Skip to content

پاکستان میں ریڈیو کا مستقبل 

شیئر

شیئر

ڈاکٹر جزبیہ شیریں     


ریڈیو ہمیشہ سے دنیا بھر میں ایک طاقتور ذریعہ ابلاغ رہا ہے، جس کا کردار وقت کے ساتھ تبدیل ہوا اور ترقی کی نئی راہوں کی جانب گامزن ہوا۔ دنیا میں جہاں ہر روز نئے ذرائع ابلاغ کی تکنیکی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں، وہاں ریڈیو نے بھی اپنی اہمیت کم نہ ہونے دی ہے۔ 13 فروری کو "ورلڈ ریڈیو ڈے” منایا جاتا ہے، جو نہ صرف اس اہم ابلاغی ذریعہ کا جشن منانے کا دن ہے بلکہ اس کے مختلف پہلوؤں پر تفصیل سے غور کرنے کا بھی موقع فراہم کرتا ہے۔ 2025 میں اس دن کا تھیم "ریڈیو اور امن” ہے، جو دنیا بھر میں امن کے قیام میں ریڈیو کے کردار کو اجاگر کرتا ہے۔

ریڈیو کا آغاز 20ویں صدی کے اوائل میں ہوا اور اس کے ذریعے دنیا بھر میں عوام تک معلومات پہنچانے، تفریح دینے، اور تعلیم فراہم کرنے کی راہیں کھلیں۔ پاکستان میں ریڈیو کا آغاز 14 اگست 1947 کو ہوا، جب پہلی بار ریڈیو پاکستان کے ذریعے ملک بھر میں نشریات کا آغاز کیا گیا۔ اس کے بعد پاکستان میں ریڈیو نے اپنی خدمات کو وسعت دی اور آج بھی ملک میں لاکھوں افراد اس کے ذریعے معلومات، تفریح اور تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ پاکستان براڈکاسٹنگ کارپوریشن (پی بی سی) کا قیام اس کے بعد عمل میں آیا، جس نے ملک بھر میں مختلف ریڈیو اسٹیشنز کے ذریعے نشریات فراہم کیں۔

میں نے 2013 سے ریڈیو کے شعبے میں کام شروع کیا۔ ابتدا میں میں نے نجی ایف ایم چینلز میں کام کیا جہاں میں نے بطور آر جے (ریڈیو جوکی) مختلف پروگرامز کی میزبانی کی، لوگوں کے ساتھ بات چیت کی اور انہیں مختلف موضوعات پر آگاہ کیا۔ اس دوران مجھے یہ سمجھنے کا موقع ملا کہ ریڈیو کا ذریعہ کس طرح عوامی رابطے کے لیے ایک اہم پل کا کردار ادا کرتا ہے۔ اس کے بعد، میں نے پاکستان براڈکاسٹنگ کارپوریشن میں خدمات انجام دیں، جہاں مجھے نیوز کاسٹر اور مختلف پروگرامز کی میزبانی کا موقع ملا۔ یہاں میں نے محسوس کیا کہ کس طرح ریڈیو عوام تک فوری طور پر معلومات پہنچانے میں کامیاب رہتا ہے۔ اسلام آباد ٹریفک پولیس کے ساتھ بھی کام کرنے کا تجربہ حاصل کیا، جہاں بطور آر جے، میں نے ٹریفک کی صورت حال اور ایمرجنسی کی خبریں لوگوں تک پہنچائیں۔

پاکستان میں ریڈیو کی تاریخ میں اہمیت تو ہمیشہ سے رہی ہے، مگر اس کے ساتھ ساتھ اس شعبے کو مختلف مسائل کا سامنا بھی ہے۔ ان مسائل میں سب سے بڑا مسئلہ پاکستان ریڈیو ڈیپارٹمنٹ کی کرپشن ہے، جو اس ادارے کی کارکردگی پر گہرا اثر ڈال رہا ہے۔ پاکستان براڈکاسٹنگ کارپوریشن میں کرپشن کے واقعات کی خبریں تقریباً روزانہ کی بنیاد پر سامنے آتی ہیں۔ اس ادارے میں اکثر سیاسی تعلقات اور سفارشات کی بنیاد پر بھرتیاں کی جاتی ہیں، جس کے باعث نااہل افراد کی تعداد بڑھ گئی ہے اور ادارہ اپنی صلاحیت کے مطابق کام نہیں کر پاتا۔ اس کے علاوہ، پی بی سی کی انتظامیہ کی طرف سے وسائل کی تقسیم اور نشریات کے معیار میں کمی نے ادارے کی ساکھ کو مزید متاثر کیا ہے۔ کئی بار ایسا ہوا ہے کہ اہم عہدوں پر موجود افراد کی غیر موجودگی کی وجہ سے ریڈیو پاکستان کی نشریات کی رفتار سست ہو گئی ہے، اور اس کا براہ راست اثر عوام کی طرف سے کی جانے والی توقعات پر پڑا ہے۔

