نسیم شاہانہ سیمیں نسائی ادب کے حوالے سے عصر حاضر کا ایک معتبر نام ہے۔ آپ علمی ،ادبی اور تدریسی خدمات میں اپنا ثانی نہیں رکھتیں آپ اسلامک فلاسفر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک سماجی کارکن ، بہترین استاذ، شاعرہ،اور ادب دوست شخصیت کی مالک ہیں۔ آپ ایک نڈر، بے باک قلمکار ہیں۔ آپ کا قلم اصلاحی و تعمیری خطوط پر استوار رہتا ہے۔
آپ تنقید برائے تنقید نہیں بلکہ تنقید برائے اصلاح جیسے زریں اصولوں پر کار بند ہے۔آپ کے ہاں کمال درجہ انسانی ہمدردی اور خلوص پایا جاتا ہے۔ آپ کا نصب العین انسانیت کی
خدمت، کلمہ حق گوئی اور عام آدمی کی فلاح و بہبود کے لیئے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہے۔ آپ نے اپنے قلم کو سماجی رویوں ، معاشرتی ناہمواریوں اور ظلم و جبر کی روک تھام کے لئے رواں رکھا ہوا ہے۔ آپ اپنے گردوپیش پر نظر رکھتی ، مسائل کا جائزہ لیتی اور کماحقہ ان مسائل کی روک تھام اور سدباب کے ممکنہ حل پیش کرتی دکھائی دیتی ہیں۔ آپ کی شاعری میں یہ جو غم، دکھ ،یہ کرب و آلام پائے جاتے ہیں وہ ذاتی نہیں بلکہ انسانیت کے دکھ و آلام ہیں۔آپ اپنی شخصیت میں ایک ادارہ ہیں دعا ہے اللہ تعالیٰ آپ کو اپنے مقاصد میں سرخرو فرمائے آمین ۔
"سایہ شجر کا”نسیم شاہانہ سیمیں کا تیسرا شعری مجموعہ ہے۔جب میں نے فنی و فکری لحاظ سے مطالعہ کیا ۔۔ حیرت اور خوشی کے حسیں امتزاج میں لپٹ کر رہ گیا کہ نسوانی شاعری میں اس قدر نادر فکر و تخیل ، اس قدر عظیم و عمیق فکری شعور ،
خوبصورت انداز بیاں ، یہ ناصحانہ لب و لہجہ، عمدہ فنی خصائص دیکھ کر ششدر رہ گیا، اس شعری مجموعے کے فکرو فن پر بات کرنے کے لئے سینکڑوں۔ ادبی محافل درکار پیں۔
بہاروں کو بہاروں نے ڈسا ہے
شجر کو کھا گیا سایہ شجر کا
نسیم نے اس مجموعہ میں تشبیہات و استعارات کی ایک نئی دنیا آباد کر رکھی ہے۔ نایاب تخیل، گہری سوچ، نادر مضامین، خوبصورت الفاظ کے چناؤ کے ساتھ ساتھ فن بھی اپنے عروج پر دکھائی دیتا ہے۔ کہیں پر نسائی نرم و ملائم لہجہ ، شگفتگی اور کہیں پر مجاہدانہ گفتگو ، کہیں پر آہنی و بے باک لہجہ، ااپنے جوہر دکھاتا نظر آتا ہے جس کی قریب قریب کوئی مثال بمشکل ملتی ہے۔ آپ کے فکری جذبے صاوق ، پر خلوص اور لا محدود ہیں۔
انسانی رویوں سے نفرت کا اظہار بھی جا بجا ملتا ہے۔ خالق کائنات، وجہ ثخلیق کائنات اور مخلوق تینوں سے بے انتہا محبت آپ کے فکری و شعری شعور کا حاصل ہے اور یہ ایسی تکون بنتی ہے جو نہ صرف زندگی کے لئے ضروری بلکہ اس کا سبب اور حاصل زیست بھی ہے۔ حاصل کلام کچھ یوں ہے کہ اردو ادب میں نسیم شاہانہ سیمیں کا تخلیقی، ادبی فکری و فنی مستقبل انتہائی روشن و تابناک ہے۔ دعا ہے کہ خوبصورت سفر تا دیر جاری و ساری رہے۔