کیا آپ کو پتا ہے کہ معلومات تک رسائی کا ایکٹ یا آر ٹی آئی آخر ہے کیا؟ بہت سے لوگ اس ایکٹ کو جانتے تو ہیں مگر اس کو استعمال کرنا اکثر مشکل سمجھتے ہیں۔ لیکن اگر آپ کو یہ سمجھ آجائے کہ یہ ایکٹ آپ کو کیا کیا سہولیات دے سکتا ہے اور اسے کیسے استعمال کیا جائے، تو یقین کریں آپ سرکاری اداروں سے وہ معلومات بھی لے سکتے ہیں جس کے بارے میں کبھی آپ نے سوچا بھی نہیں ہوگا۔
یہ ایک ایسا ایکٹ ہے جسے خیبر پختونخوا اسمبلی نے 2013 میں پاس کیا، اور اس ایکٹ کا مقصد ہے کہ ہر شہری کو یہ حق دیا جائے کہ وہ سرکاری اداروں سے معلومات لے سکے۔ یہ ایکٹ کہتا ہے کہ کوئی بھی شہری سرکاری اداروں سے معلومات لے سکتا ہے اور ان سے جوابدہی کر سکتا ہے۔ اس ایکٹ کا اصل مقصد شفافیت اور سرکاری اداروں میں جوابدہی کو بڑھانا ہے تاکہ عوام کو معلوم ہو کہ حکومت اور سرکاری ادارے ان کے پیسوں سے کیا کر رہے ہیں۔
اس ایکٹ کے تحت آپ سرکاری ادارے میں موجود کسی بھی پبلک انفارمیشن آفیسر سے معلومات حاصل کر سکتے ہیں اگر کوئی ادارہ 10 سے 20 دنوں میں آپ کو معلومات فراہم نہ کرے تو آپ اس کی شکایت خیبر پختونخوا انفارمیشن کمیشن میں درج کر سکتے ہیں۔ لیکن جب تک اس ایکٹ کا صحیح استعمال نہ کیا جائے، اس کے فوائد کا کوئی اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔ عام طور پر ل اس ایکٹ کے ذریعے معلومات لینے کے عمل کو پیچیدہ سمجھتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ بہت سے لوگ اسے استعمال کرنے سے ہچکچاتے ہیں۔
تاہم، شکایت کرنے اور اس کو فالو کرنے کا عمل ایک مشکل کام تھا، خاص طور پر جب آپ کو کال کرکے فالو اپ کرنا پڑتا تھا یا اگر آپ کو کمیشن سے کوئی اپ ڈیٹ نہ ملتی ہو۔ یہی وہ مسئلہ تھا جس کا سامنا عوام کو آر ٹی آئی کے تحت شکایات درج کرتے ہوئے ہوتا تھا۔ لیکن اب خیبر پختونخوا انفارمیشن کمیشن نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک جدید سسٹم متعارف کروا دیا ہے جس کی مدد سے شہری اپنی شکایات کو آن لائن ٹریک کر سکیں گے۔
یہ نیا سسٹم اب آپ کو اس بات کی سہولت دے گا کہ آپ اپنی شکایت کی ہر کارروائی کو آن لائن دیکھ سکیں گے۔ اس کے ذریعے آپ کو دوبارہ کمیشن کو کال کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ آپ اپنی شکایت کے حوالے سے تمام تفصیلات صرف اپنے شناختی کارڈ کے ذریعے حاصل کر سکیں گے۔ یعنی اب شکایات درج کرنا اور ان کا فالو اپ لینا ایک آسان عمل بن چکا ہے۔ خیبر پختونخوا میں یہ سسٹم ابھی مکمل طور پر فعال ہو چکا ہے، اور یہ بہت سے شہریوں کے لیے ایک خوش آئند قدم ہے۔
اب تک اگر آپ نے شکایت درج کی ہو اور آپ کو اس کے بارے میں کسی بھی قسم کی اپ ڈیٹ نہ ملی ہو، تو آپ کو بار بار کال کرکے کمیشن سے معلومات حاصل کرنی پڑتی تھی۔ کبھی کال لگ جاتی تھی، کبھی نہیں۔ اس سب کو یاد رکھنا اور شکایت کا فالو اپ لینا ایک مشکل اور تھکا دینے والا عمل تھا۔ لیکن اب جب آپ اس سسٹم کے ذریعے اپنی شکایت کی تمام تفصیلات آن لائن دیکھ سکیں گے، تو یہ عمل بہت زیادہ آسان اور تیز ہو جائے گا۔ اس سسٹم کے ذریعے آپ اپنی شکایت کے بارے میں مکمل تفصیلات، کارروائی کی نوعیت اور اس کے حوالے سے کی جانے والی تمام اپ ڈیٹس ایک ہی جگہ پر دیکھ سکتے ہیں۔