ایک اور مسئلہ جو ریڈیو پاکستان کو درپیش ہے وہ ادارے کے غیر موثر سائز کا ہے۔ ریڈیو پاکستان میں عملے کی تعداد اتنی زیادہ ہو چکی ہے کہ اس کی کارکردگی کم ہو گئی ہے۔ ادارے کا وسیع و عریض ڈھانچہ اور متعدد سٹیشنز کی موجودگی ایک طرف تو اس کی نشریات کو پھیلانے میں مدد دیتی ہے، لیکن دوسری طرف اس کی تنظیمی سطح پر ہم آہنگی کی کمی بھی ایک چیلنج بن چکی ہے۔ پی بی سی کے دفاتر اور ریڈیو اسٹیشنز کی تعداد میں اضافہ ہونے کے باوجود، ان کے درمیان کسی قسم کا باہمی رابطہ نہیں ہے، جس کی وجہ سے کام کی کارکردگی میں کمی آتی ہے۔ اس کے نتیجے میں، ادارہ اپنی اصل صلاحیت سے بہت کم کام کرتا ہے اور اس کا اثر اس کی شہرت اور مقبولیت پر پڑتا ہے۔

پاکستان میں نجی ایف ایم چینلز کی بڑھتی ہوئی تعداد نے بھی پی بی سی کے لیے مشکلات پیدا کی ہیں۔ ان چینلز نے ریڈیو کے معیار کو بہتر کیا اور عوام کے درمیان اپنی جگہ بنائی۔ تاہم، پی بی سی میں وسائل کی کمی اور نشریات کے معیار میں کمی کی وجہ سے عوام کی دلچسپی نجی چینلز کی طرف مائل ہو گئی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پی بی سی نے مختلف شعبوں میں اہم خدمات فراہم کی ہیں، لیکن جدید دور کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے اسے اپنی کارکردگی اور معیار کو بہتر بنانا ہوگا۔

پاکستان میں ریڈیو کا اہم ترین فائدہ یہ ہے کہ یہ ایک ایسا ذریعہ ہے جو ہر جگہ اور ہر وقت دستیاب ہوتا ہے۔ چاہے آپ گاڑی میں ہوں، دفتر میں ہوں یا گھر میں ہوں، ریڈیو آپ کو معلومات، تفریح اور تعلیم فراہم کرنے کا ایک مسلسل ذریعہ ہے۔ خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں انٹرنیٹ اور ٹیلی ویژن کی رسائی نہیں ہے، ریڈیو نے اپنے مخصوص مقام کو برقرار رکھا ہے۔ اس کے علاوہ، ریڈیو کا ایک اور بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہ عوامی سطح پر بریکنگ نیوز اور ایمرجنسی اطلاعات فراہم کرتا ہے، جس سے لوگوں کو فوری طور پر آگاہی حاصل ہوتی ہے۔

ریڈیو پاکستان کو اپنے اندرونی مسائل سے نمٹنے کے لیے جدید انتظامی ڈھانچے کی ضرورت ہے۔ کرپشن کو ختم کرنا، عملے کی کارکردگی کو بہتر بنانا اور ٹیکنالوجی کے جدید ذرائع کو استعمال کرنا اس ادارے کے لیے ضروری ہوچکا ہے۔ پی بی سی کو اپنے پروگرامز کی معیار کو بڑھانے کے لیے نئے آئیڈیاز اور تخلیقی سوچ اپنانا ہوگا تاکہ عوام کا اعتماد دوبارہ بحال ہو سکے۔ جب تک ادارے کی انتظامیہ اپنی ذمہ داریوں کا پوری طرح سے ادراک نہیں کرے گی، اس وقت تک ریڈیو پاکستان اپنے اصل مقصد کو حاصل نہیں کر پائے گا۔

میں نے اپنے کیریئر کے دوران اس بات کو محسوس کیا ہے کہ اگر ریڈیو پاکستان اپنی اندرونی کمزوریوں پر قابو پائے، تو یہ ایک مؤثر ذریعہ بن سکتا ہے جس کے ذریعے عوام تک معلومات، تعلیم اور تفریح فراہم کی جا سکتی ہے۔ دنیا کے دوسرے ممالک کی طرح، پاکستان میں بھی ریڈیو کا کردار ایک منفرد حیثیت رکھتا ہے، اور اس کے استعمال کے لیے درست حکمت عملی اور وسائل کی ضرورت ہے۔ ورلڈ ریڈیو ڈے کے موقع پر ہمیں اس بات کا عہد کرنا چاہیے کہ ہم ریڈیو کی اہمیت کو تسلیم کریں گے اور اس کے مسائل پر دھیان دے کر اس کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے کام کریں گے

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں