ہمارا قاہرہ، مصر میں 5 دن کا سفر ایک شاندار تجربہ تھا جو قدیم عجائب، متحرک ثقافت اور تاریخ سے بھرپور تھا۔ یہ سفر خاص طور پر ہمارے نوجوان اور ماہر مصری گائیڈ، حبیبہ کی موجودگی سے یادگار بن گیا، جنہوں نے مجھے، سعد گیلانی اور علی کو اس دلکش شہر کی سیر کرائی۔ عظیم اہراموں سے لے کر تاریخی مقامات تک، ہر دن مصر کے ماضی میں غوطہ لگانے کا موقع تھا، اور ہم نے شام کو اہراموں پر لیزر شو کے ساتھ اس سفر کا اختتام کیا۔
دن 1: پہنچنا اور تاریخی قاہرہ
ہمارا سفر قاہرہ پہنچ کر شروع ہوا، جہاں شہر کی توانائی فوراً ہمیں اپنی گرفت میں لے لی۔ حبیبہ نے ہوٹل میں ہماری ملاقات کی اور ہمیں شہر کی تاریخ اور ہم جو کچھ دیکھنے والے تھے اس کا تعارف دیا۔ ہم نے اپنے سفر کا آغاز مصری عجائب گھر سے کیا، جہاں 120,000 سے زیادہ قدیم مصری نوادرات رکھی ہوئی تھیں۔ ٹوٹنکمون کے خزانے ایک خاص توجہ کا مرکز تھے، لیکن ہم سب خاص طور پر قدیم ممیوں اور ان کے تحفظ سے محو ہو گئے۔
اس کے بعد ہم نے اسلامی قاہرہ کی سیر کی، جو اسلامی تاریخ اور فن تعمیر سے مالا مال ہے۔ صلاح الدین کا قلعہ، جس میں محمد علی مسجد واقع ہے، سے شہر کا منظر بہت دلکش تھا۔ سعد جو تاریخ کا شوقین تھا، وہ سلطان حسن مسجد کے شاندار مملوکی فن تعمیر سے بہت متاثر ہوا۔ دن کے آخر میں ہم نے خان الخلیل بازار کی سیر کی، جہاں رنگ، آوازیں اور خوشبوئیں ہمیں جکڑ لیتی ہیں۔ بازار کی رونق، جس میں مصالحے، کپڑے اور ہاتھ سے بنی جواہرات فروخت ہو رہی تھیں، ہمارے دن کے اختتام کا ایک بہترین انداز تھا۔
دن 2: عظیم اہرام
ہمارے دوسرے دن کا سب سے شاندار حصہ گیزہ کے اہرام کی سیر تھی۔ ہم صبح سویرے وہاں پہنچے تاکہ ہجوم سے بچ سکیں اور ہم نے خود کو اہرامِ جیزہ کے سامنے کھڑا پایا، جو قدیم سات عجائبات میں سے ایک ہے۔ ان عظیم الشان عمارتوں کا سائز اور دقت سے تعمیر کی گئی ساخت ہمیں بالکل خاموش کر گیا۔ حبیبہ نے ہمیں اہراموں کی تعمیر کے بارے میں بتایا، اور ہم نے ان پر چھپے ہوئے رازوں پر غور کیا۔
ہم نے شمسی کشتی کا عجائب گھر بھی دیکھا، جہاں ہمیں فرعون خوفو کی کشتی کے بارے میں معلومات حاصل ہوئیں۔ اس کے بعد ہم نے اہراموں کے ارد گرد اونٹ کی سواری کی، جو ہمیں ان شاندار عمارتوں کا ایک نیا منظر فراہم کرتی تھی۔
شام کو ہم نے اہراموں پر لیزر شو دیکھا۔ یہ روشنی اور آواز کا شاندار شو تھا، جس میں اہراموں کو رنگ برنگی روشنی سے روشن کیا گیا تھا اور ان کی تاریخ کو ایک دلکش انداز میں پیش کیا گیا تھا۔ یہ تجربہ جادوئی تھا اور اس دن کا ایک ناقابل فراموش اختتام تھا۔
دن 3: قبطی قاہرہ اور مذہبی تاریخ
ہمارا تیسرا دن قبطی قاہرہ کی سیر کے لیے تھا، جو مصر کے عیسائی ورثے کا مرکز ہے۔ ہم نے لٹکی ہوئی مسجد کا دورہ کیا، جو ایک خوبصورت عمارت ہے جو ایک قدیم رومی قلعے کے اوپر واقع ہے۔ سعد اس مسجد کے پیچیدہ لکڑی کے کام سے بہت متاثر ہوا، جبکہ علی اس کے پرسکون ماحول میں محو ہو گئے۔
