Skip to content

خیبرپختونخوا میں کرپشن کا تدارک کیسے ہو؟

شیئر

شیئر

مشرف ہزاروی

قانون پر عملدرآمد،شکایت پر ایکشن،سرکاری افسران کو اختیارات کی منتقلی اور سرکاری محکموں میں سیاسی مداخلت کے خاتمے سے نہیں بلکہ اب حلف سے رکے گی کرپشن اندازہ کریں؟افسران،ملازمین کرپشن نہ۔کرنے کا حلف دیں گے۔۔۔۔

صوبے میں کرپشن روکنے کے لیے پہلے گنڈاپور کہتا تھا جو پیسے مانگے اسے اینٹ مارو اور میرے پاس آ جائو،یہ بھی بڑھک ہی تھی اور صوبے کے کرپٹ مافیا کے ڈسے سادہ لوح عوام سے سنگین مذاق۔۔۔۔اب خبر ہے کہ یہ سرکاری ملازمین سے حلف لیں گے کہ وہ کرپشن نہیں کریں گے،حد ہے بھائی۔۔۔۔۔

کیا سب کو نہیں پتہ کس کس محکمے میں کرپشن ہے اور کون کون سے اہلکار اور افسر کرپٹ ہیں؟انھیں روکنا اور سزا دینا کون سا مشکل کام ہے؟ مگر ایسوں کی پشت پناہی اور سپورٹ خود بااثر شخصیات کرتی ہیں،جو خود بھی کمیشن۔کرپشن میں ملوث ہوتی ہیں ورنہ کرپشن روکنا کون سی راکٹ سائنس ہے؟

کڑوا سچ یہ ہے کہ پی ٹی آٹی اپنے تینوں ادوار میں کرپشن ختم۔کروانے میں مکمل ناکام۔ہے،کرپشن خاتمہ اسکی ترجیح کبھی تھی اور نہ اب نظر آتی ہے کیونکہ جہاں کرپشن روکنے کا پیمانہ حلف ہو وہاں کب کرپشن رک سکتی ہے؟یہاں اوپر سے نیچے بیٹھے سارے افسران اہم عہدوں والے کیا حلف نہیں لیتے؟

سرکاری اداروں کی یونینز اپنی حلف برداری میں حلف نہیں لیتیں؟پھر بحیثیت مسلمان ہم کتنے سچے اور کتنے جھوٹے ہیں کیا سب کو نہیں پتہ؟یہاں جو دیانتدار ملازم یا افسر ہے اسے بھی سب جانتے ہیں اور جو۔کرپٹ ہے اسے بھی سب جانتے ہیں،المیہ تو یہ بھی ہے کہ جو ضلعی سربراہ سیاسی قبلے کا تعین نہ کرے،جو غلط کاری نہ کرے اسکا بھی بعض اضلاع میں ٹکنا امر محال ہوتا ہے اور ایسے افسر یا تو دور افتادہ و پسماندہ اضلاع میں یا او ایس ڈی ہی بنے نظر آتے ہیں،

کرپشن روکنی ہے تو حکومت یہ بات پلے باندھ لے کہ کرپٹ ملازمین کے ساتھ ممبران اسمبلی اور بااثر شخصیات کی ملی بھگت اور مکمل آشیرباد نہ ہو تو سوال ہی نہیں پیدا ہوتا وہ کرپشن کر سکیں،اس لیے کرپٹ عناصر یہ سہولت فراہم نہ کریں

یہاں حلف سے کرپشن خاتمے کے معرکے کی جستجو میں سرگرداں ارباب بست و کشاد متوجہ ہوں کہ ایک تعلیمی افسر کے سامنے ایک کرپٹ ملازم نے متاثرہ سائل سے بٹورے گئے ہزاروں روپے واپس کیے جسے اس افسر نے نہیں پوچھا کہ تم نے یہ پیسے کیوں لیے تھے؟دراصل وہ کٹھ پتلی اور بے بس افسر پوچھ ہی نہیں سکتا تھا کیونکہ مذکورہ کرپٹ ملازم اپنے افسر سے "بڑھیا” تھا ورنہ عام ملازم پر تو یہ افسر چڑھ دوڑتے ہیں،جو افسر کے سامنے کرپشن کے پیسے واپس کیے گئے اس کا اب بھی ہری پور میں بہت عرصہ عرصہ ہو گیا ہے جسکی پروموشن کے بعد بھی اسے ہری پور شریف ہی دیا گیا ہے جب کہ اس کے مقابلے میں ایک دیانتدار فرض شناس اور عوام دوست افسر کو ضلع بدر کر دیا گیا جس کا ہری پور میں کچھ ہی عرصہ ہوا تھا

