سفرنامہ: لندن میں 8 دن
دن 1: لندن میں آمد
میں نے اسلام آباد سے برطانوی ایئر ویز کے ذریعے ہیٹھرو ایئرپورٹ پر اترنے کے بعد مقبول بھائی، مانو بھائی، اور میرے بھتیجے زاہد کو دیکھا، جو میرا گرمجوشی سے استقبال کر رہے تھے۔ ہم نے ہوٹل پہنچ کر کچھ دیر آرام کیا۔ شام کو ہم نے لندن آئی کی طرف روانہ ہونے کا فیصلہ کیا۔ آسمان میں بکھرے ہوئے غبارے جیسے روشنیوں کے درمیان چڑھائی کرتے ہوئے ہم نے شہر کے دلکش مناظر دیکھے۔ ہر طرف کی روشنیاں، دریائے تیمز کی چمک، اور شہر کی گونج بھری زندگی نے دل کو خوش کر دیا۔
دن 2: تاریخی مقامات کی سیر
اگلے دن کا آغاز بگ بین کی زیارت سے ہوا۔ یہ گھڑی کا مینار، جس کی اونچائی 96 میٹر ہے، شہر کی ایک نمایاں علامت ہے۔ اس کے قریب ہی ہاؤس آف پارلیمنٹ واقع ہے، جو وکٹورین طرز تعمیر کا شاندار نمونہ ہے۔ یہاں پر ہر روز حکومت کی کارروائیاں چلتی ہیں، اور ہمیں اس کی سیاسی اہمیت کا بھی اندازہ ہوا۔ دوپہر کے کھانے کے بعد ہم ٹاور برج کا دورہ کیا۔ یہ برج نہ صرف ایک تاریخی عمارت ہے، بلکہ اس کی شاندار آرکیٹیکچر اور شیشے کے راستے پر چلنے کا تجربہ بھی لاجواب تھا۔ ہم نے دریائے تیمز کے نیچے کی دنیا کا مشاہدہ کیا۔ شام کو ہائیڈ پارک میں چلتے ہوئے ہم نے سبزہ زاروں میں وقت گزارا، جہاں کچھ لوگ کتب پڑھ رہے تھے اور کچھ اپنے بچوں کے ساتھ کھیل رہے تھے۔
دن 3: رچمنڈ پارک اور ثقافتی مقامات
آج کا دن رچمنڈ پارک کے لیے وقف کیا گیا۔ یہ پارک اپنے خوبصورت مناظر، سرسبز درختوں اور آزاد گھومتے ہرنوں کے لیے مشہور ہے۔ ہم نے یہاں کچھ وقت گزارا اور قدرتی مناظر کا لطف اٹھایا۔ بعد میں ہم نے لندن میوزیم کا رخ کیا۔ اس میوزیم میں لندن کی تاریخ کی مختلف جہتوں کو پیش کیا گیا ہے۔ یہاں کی نمائشیں، خاص طور پر رومی دور کے آثار اور قدیم لندن کے نقشے، ہمیں ہماری ثقافت کی گہرائیوں میں لے گئے۔
دن 4: دریائے تیمز اور شاہی مقامات
آج ہم نے دریائے تیمز کی سیر کا منصوبہ بنایا۔ ہم نے تھیمز سفاری کی ٹکٹ لی، جس میں رفتار کی کشتی نے ہمیں خوش کر دیا۔ اس دوران ہم نے شہر کے مختلف منظر دیکھے، جیسے کہ سٹی آف لندن کے بلند و بالا عمارتیں اور تاریخی پل۔ بعد میں ہم بکنگھم پیلس گئے، جہاں گارڈ کی تبدیلی کی تقریب دیکھ کر ہمیں وہاں کی روایت کا احساس ہوا۔ یہ تقریب ہر روز دوپہر 11:30 بجے ہوتی ہے اور اس میں فوجی موسیقی اور شاندار ملبوسات شامل ہوتے ہیں۔ پھر سینٹ جیمز پارک کی خوبصورتی میں چہل قدمی کی، جہاں مختلف پرندے اور پھول ہماری توجہ کا مرکز بنے۔
دن 5: اسٹون ہینج کا دن
ایک شاندار دن کے آغاز میں ہم نے اسٹون ہینج کی طرف سفر کیا۔ یہ جگہ اپنی قدیم تاریخ اور اسرار کی وجہ سے مشہور ہے۔ یہاں پہنچ کر یہ حیرت انگیز پتھر کا حلقہ ہمیں اپنی قدامت اور اسرار کے ساتھ متاثر کر گیا۔ اسٹون ہینج کے گرد موجود وزیٹر سینٹر میں ہم نے قدیم دور کی زندگی اور اس کی ثقافت کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ یہ واقعی ایک دلچسپ تجربہ تھا۔ ہم نے وہاں کچھ وقت گزارا، اور شام کو واپس آ کر آرام دہ وقت گزارنے کا فیصلہ کیا۔
دن 6: مشرقی لندن کی مہم
ہم نے آج مشرق لندن کی سیر کا فیصلہ کیا۔ شورڈچ کے علاقے میں ہم نے رنگین دیواروں پر فن پارے دیکھے، جو شہر کی جوان ثقافت کی عکاسی کرتے ہیں۔ بریک لین میں ایک مقامی ریستوراں میں مزیدار بیگلز اور سالن کا لطف اٹھایا۔ پھر ہم نے دریائے تیمز کے کنارے چہل قدمی کی، جہاں مختلف ثقافتوں کے لوگوں کا ہجوم دیکھنے کو ملا۔
دن 7: ونڈسر کیسل اور کیو گارڈنز
ہم نے ونڈسر کیسل کا دورہ کیا، جہاں قلعے کی شان اور تاریخ نے ہمیں اپنی جانب متوجہ کیا۔ یہ قلعہ برطانیہ کی سب سے بڑی اور قدیم آباد عمارتوں میں سے ایک ہے، اور یہاں کی آرکیٹیکچر کی شاندار خوبصورتی نے ہمیں حیران کر دیا۔ ریاستی اپارٹمنٹس میں داخل ہو کر ہمیں یہاں کے شاندار کمرے، تاریخی فرنیچر، اور فن پاروں کا مشاہدہ کرنے کا موقع ملا۔ واپس آتے ہوئے ہم نے کیو گارڈنز کی سیر کی، جہاں کے باغات اور پودے ہمیں ایک خواب میں لے گئے۔ یہ جگہ دنیا کے بہترین باغات میں شمار کی جاتی ہے اور یہاں کا ہر گوشہ خوبصورتی سے بھرا ہوا ہے۔
دن 8: لندن سے الوداع
آخری دن ہم نے کچھ مقامات کا دوبارہ دورہ کیا، جیسے کہ ٹاور آف لندن۔ یہ تاریخی قلعہ کبھی شاہی قیدخانہ، خزانے کا گھر اور اسلحے کا ذخیرہ رہا ہے۔ وہاں کی تاریخ اور تاج برطانیہ کی کہانیوں نے ہمیں محظوظ کیا۔ دوپہر کو کوونٹ گارڈن میں خریداری کی، جہاں ہم نے یادگار چیزیں خریدیں۔ جب میں لندن سے روانہ ہوا، تو دل میں ایک ناقابل فراموش سفر کی یادیں تھیں، جو تاریخ، ثقافت، اور خاندان کی محبت سے بھرپور تھیں۔
نتیجہ
لندن کی تاریخ اور جدیدیت کا ملاپ دل کو چھو لینے والا تھا۔ میں مقبول بھائی، مانو بھائی، اور زاہد کا شکر گزار ہوں، جن کی محبت اور رفاقت نے اس سفر کو واقعی یادگار بنا دیا۔