اس کے بعد ہم نے قبطی عجائب گھر کا دورہ کیا، جہاں ہمیں مصر کی ابتدائی عیسائی تاریخ کے بارے میں معلومات حاصل ہوئیں۔ ہم نے قدیس سرجیس اور باکس کے چرچ کا بھی دورہ کیا، جو ایک ایسا مقام ہے جہاں کہا جاتا ہے کہ مقدس خاندان مصر میں اپنے قیام کے دوران پناہ گزین تھا۔ ہم نے بن ازرا عبادت گاہ بھی دیکھی، جہاں ہم نے قاہرہ کی یہودی تاریخ کے بارے میں جانا۔
دن 4: الجامع الأزهر، زمالک اور نیل کروز
چوتھے دن ہم الجامع الأزہر یونیورسٹی کی سیر کے لیے گئے، جو دنیا کی سب سے قدیم اور معروف اسلامی تعلیم کی ادارہ ہے۔ حبیبہ نے اس کی تاریخ کے بارے میں بتایا اور ہمیں اس کے اثرات کے بارے میں آگاہ کیا، جو ایک ہزار سال سے بھی زیادہ پرانے ہیں۔ ہم نے الازہر مسجد کا بھی دورہ کیا، جس کے خوبصورت احاطے اور پیچیدہ نقش و نگار نے ہمیں محو کر دیا۔
اس کے بعد ہم زمالک کے علاقے میں چہل قدمی کی، جو اپنے نوآبادیاتی دور کے عمارات اور سرسبز باغات کے لیے مشہور ہے۔ ہم نے الازہر پارک میں وقت گزارا، جہاں سے قاہرہ کے تاریخی مساجد اور شہر کا منظر بہت خوبصورت تھا۔ سعد، جو ایک شوقین فوٹوگرافر تھا، یہاں تصاویر لینے میں مصروف ہو گیا۔
شام کو ہم نے نیل کروز کا لطف اٹھایا، جہاں ہم کشتی پر بیٹھے نیل کے کنارے پر کھانا کھاتے اور روایتی مصری موسیقی سے لطف اندوز ہو رہے تھے۔ سرد ہوا اور شہر کی چمکدار روشنیوں کے ساتھ یہ دن کے اختتام کے لیے ایک بہترین طریقہ تھا۔
دن 5: سقارہ، ممفیس اور رامسیس دوم کی ممی
ہمارے آخری دن ہم نے سقارہ کا سفر کیا، جہاں ڈوسر کا سیڑھی نما اہرام واقع ہے۔ یہ اہرام، جو معمار امہوتپ نے بنایا تھا، مصر میں پہلی بار اہرام کی شکل میں تعمیر کیا گیا تھا اور مصر کی قدیم ترین عمارات میں سے ایک ہے۔ علی اس جگہ کی عظمت اور تاریخی اہمیت سے بہت متاثر تھا۔ ہم نے یہاں کے قدیم نوابوں کے مقبروں کی بھی سیر کی، جن کی دیواروں پر زندگی کی تصاویر موجود تھیں۔
اس کے بعد ہم ممفیس گئے، جو مصر کا قدیم دارالحکومت تھا۔ ہم نے وہاں کھلی فضاء میں موجود عجائب گھر کا دورہ کیا، جہاں ہم نے رامسیس دوم کا بڑا مجسمہ دیکھا، جو مصر کے عظیم ترین فرعونوں میں سے ایک کا نمائندہ ہے۔ لیکن اس دن کا سب سے یادگار لمحہ اس وقت آیا جب ہم رامسیس دوم کی ممی کو مصری عجائب گھر میں دیکھنے گئے۔ اس عظیم فرعون کی ممی کو دیکھنا ایک جذباتی تجربہ تھا۔ اس کی اچھی طرح محفوظ شدہ ممی نے ہمیں قدیم ماضی کے ساتھ ایک حقیقی تعلق کا احساس دیا۔
نتیجہ
جب ہم واپس گھر جانے کے لیے ہوائی جہاز میں سوار ہوئے، تو ہم نے قاہرہ کے شاندار سفر پر غور کیا۔ ہر دن مصر کی مختلف جہتوں کا کھوج تھا، چاہے وہ عظیم اہرام ہوں، قدیم مندروں کی سیر، یا قاہرہ کے ثقافتی مقامات کی دریافت۔ حبیبہ، ہماری بہترین گائیڈ، نے ہمیں اپنے ملک کی تاریخ کو ایک منفرد انداز میں پیش کیا، اور ہم اس کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
قاہرہ نے ہر لحاظ سے ہماری توقعات پر پورا اترتے ہوئے ہمیں اس کے حیرت انگیز ورثے، لوگوں کی مہمان نوازی اور قدیم عجائب کی مسکراہٹ سے بھرپور یادیں دیں۔ ہم نے یہ سفر اپنے دلوں میں ہمیشہ کے لیے محفوظ کر لیا اور ہمیں یقین ہے کہ ہم مستقبل میں دوبارہ مصر کا دورہ ضرور کریں گے۔