آر ٹی آئی کے ایکٹ کا بنیادی مقصد شفافیت کو فروغ دینا اور سرکاری اداروں میں جوابدہی کا نظام قائم کرنا ہے۔ جب سرکاری ادارے جانتے ہیں کہ کوئی بھی شہری ان سے معلومات حاصل کرنے کا حق رکھتا ہے، تو وہ اپنے کاموں میں زیادہ احتیاط اور ایمانداری برتنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس سے نہ صرف کرپشن کا خاتمہ ممکن ہوتا ہے، بلکہ عوام کے حقوق کا تحفظ بھی یقینی بنایا جا سکتا ہے۔
خیبر پختونخوا انفارمیشن کمیشن کی جانب سے اس آن لائن سسٹم کا آغاز ایک مثبت قدم ہے جو نہ صرف معلومات تک رسائی کے عمل کو آسان بنائے گا بلکہ اس سے عوام میں سرکاری اداروں کے حوالے سے اعتماد بھی بڑھے گا۔ اب عوام کو کسی بھی سرکاری ادارے سے معلومات حاصل کرنے کے لیے زیادہ محنت نہیں کرنی پڑے گی۔ یہ سسٹم نہ صرف وقت کی بچت کرے گا بلکہ عوام کی شکایات کو جلد حل کرنے میں بھی مدد دے گا۔
یہ تمام تبدیلیاں خاص طور پر نوجوانوں کے لیے اہم ہیں کیونکہ وہ اس قانون کے ذریعے اپنے حقوق کے بارے میں آگاہ ہو سکتے ہیں اور اداروں میں شفافیت اور میرٹ کی اہمیت کو سمجھ سکتے ہیں۔ آر ٹی آئی کا سسٹم ان کے لیے ایک طاقتور ہتھیار ثابت ہو سکتا ہے جس سے وہ اپنے معاشرتی ماحول میں بہتری لا سکتے ہیں۔ خیبر پختونخوا انفارمیشن کمیشن نے اس سسٹم کے ذریعے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ عوام کو ان کے حقوق کی اطلاع ہو اور وہ ان حقوق کو استعمال کرنے کے لیے بااختیار ہوں۔
مجموعی طور پر، خیبر پختونخوا کا یہ قدم ایک اہم اور ضروری اقدام ہے جس سے نہ صرف عوام کو ان کے حقوق کا علم ہوگا بلکہ اداروں میں شفافیت اور جوابدہی بھی بڑھے گی۔ اس سسٹم کے ذریعے عوام کو مزید بااختیار بنایا جا رہا ہے اور یہ ان کی زندگی کو زیادہ آسان اور سہل بنا رہا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ اس ایکٹ کو صحیح طریقے سے استعمال کیا جائے اور ہم سب اپنی آواز بلند کریں تاکہ سرکاری ادارے ہمارے حقوق کے بارے میں جوابدہ ہوں۔ یہ وقت ہے کہ ہم اس ایکٹ کا صحیح استعمال کریں اور اپنی معلومات کے حق کا فائدہ اٹھائیں۔ یہ قانون ہمارے معاشرے کی بہتری اور سرکاری اداروں میں جوابدہی کے عمل کو مضبوط بنانے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔
فائزہ علی، شیوا صوابی سے تعلق رکھتی ہیں اور ایک ماہر سوشل میڈیا منیجر ہیں۔ ان کا تعلیمی پس منظر نفسیات میں بیچلرز ڈگری کا حامل ہے، جس سے انہیں انسانی رویوں کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ یہ مہارت انہیں اپنے سامعین کے لیے مؤثر اور متاثر کن مواد تخلیق کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