حلف سے کرپشن ختم کرنے کے جنون میں مبتلا ارباب سن لیں کہ ادھر ہری پور میں ایک ایسے مبینہ کرپٹ کلرک کو بھی سکول سے دوبارہ دفتر لانے کی بازگشت ہے جسے ڈی ای او دفتر سے مبینہ کرپشن الزامات کی لمبی فہرست کے ساتھ دفتر بدر کر کے سکول بھیجا گیا تھا جس پر اس وقت ایپکا نے شدید احتجاج بھی کیا تھا کہ ان الزامات کی انکوائری تو کروائیں پھر پتہ نہیں انکوائری ہوئی یا نہیں البتہ کلرک کو سکول بھیج دیا گیا تھا جسے شنید کے مطابق دوبارہ دفتر لانے کی تیاریاں ہیں،ان سطور کی اشاعت تک کہیں وہ واپس ہی نہ لایا جا چکا ہو،ابھی کنفرم نہیں،عرض ہے بدنام لوگوں کے بجائے دیانتدار ملازم کو اہمیت دو

حلف لینے کی تیاری والو،محکمہ مال،پولیس،تعلیم اور دیگر سرکاری اداروں میں کرپشن ہوتی ہے،متاثرین سے پوچھ لیں،مگر سسٹم اتنا کرپٹ ہے کہ متاثرین بولیں تب بھی انکو انصاف نہیں ملتا،کرپشن کرنے والوں کو چونکہ بااثر شخصیات کی پشت پناہی حاصل ہوتی ہے اس لیے انکے خلاف کوئی کاروائی بھی مشکل سے ہی ہوتی ہے،پھر متاثرین بولیں تو جائز کاموں میں بھی روڑے اٹکائے جاتے ہیں،حقیقی گڈ گورننس تو رائج ہو نہیں سکی کہ بغیر کسی لین دین کے اور آسانی سے سائلین کی دادرسی ہوتی ہے،جائز کام فوری،بلا تاخیر اور بغیر کسی مشکل کے ہوں،جن کرپٹ عناصر کا سب کو پتہ ہے وہ سالہا سال سے اپنی اپنی سیٹوں اور دفتروں میں براجمان رہتے ہیں،انکی کوٹھیاں گاڑیاں معمولی ملازمت میں بھی ایسی جیسے لاکھوں کروڑوں پتی لوگ ہوتے ہیں۔۔۔۔

حکومت حلف سے کرپشن خاتمے کا ڈھونگ نہ رچائے اگر فی الحقیقت کرپشن ختم کرنی ہے تو سب سے پہلے بااثر سیاسی شخصیات سے جڑے کرپٹ ملازم الگ کیے جائیں،انھیں انکے ڈیوٹی ٹائم میں ڈیوٹی کے مقام پر رکھا جائے نہ کہ ڈیوٹی کے اوقات میں بھی وہ بااثر سیاسیوں کے دم چھلے بنے پھرتے رہیں،انھیں لگام دی جائے کہ ایسے ملازم اپنی اس "حیثیت” کا ناجائز فائدہ نہ اٹھائیں،عوام اور سرکاری ملازمین کو ہراساں نہ کریں،کسی غلط کام کے لیے کسی سرکاری افسر یا اہلکار کو نہ کوئی سیاسی اور نہ کوئی انکا سیکرٹری یا نام نہاد سیکرٹری کال کرے۔۔۔۔

کرپشن خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ سرکاری ملازمین اور افسران کو محکمانہ قواعد و ضوابط کے مطابق مکمل آزادی سے میرٹ پر کام کرنے کا موقع دیا جائے اور جو افسر یا ملازم اختیارات سے تجاوز کرے اسے محکمانہ ضوابط اور قانون کے مطابق سزا دے کر نشان عبرت بنایا جائے،اس شرمناک حقیقت سے بھی قریبا سب ہی واقف ہیں کہ یہاں کرپشن اور حق تلفی یا ناانصافی کروانے میں بھی بااثر حکومتی شخصیات یا ان سے جڑے کرپٹ لوگ شامل ہوتے ہیں جنھیں سب جانتے ہیں اور ضلعی سربراہان انتظامی افسران بھی سرکاری محکموں میں بے جا سیاسی مداخلت دیکھ کر بھی یا بے بس ہوتے ہیں یا انھیں بطور مہرہ استعمال کیا جاتا ہے،یہ کھلی اور ناقابل تردید حقیقت ہے جس سے سب واقف ہیں،یہ گھنائونی صورتحال حلف سے بدلے گی؟

