تحریر عباد سرور
ساسئنی ترقی نے آج دنیا کو ایک جال کے ذریعہ جوڑ رکھا ہے دنیا آج ایک گاؤں کی مانند ہوگئی ہے جو سالوں پہلے ہم تصور بھی نہیں کرسکتے تھے وہ آج ہمارے سامنے حقیقت ہے دوسری ترقی کے ساتھ ساتھ ہمارے ابلاغیات کے شعبہ نے بھی بہت ترقی کر دی ہے ایک تو ہمارے سرکاری و نجی ابلاغیات کے اپنے اپنے الگ چینل ہیں مگر ان کے علاوہ سماجی ابلاغیات Social media بھی تیز رفتاری کے ساتھ مذید ترقی کی طرف گامزن ہے اس کے بہت سے فائد ے ہیں اگر اس کا مثبت استعمال کیا جائے تو ہمارے طلباء کو کے لیے بہت ہی کارآمد ہے وہ اس کے ذریعہ اپنی نصابی غیر نصابی کتب کا مطالعہ کرسکتے ہیں ان کے علاوہ دیگر مشاغل کی سرگرمیوں کے لے بھی کارآمد چیز ہے مگر اس کے منفی استعمال سے نوجوانوں پر بہت ہی برے اثرات مرتب ہورہے ہیں جن کا نتیجہ بہت حیرت انگیز اور خطرناک ہے
سب سے بڑا نقصان وقت کا ضیاع بینائی کی کمزوری
نیند کی کمی وجہ سے انسانی نظامِ انہضام اثرنداز ہوتا ہے جب خوراک کی توڑ پھوڑ نہیں ہوتی خوراک ہضم نہیں ہوتی معدہ متاثر ہوتا اس سے معدہ کا السر ہونے کا خدشہ ہے سستی کاہلی کام میں دل نا لگنا اس کے علاوہ بہت سی بیماریاں جنم لیتی ہیں جیسے ذہنی دباؤ (depression) اضطراب (anxiety) جیسی مہلک مرض کا شکار ہوجاتا ہے
جب مختلف قسم کی تصاویر اور ویڈیوسامنے آتی برہنہ مواد سے انسانی جسم میں مختلف قسم کے رطوبت خارج ہوتے ہیں جن کا براہ راست انسانی ذہن پر برے اثرات مرتب کرتے ہیں یہ انفرادی نقصانات ہیں ان کے ساتھ ساتھ ہماری اجتماعیت بھی بری طرح اثر انداز ہوتی کتب بینی کا خاتمہ جب نوجوان مطالعہ نہیں کرے گا اس کے اس سے بہت سے نقصانات پیدا ہوتے ہیں وہ نا اچھے طریقہ سے اپنی نصابی کتابوں کا ۔مطالعہ کرسکے گاجس سے تعلیمی میدان میں بہت پیچھے رہ جاۓ گا جس کے نتیجہ اس کے مستقبل میں نقصان ہے نصابی کتب کے علاوہ جب غیر نصابی کتب کا مطالعہ نہیں کرے گا اسے تاریخ مذہب سے واقفیت نہیں ہوگی تو وہ غلط معلومات اور روایات کو اکھٹا کرکے اس پر عمل کرنا شروع کر دے گا جس سے وہ اپنی اصل رویات اقتدا مذہب ثقافت کو کھو دے گا اخلاقی کا اقدار کا گرناعدم استحکام عدم برداشت چھوٹے بڑے کے درمیان فرق کا ختم ہونا بغیر دلیل کے معلومات کو سچ سمجھنا اور اس پر ثابت قدم رہنا بغیر دلیل کے غلط معلومات کو آگے پھیلانا
ہو گا تو وہ کسی بھی بات پر آنکھ بند کرکے یقین کر لے گا مطالعے کی کمی کے باعث مذہب سے دوری روایت و ثقافت سے دوری جب نوجوان نئی نئی چیزوں کو دیکھتا ہے تو وہ علم کی کمی کے باعث کسی بھی چیز کے اصل مفاہیم کو سمجھ نہیں سکتا اس وجہ سے بہت برے اورحیریت انگریز نتائج سامنے آتے ہیں مختلف ثقافت کے ڈرامے اور فلموں کے دیکھنے پر اصل کو سمجھے بغیر دوسری اقوام کی ثقافت کو اپنانا عام وطیرہ بن چکا ہے اس وجہ سے آج کے نوجوان میں عدم برادشت ادب و اخترام کا خاتمہ سماج میں عدم استحکام جسنی استحصالی ناجائز تعلقات دوستیاں پھر ان ہی دوستوں سے بہت سی برائیاں جنم لیتی ہیں یہ ہی دوستوں قتل وغارت کا سبب بنتی ہیں غلط فہمی افواہیں جھوٹ یہ تمام برائیاں ابلاغ کے غلط استعمال کی وجہ سے پھیلتی جارہی ہیں کسی ہجوم کے سامنے بولنے کی صلاحيت کا ختم ہو جانا تہنائی پسند تذبذب کاشکار ذہنی مرض کا لاحق ہو جانا نجانے اس ابلاغ کے منفی استعمال سے کتنی برائیاں جنم لیتی ہیں جنھیں ہمارے لیے گننامشکل ہے کہیں لوگ تو اسے ہیں جو خود کشی تک آن پہچے ہیں لادینیت جیسے نظریات کاجنم لینا خدا کے وجود سے انکارجھوٹ فریب ،دھوکہ بازی کے ذریعہ مختلف ویب سائٹس سے عوامی استحصال اجتماعیت سے دوری جب اجتما ع سے دوری ہوگی توبندہ کسی کے سامنے کوئی بات نہیں کر سکے گا رہنماء بنے کی صلاحیت ختم ہو جاے گی رشتوں سے پیار محبت وفا کا خاتمہ
دوسری اقوام کی ثقافت تخوار سم و رواج کو اپنانا ان میں دلچسبی رکھنا
عزت نفس کا پامال ہونے کا خدشہ بعض نوجوان لڑکیاں اور لڑکے شہرت کی حوس کے لیے نجانے کیسی کیسی تصویر اور ویڈیو پھیلا دیتے ہیں جن سے انفرادی عزت تو خراب ہوتی ہی ہے مگر اس کے اجتماعیت پر بھی بہت ہی برے اثرات پڑتے ہیں چھوٹے بؑڑے کے آداب کا خاتمہ اسی کی وجہ سے ہمارے مذہب تہذیب وتمدن ثقافت ادب و فنون لطیفہ پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں جس سے ہم اپنی مذہبی سیاسی اخلاقی تعلیم و تربیت سے آج کا نو جوان نابلد ہے آئے روز نت نئے مسائل میں ہمارا معاشرہ دھنستا چلا جا رہا ہے اگر اس پر ہم نے وقت پر قابو نا پایا تو اس کے نتائج بہت ہی بھیانک ہوں گے