نقد امداد ایک وقتی حل ہوتا ہے، لیکن اگر مہنگائی کم نہ کی جائے تو غریب خاندانوں کو مستقل پریشانی کا سامنا رہتا ہے۔
اشیائے خوردونوش سستی کرنے کے فوائد
اگر حکومت نقد رقم دینے کے بجائے آٹا، چینی، گھی، دالیں اور دیگر اشیائے ضروریہ پر سبسڈی دے اور ان کی قیمتیں نمایاں طور پر کم کرے، تو اس کے درج ذیل فوائد ہوں گے:
- براہ راست ریلیف: غریب افراد کو خود بازار میں جا کر کم قیمت پر اشیاء ملیں گی، جس سے وہ افراط زر کے اثرات سے محفوظ رہ سکیں گے۔
- مہنگائی پر کنٹرول: جب حکومت مخصوص اشیاء پر سبسڈی دیتی ہے، تو ان کی قیمتوں میں استحکام آتا ہے اور ذخیرہ اندوزی میں کمی آتی ہے۔
- کرپشن میں کمی: نقد رقم کی تقسیم میں جو کرپشن ہوتی ہے، وہ راشن سبسڈی میں نسبتاً کم ہوتی ہے، کیونکہ خریدار خود براہ راست حکومت کے مقرر کردہ نرخوں پر سامان خرید سکتے ہیں۔
- زیادہ لوگوں تک فائدہ پہنچے گا: نقد امداد صرف ان افراد کو ملتی ہے جو رجسٹرڈ ہوتے ہیں، جبکہ سبسڈی والے سستے بازاروں یا یوٹیلیٹی اسٹورز سے ہر شخص فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
ممکنہ چیلنجز اور ان کا حل
- ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری: حکومت کو رمضان میں سخت مانیٹرنگ کرنی ہوگی تاکہ تاجر ناجائز منافع نہ کمائیں اور ذخیرہ اندوزی سے پرہیز کریں۔
- کمزور ترسیلی نظام: یوٹیلیٹی اسٹورز کی ناکافی تعداد اور سبسڈی کے پیچیدہ عمل کو آسان بنانے کے لیے شفاف ڈیجیٹل سسٹم متعارف کرایا جائے۔
- ٹارگٹڈ سبسڈی: اگر سب کو یکساں سبسڈی دی گئی تو امیر لوگ بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ اس لیے ایک ایسا نظام بنایا جائے کہ صرف مستحق افراد کو ہی یہ ریلیف ملے
پاکستان میں رمضان کے دوران مہنگائی سب سے بڑا مسئلہ ہے، اور نقد امداد کے بجائے اشیائے ضروریہ پر سبسڈی دینا زیادہ مؤثر ثابت ہوسکتا ہے۔ اس سے نہ صرف غریب افراد کو براہ راست فائدہ ہوگا بلکہ مارکیٹ میں استحکام بھی آئے گا۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اس پالیسی کو مستقل بنیادوں پر نافذ کرے تاکہ ہر سال غریب عوام کو رمضان میں حقیقی ریلیف مل سکے۔