ایسے حالات میں حلف سے کرپشن۔کیسے رکے گی؟اہم سوال تو یہ ہے کہ حلف لینے والے کتنے پارسا ہوں گے،اور کسی پارسا نے بھی ان سے حلف لے لیا تو ںعوذباللہ جن کا سب کچھ پیسہ دھن دولت ہے جنھیں انسانیت اور آخرت کا سرے سے خیال ہی نہیں وہ حلف لینے کے بعد بھی کرپشن روک سکیں گے؟حلف لینا ہے تو وزیر اعلی اور چیت سیکرٹری بھی لیں،اپنی اسمبلی اور ماتحت بیوروکریسی سے بھی حلف لیں کہ سب ملکر کرپشن روکیں گے؟کیا ایسا ممکن ہے؟

بھائی لوگو،کرپشن خاتمے کے لیے قانون کی عملداری اور سزا و جزا کے عملی نفاذ کے بجائے صرف حلف کیسے کرپشن روک سکتا ہے؟اس لیے پورے صوبے کے عوام کو بے وقوف بنانے کی ناکام کوشش نہ کی جائے اور اگر کرپشن۔ختم۔کرنی ہی ہے تو وزیروں،مشیروں،ممبران اسمبلی اور ان۔کے چیلوں کو سرکاری محکموں میں بے جا سیاسی مداخلت سے روکیں،جسے روکنا شائد حکومت کے بس کی بات نہیں کیونکہ ایسا ہو سکتا تو اب تک محکمے سیاسی اکھاڑے کا منظر پیش نہ۔کرتے اور سرکاری ملازمین خواہ مخواہ زیر عتاب نہ ہوتے،کرپشن ختم کرنی ہے تو سرکاری محکموں میں لگے کرپٹ سرکاری ملازمین کی اکھاڑ پچھاڑ کریں،انھیں اہم سیٹوں سے ہٹائیں وہاں دیانتدار ملازمین افسر تعینات کریں مگر پھر ایسے ہونا اس لیے ناممکن نظر آتا ہے کہ جس ملازم کو سیاسی پشت پناہی حاصل ہو وہ کرپٹ بھی ہو تب بھی اسے کوئی اسکی پوسٹ اور عہدے سے ادھر ادھر نہیں کر سکتا،اگر ایسا ہو سکے تو انقلاب ہو گا۔۔۔

آخری بات حکومت کرپشن روکنے کے لیے حلف والے ڈھکوسلے کے بجائے ضلعی سربراہان،ماتحت افسران و انتظامی ذمہ داران کو انکے مکمل اختیارات تفویض کرے اور انھیں سخت ہدایت جاری کرے کہ صرف میرٹ اور وضع شدہ محکمانہ قواعد و ضوابط کے تحت سرکاری امور کی انجام دہی یقینی بنائی جائے،کسی کی بھی حق تلفی یا ناانصافی نہ کی جائے اور نہ۔ہی کسی کی عزت نفس مجروح کی جائے،مزید برآں کوئی افسر یا ملازم اپنے اختیار سے تجاوز نہ کرے،اسکے بعد جو ملازم یا افسر کرپشن۔کرے،میرٹ پامال کرے اسے محکمانہ ضوابط اور قانون کے مطابق سخت سزا دے کر نشان عبرت بنایا جائے تو پھر کسی کو اختیار سے تجاوز یا کسی بھی قسم کی کرپشن کی جرات نہ ہو۔۔۔

مہربانی فرمائیں،حلف حلف کی رٹ ترک کریں،حکومٹ کو مذاق نہ بنائیں کیونکہ نہ حلف سے کرپشن رکے گی اور نہ کسی پیسے مانگنے والے کو اینٹ مارنے سے،کرپشن رکے گی۔اس کے لیے ضروری ہے کہ قانون کے عملی نفاذ سے،افسران و ملازمین کو انکے اختیارات کی منتقلی سے،محکمانہ قواعد و ضوابط پر سختی سے عملدرآمد سے،سرکاری محکموں سے سیاسی مداخلت و انتقام کے مکمل خاتمے سے ہی کرپشن ختم ہو سکے گی۔۔۔

حلف سے کرپشن روکنا،وزیراعلی علی امین گنڈاپور کے "پیسے مانگنے والے کو اینٹ مارنے” والے کھوکھلے اور غیر منطقی اقدام کے مصداق دیوانے کی بڑ ہی ثابت ہو گا جس کے نتیجے میں حکومتی ساکھ مجروح ہو گی جس کے سنگین نتائج تحریک انصاف کو آئندہ الیکشن میں بھگتنے ہوں گے اس لیے ارباب اقتدار کے پاس جو وقت ہے اس سے فائدہ اٹھائیں اور میرٹ،انصاف،شفافیت،احتساب،کرپشن خاتمے والے ایجنڈے پر نظر آنے والا عملدرآمد یقینی بنائیں بصورت دیگر نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات ہی برآمد ہو گا،صلائے عام ہے یاران نکتہ دان کے لیے۔۔۔۔۔۔۔

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں